مسنداحمد

Musnad Ahmad

زبان کی آفتوں کے مسائل

شرعی مصلحت کی خاطر شعروں کے جواز کا بیان

۔ (۹۹۴۲)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ کَعْبٍ، عَنْ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اھْجُوْا الْمُشْرِکِیْنَ بِالشِّعْرِ، اِنَّ الْمُؤْمِنَ یُجَاھِدُ بِنَفْسِہِ وَمَالِہِ، وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ کَاَنّمَایَنَضَحُوْھُمْ بِالنَّبْلِ۔)) (مسند احمد: ۱۵۸۸۹)

۔ سیدنا کعب بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شعروں کے ذریعے مشرکوں کی ہجو کرو، بیشک مؤمن اپنے نفس اور مال سے جہا د کرتا ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی جان ہے ! گویا کہ یہ شاعر ان پر تیر پھینک رہے ہیں۔

۔ (۹۹۴۳)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ ) عَنْ اَبِیْہِ اَنَّہُ قَالَ لِلنَّبیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ قَدْ اَنْزَلَ فِیْ الشِّعْرِ مَا اَنَزَلَ، فَقَالَ: ((اِنَّ الْمُؤْمِنَ یُجَاھِدُ بِسَیْفِہِ وَلِسَانِہِ، وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لَکَاَنّمَا تَرْمُوْنَھُمْ بِہٖنَضْحُالنَّبْلِ۔)) (مسنداحمد: ۲۷۷۱۶)

۔ (دوسری سند) انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: بیشک اللہ تعالیٰ شعروں کے بارے میں جوکچھ نازل کرنا تھا، وہ تو کیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک مؤمن اپنی تلوار اور زبان کے ساتھ جہاد کرتا ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی جان ہے! گویا کہ تم ان پر تیر برسا رہے ہو۔

۔ (۹۹۴۴)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) اَنَّ کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ حَیْنَ اَنْزَلَ اللّٰہُ تَبَارَکَ تَعَالیٰ فِیْ الشِّعْرِ مَا اَنْزَلَ اَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: اِنَّ اللّٰہَ تَبَارَکَ تَعَالیٰ قَدْ اَنْزَلَ فِیْ الشِّعْرِ مَا قَدْ عَلِمْتَ وَکَیْفَ تَرٰی فِیْہِ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ الْمُؤْمِنَ یُجَاھِدُ بِسَیْفِہِ وَلِسَانِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۵۸۷۷)

۔ (تیسری سند) سیدنا کعب بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے شعروں کے بارے میں (مذمت والی آیات) نازل کیں تو وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہا: اللہ تعالیٰ نے شعروں کے بارے میں جو کچھ نازل کیا ہے، آپ اس کو جانتے ہیں، اب آپ کا ان کے بارے میں کیا خیال ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک مؤمن اپنی تلوار اور زبان، دونوں کے ذریعے جہاد کرتا ہے۔

۔ (۹۹۴۵)۔ عَنْ اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِکْمَۃً۔)) (مسند احمد: ۲۱۴۷۲)

۔ سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک بعض شعر دانائی پر مشتمل ہوتے ہیں۔

۔ (۹۹۴۶)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حُکْمًا، وَمِنَ الْبَیَانِ سِحْرًا، (وفِیْ لَفْظٍ) وَاِنَّ مِنَ الْقَوْلِ سِحْرًا۔)) (مسند احمد: ۲۸۵۹)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک بعض شعر حکمت و دانائی والے ہوتے ہیں اور بعض بیان جادو جیسا اثر رکھتے ہیں۔

۔ (۹۹۴۷)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ : ((مَا اُبَالِیْ مَا اَتَیْتُ، وَمَا رَکِبْتُ، اِذَا اَنَا شَرِبْتُ تِرْیَاقًا، وَتَعَلَّقْتُ تَمِیْمَۃً، اَوْ قُلْتُ الشِّعْرَ مِنْ قِبَلِ نَفْسِیْ۔)) (مسند احمد: ۷۰۸۱)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب میں تریاق پی لوں گا اور تمیمہ لٹکا لوں گا یا اپنی طرف سے شعر کہہ لوں گا تو پھر میں اس چیز کی کوئی پرواہ نہیں کروں گا کہ میں کدھر جا رہا ہوں اور کس چیز پر سوار ہو رہا ہوں۔