مسنداحمد

Musnad Ahmad

میانہ روی کے مسائل

دین میں رخصت کو قبول کرنے اور سختی نہ کرنے کے مستحب ہونے کا بیان رخصت: لغوي معني: سہولت اور آسانی

۔ (۸۹۲۸)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) اِنَّ نَاسًا سَاَلُوْا اَزْوَاجَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ عِبَادَتِہِ فِی السِّرِّ، قَالَ: فَحَمِدَ اللّٰہَ وَاَثْنٰی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ: ((مَابَالُ اَقْوَامٍ یَسْاَلُوْنَ عَمَّا اَصْنَعُ۔)) فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۱۳۷۶۳)

۔ (دوسری سند) کچھ لوگوں نے امہات المؤمنین سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سرّی عبادات کے بارے میں پوچھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ ان (مخفی امورِ عبادت) ... کے بارے میں سوال کرنے لگ گئے جو میں کرتا ہوں، …۔ الحدیث  Show more

۔ (۸۹۲۹)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ اَنْ تُوْتٰی رُخَصُہُ، کَمَا یَکْرَہُ اَنْ تُؤْتٰی مَعْصِیَتُہٗ۔)) (مسند احمد: ۵۸۷۳)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ رخصتوں پر عمل کرنے کو اس طرح پسند کرتا ہے، جیسے وہ نافرمانیوں کو ناپسند کرتا ہے۔

۔ (۸۹۳۰)۔ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ الْجُہَنِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ لَّمْ یَقْبَلْ رُخْصَۃَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ کَانَ عَلَیْہِ مِنَ الذُّنُوْبِ مِثْلُ جِبَالِ عَرَفَۃَ۔)) (مسند احمد: ۱۷۵۸۷)

۔ سیدنا عقبہ بن عامر جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ تعالیٰ کی رخصت قبول نہ کی، اس پر عرفہ کے پہاڑوں کی مانند گناہ ہوں گے۔