مسنداحمد

Musnad Ahmad

تفسیر و اسباب نزول کا بیان

{لَمْ یَکُنْ…} یعنی سورۃ البینہ کی تفسیر سورۃ البیّنہ کی تفسیر اور سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی منقبت کا بیان

۔ (۸۸۳۴)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِاُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ: ((اِنَّ اللّٰہَ اَمَرَنِیْ اَنْ اَقْرَاَ عَلَیْکَ {لَمْ یَکُنِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا} [البینۃ: ۱]۔)) قَالَ: وَسَمَّانِی لَکَ؟ قَالَ: ((نَعَمْ۔)) فَبَکٰی۔ (مسند احمد: ۱۳۹۲۱)

۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تجھ پر سورۂ بینہ کی تلاوت کروں۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا اللہ تعالی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے میرا نام لیاہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں۔ یہ سن کر سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ (خوشی سے) رونے لگے۔

۔ (۸۸۳۵)۔ عَنْ أَ بِی حَبَّۃَ الْبَدْرِیِّ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ لَمْ یَکُنْ، قَالَ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلَام: یَا مُحَمَّدُ! إِنَّ رَبَّکَ یَأْمُرُکَ أَ نْ تُقْرِئَ ہٰذِہِ السُّورَۃَ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَا أُبَیَّا! إِنَّ رَبِّی عَزَّ وَجَلَّ أَ مَرَنِی أَ نْ أُقْرِئَکَ ہٰذِہِ السُّورَۃَ۔))، فَبَکٰی وَقَالَ: ذُکِرْتُ ثَمَّۃَ؟ قَالَ: ((نَعَمُُُُْ۔)) (مسند احمد: ۱۶۰۹۶)

۔ سیدنا ابو حبہ بدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: جب سورۂ بینہ نازل ہوئی تو جبریل علیہ السلام نے کہا: اے محمد! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے رب نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو حکم دیا ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو یہ سورت پڑھائیں۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابی! میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے، میں فلاں سورت کی تجھ کو تعلیم دوں۔ پس سیدنا ابی رو پڑے اور کہا: کیا وہاں میرا تذکرہ ہوا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں۔