مسنداحمد

Musnad Ahmad

تفسیر و اسباب نزول کا بیان

سورۃالزلزال سورۂ زلزال کی فضیلت کا بیان

۔ (۸۸۳۶)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : (({قُلْ یَا اَیُّہَا الْکَافِرُوْنَ} رُبْعُ الْقُرْاٰنِ، {وَاِذَا زُلْزِلَتِ الْاَرْضُ} رُبْعُ الْقُرْآنِ، وَ{اِذَا جَائَ نَصْرُ اللّٰہِ} رُبْعُ الْقُرْآنِ۔)) (مسند احمد: ۱۲۵۱۶)

۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سورہ کافرون قرآن مجید کا چوتھائی حصہ ہے، سورۂ زلزال بھی قرآن مجید کا ایک چوتھائی ہے اور سورہ ٔ نصر بھی ایک چوتھائی قرآن کے برابر ہے۔

۔ (۸۸۳۷)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: أَتَی رَجُلٌ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: أَ قْرِئْنِییَا رَسُولَ اللّٰہِ!، قَالَ لَہُ: اقْرَأْ ثَلَاثًا مِنْ ذَاتِ {الر}، فَقَالَ الرَّجُلُ: کَبِرَتْ سِنِّی وَاشْتَدَّ قَلْبِی وَغَلُظَ لِسَانِی، قَالَ: فَاقْرَأْ مِنْ ذَاتِ {حم}، فَقَالَ: مِثْلَ مَقَالَتِہِ الْأُولٰی، فَقَالَ: اقْرَأْ ثَلَاثًا مِنْ الْمُسَبِّحَاتِ، فَقَالَ: مِثْلَ مَقَالَتِہِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: وَلٰکِنْ أَ قْرِئْنِییَا رَسُولَ اللّٰہِ سُورَۃً جَامِعَۃً، فَأَ قْرَأَ ہُ {إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَ رْضُ} حَتّٰی إِذَا فَرَغَ مِنْہَا، قَالَ الرَّجُلُ: وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَا أَ زِیدُ عَلَیْہَا أَ بَدًا، ثُمَّ أَ دْبَرَ الرَّجُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَ فْلَحَ الرُّوَیْجِلُ أَ فْلَحَ الرُّوَیْجِلُ۔))، ثُمَّ قَالَ: ((عَلَیَّ بِہِ۔)) فَجَائَہُ فَقَالَ لَہُ: أُمِرْتُ بِیَوْمِ الْأَ ضْحٰی جَعَلَہُ اللّٰہُ عِیدًا لِہٰذِہِ الْأُمَّۃِ۔)) فَقَالَ الرَّجُلُ: أَ رَأَ یْتَ إِنْ لَمْ أَ جِدْ إِلَّا مَنِیحَۃَ ابْنِی أَ فَأُضَحِّی بِہَا؟ قَالَ: ((لَا، وَلٰکِنْ تَأْخُذُ مِنْ شَعْرِکَ وَتُقَلِّمُ أَ ظْفَارَکَ وَتَقُصُّ شَارِبَکَ وَتَحْلِقُ عَانَتَکَ فَذٰلِکَ تَمَامُ أُضْحِیَتِکَ عِنْدَ اللّٰہِ۔)) (مسند احمد: ۶۵۷۵)

۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے قرآن مجید کی تعلیم دیجئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: الٓر والی سورتوں میں سے تین سورتیں پڑھ لو۔ اس آدمی نے کہا: میری عمر بڑی ہو چکی ہے دل سخت ہو چکا ہے، زبان موٹی ہے،( اس لیے مقدار تھوڑی کریں)،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چلو پھر حمٓ والی سورتیں پڑھ لو۔ لیکن اس نے پہلے والا جواب دیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسبحات سورتیں پڑھ لو۔ اس نے کہ: اے اللہ کے رسول! کوئی ایک جامع سورت پڑھائیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے {إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَ رْضُ} والی سورت پڑھی،یہاں تک کہ اس سے فارغ ہو گئے، اب کی بار اس آدمی نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو حق دے کربھیجا ہے، میں اس میں اضافہ نہ کروں گا، پھر وہ آدمی منہ پھیر کر چلا گیا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ آدمی کامیاب ہوا، یہ آدمی کامیاب ہوا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے میرے پاس لے آئو، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے یومِ اضحی کا حکم دیا گیا ہے، اللہ تعالی نے اس دن کو اس امت کے لیے عید بنایا ہے۔ اس آدمی نے کہا: اس بارے میں آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر میرے پاس صرف اپنے بیٹے کی ایک بکری ہو تو اس کی قربانی کر دوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ تم (قربانی والے دن) اپنے بالوں کو کاٹو، ناخنوں کو تراشو، مونچھوں کو کاٹو اور زیر ناف بال مونڈو، یہ عمل اللہ تعالی کے ہاں تمہاری پوری قربانی ہو گی۔