مسنداحمد

Musnad Ahmad

میانہ روی کے مسائل

معیشت میں میانہ روی اختیار کرنا

۔ (۸۹۳۴)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِیرِیُّ حَدَّثَنَا نَاصِحُ بْنُ الْعَلَاء ِ أَبُو الْعَلَاء ِ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ أَبِی عَمَّارٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَۃَ عَنْ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلَہُ قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمٰنِ سَمِعْتُ الْقَوَارِیرِیَّیَقُولُ کُنْتُ أَمُرُّ بِنَاصِحٍ فَیُحَدِّثُنِی فَإِذَا سَأَلْتُہُ الزِّیَادَۃَ قَالَ لَیْسَ عِنْدِی غَیْرُ ذَا وَکَانَ ضَرِیرًا۔ (مسند احمد: ۲۰۸۹۷)

۔ سیدنا عبد الرحمن بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قسم کی حدیث بیان کی ہے، البتہ اس میں یہ بھی ہے: عبیداللہ قواریری کہتے ہیں: میں ناصح بن علاء کے پاس سے گزرتا تھا اور وہ مجھے احادیث بیان کرتے تھے، پھر جب میں ان سے مزید کا سوال کرتا تو وہ کہتے: میرے پاس اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے، وہ نابینا آدمی تھے۔

۔ (۸۹۳۶)۔ عَنْ اَبِی الدَّرْدَائِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہٗقَالَ: ((مِنْفِقْہِالرَّجُلِرِفْقُہٗفِیْ مَعِیْشَتِہِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۰۳۸)

۔ سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ آدمی کی سمجھداری کی علامت ہو گی کہ وہ معیشت میں نرمییعنی اعتدال اختیار کرے۔