۔ عبد الرحمن بن یزید سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اپنے مصحف سے معوذ تین کو مٹا دیتے اور کہتے کہ یہ کتاب اللہ میں سے نہیںہیں۔ اعمش کہتے ہیں: عاصم نے ہم کو زرّ سے بیان کیا کہ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ان کے بارے میں سوال کیا توآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھ سے کہا گیا، پس میں نے کہہ دیا۔
۔ زر بن حبیش سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ کے بھائی تو ان دونوں سورتوں کو مصحف سے کھرچ دیتے تھے، انہوں نے اس چیز کا انکار نہیں کیا۔ جب سفیان سے کہا کہ بھائی سے مراد سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ ہیں، انھوں نے کہا: جی ہاں اور یہ دو سورتیں ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے مصحف میںنہیں تھیں، ان کا خیالیہ تھا کہ یہ دو دم ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے ذریعے سیدنا حسن اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہما کو دم کیا کرتے تھے، دراصل ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز میں ان سورتوںکی تلاوت کرتے ہوئے نہیں سنا تھا، پھر وہ اسی رائے پر مصرّ رہے، لیکن باقی افراد کی تحقیقیہ ہے کہ یہ قرآن مجید کا حصہ ہیں، اس لیے انھوں نے ان کو قرآن مجید میں رکھا۔
۔ زر بن حبیش کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابی بن کعب سے کہا کہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ تو معوذ تین کو اپنے مصحف میں نہیں لکھتے،انھوں نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے یہ خبر دی کہ سیدنا جبریل علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا: {قُلْ أَ عُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ}،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پس میں نے کہہ دیا، جبریل نے کہا: {قُلْ أَ عُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ}، پس میں نے کہہ دیا، سو ہم بھی اسی طرح کہتے ہیں، جیسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا۔