مسنداحمد

Musnad Ahmad

تفسیر و اسباب نزول کا بیان

سورۂ ضحیٰ {وَالضُّحٰی وَللَّیْلِ اِذَا سَجٰی…} کی تفسیر

۔ (۸۸۳۱)۔ عَنِ الْأَ سْوَدِ بْنِ قَیْسٍ قَالَ: سَمِعْتُ جُنْدُبَ بْنَ سُفْیَانَیَقُولُ: اشْتَکٰی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمْ یَقُمْ لَیْلَتَیْنِ أَوْ ثَلَاثًا فَجَائَتْہُ امْرَأَ ۃٌ فَقَالَتْ: یَا مُحَمَّدُ! لَمْ أَ رَہُ قَرَبَکَ مُنْذُ لَیْلَتَیْنِ أَ وْ ثَلَاثٍ، (وَفِیْ لَفْظٍ: فَقَالَتْ: یَا مُحَمَّدُ! مَا اَرٰی شَیْطَانَکَ اِلَّا قَدْ تَرَکَکَ، وَفِیْ لَفْظٍ: مَا اَرٰی صَاحِبَکَ اِلَّا قَدْ اَبْطَاَ عَلَیْکَ) فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: {وَالضُّحٰی وَاللَّیْلِ إِذَا سَجٰی مَا وَدَّعَکَ رَبُّکَ وَمَا قَلَی} [الضحی: ۱۔۳] ۔ (مسند احمد: ۱۹۰۰۸)

۔ سیدنا جندب بن سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیمار پڑ گئے اور دو یا تین راتیں قیام نہ کر سکے، ایک عورت آئی اور اس نے کہا: اے محمد! میں دیکھتی ہوں کہ تم نے دو تین دن سے قیام نہیں کیا، میرا خیال ہے کہ تمہارا شیطان تجھے چھوڑ گیا ہے، پس اللہ تعالی نے یہ آیات نازل کیں: {وَالضُّحٰی وَاللَّیْلِ إِذَا سَجٰی مَا وَدَّعَکَ رَبُّکَ وَمَا قَلٰی} … قسم ہے چاشت کے وقت کی۔ اور قسم ہے رات کی، جب چھا جائے، نہ تو تیرے ربّ نے تجھے چھوڑا ہے اور نہ وہ بیزار ہوا ہے۔