۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ابو جہل، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے۔ اس نے اس سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو روکا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے دھمکایا، وہ کہنے لگا: مجھے دھمکاتے ہو، اللہ کی قسم! اس وادی میں مجھ سے بڑھ کر کوئی بھی مجلس والا نہیں ہے، پس اللہ تعالی نے یہ آیات نازل کیں: {أَ رَأَ یْتَ الَّذِییَنْہٰی عَبْدًا إِذَا صَلّٰی أَ رَأَ یْتَ إِنْ کَانَ عَلَی الْہُدٰی أَ وْ أَ مَرَ بِالتَّقْوٰی أَرَأَ یْتَ إِنْ کَذَّبَ وَتَوَلّٰی}… کیا تو نے دیکھا ہے وہ شخص، جو بندے کو اس وقت منع کرتا ہے، جب وہ نماز پڑھتا ہے، کیا تو نے دیکھا ہے کہ اگروہ ہدایت پر ہو اور تقوٰی کا حکم دے، کیا تو نے دیکھا ہے اگر اس نے تکذیب کی اور منہ پھیر لیا ہے۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر وہ اپنی مجلس کو بلاتا تو جہنم کے طاقت ور فرشتے اس کو پکڑ لیتے۔
۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابوجہل نے کہا: کیا تمہارے مابین محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سجدہ کرتا ہے؟ کسی نے کہا: ہاں، اس نے کہا: لات اور عزی کی قسم! اب اگر میں نے اس کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا تو اس کی گردن روند دوں گا یا اس کے چہرے کو مٹی میں لت پت کر دوں گا، پس اُدھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھنے کے لیے تشریف لے آئے، اِدھر سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گردن کو روندنے کے لیے ابوجہل بھی چل پڑا، لیکن اچانک اس نے ایڑھیوںکے بل ہٹنا شروع کر دیا اور اپنے ہاتھوں کے ذریعے اپنا بچاؤ کر رہا تھا، لوگوں نے اس سے پوچھا: تجھے کیا ہو گیا ہے؟ اس نے کہا: میرے اور آپ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے درمیان آگ کی ایک خندق اور ہولناکی اور پَر تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ میرے قریب آتا تو فرشتے اس کے ایک ایک عضو کو اچک لیتے۔ پس اس وقت اللہ تعالی نے یہ آیات نازل کیں: سچ مچ انسان تو آپے سے باہر ہو جاتا ہے۔ بھلا تو نے اسے بھی دیکھا جو بندے کو روکتا ہے، جبکہ وہ نماز ادا کرتا ہے، بھلا بتلا تو اگر وہ ہدایت پر ہو، یا پرہیز گاری کا حکم دیتا ہو، بھلا دیکھو تو اگر یہ جھٹلاتا ہو اور منہ پھیرتا ہو تو۔ اس سے ابو جہل مراد ہے، ارشادِ باری تعالی ہے: کیا اس نے نہیں جانا کہ اللہ تعالی اسے خوب دیکھ رہا ہے، یقینا اگر یہ باز نہ رہا تو ہم اس کی پیشانی کے بال پکڑ کر گھسیٹیں گے، ایسی پیشانی جو جھوٹی خطاکار ہے، یہ اپنی مجلس والوں کو بلالے۔ یعنی وہ اپنی قوم کو بلائے، ہم بھی دوزخ کے طاقتور فرشتوں کو بلا لیں گے۔ خبردار! اس کا کہنا نہ مان اور سجدہ کر اور قریب ہو جا۔ راوی کہتا ہے: مجھے یہ علم نہ ہو سکا کہ ان آیات کا ذکر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں تھا، یا کسی اور سند سے اس کاان کو علم ہوا تھا۔