مسنداحمد

Musnad Ahmad

تفسیر و اسباب نزول کا بیان

{اَلْہَاکُمْ} یعنی سورۃالتکاثر {ثُمَّ لَتُسْئَلُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیْمِ}کی تفسیر

۔ (۸۸۴۰)۔ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِیدٍ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ {أَ لْہَاکُمُ التَّکَاثُرُ فَقَرَأَ ہَا حَتّٰی بَلَغَ لَتُسْأَ لُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیمِ} [التکاثر] قَالُوْا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! عَنْ أَ یِّ نَعِیمٍ نُسْأَ لُ، وَإِنَّمَا ہُمَا الْأَ سْوَدَانِ الْمَائُ وَالتَّمْرُ، وَسُیُوفُنَا عَلٰی رِقَابِنَا، وَالْعَدُوُّ حَاضِرٌ فَعَنْ أَ یِّ نَعِیمٍ نُسْأَ لُ؟ قَالَ: ((إِنَّ ذٰلِکَ سَیَکُونُ۔)) (مسند احمد: ۲۴۰۴۰)

۔ سیدنا محمود بن لبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیات نازل ہوئیں: {أَ لْہَاکُمُ التَّکَاثُرُ… …لَتُسْأَ لُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیمِ}لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم سے کون سی نعمتوں کے متعلق سوال ہوگا، بس پانی اور کھجور، یہ دو چیزیں تو ہماری خوراک ہے اور ہماری تلواریں ہماری گردنوں پر سجی ہوئی ہیں اور دشمن کا سامنا رہتا ہے،پس کس نعمت کے بارے میں سوال ہو گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عنقریبیہ نعمتیں ہو ںگی۔

۔ (۸۸۴۱)۔ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ قَالَ: وَلَمَّا نَزَلَتْ { ثُمَّ لَتُسْأَ لُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیمِ} [التکاثر: ۸] قَالَ الزُّبَیْرُ: أَ یْ رَسُولَ اللّٰہِ! أَیُّ نَعِیمٍ نُسْأَ لُ عَنْہُ وَإِنَّمَا ہُمَا الْأَ سْوَدَانِ الْمَائُ وَالتَّمْرُ؟ قَالَ: ((أَ مَا أِنَّ ذٰلِکَ سَیَکُونُ۔))(مسند احمد: ۱۴۰۵)

۔ سیدنا زبیر بن عوام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: { ثُمَّ لَتُسْأَ لُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیمِ}… پھر تم اس دن نعمتوں کے متعلق ضرور ضرور سوال کئے جائو گے۔ توسیدنا زبیر نے کہا :اے اللہ کے رسول! کونسی نعمتیں ہیں، جن کے متعلق ہم سے سوال ہوگا،اب تو ہمارے پاس صرف یہ دو کالے رنگ کی نعمتیں پانی اور کھجور ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خبردار! عنقریب وہ نعمتیں ہوں گی۔