مسنداحمد

Musnad Ahmad

زبان کی آفتوں کے مسائل

لبید اور امیہ بن ابی صلت کے اشعار کا بیان

۔ (۹۹۴۸)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہُ قَالَ عَلَی الْمِنْبَرِ: ((اَشْعَرُ بَیْتٍ قَالَتْہُ الْعَرَبُ، اَلََا کُلُّ شَیْئٍ مَاخَلَا اللّٰہَ بَاطِلُ۔)) وَکَادَ اُمَیَّۃُ بْنُ اَبِیْ الصَّلْتِ اَنْ یُسْلِمَ۔ (مسند احمد: ۹۰۷۲)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منبر پر فرمایا: عربوں کا کہا ہوا سب سے عظیم شعر یہ ہے: اَلََا کُلُّ شَیْئٍ مَاخَلَا اللّٰہَ بَاطِلُ (خبردار! اللہ تعالیٰ کے علاوہ ہر چیز باطل ہے)۔ قریب تھا کہ امیہ بن ابی صلت مسلمان ہو جاتا۔

۔ (۹۹۴۹)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ ) عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انہ قَالَ: ((اَصْدَقُ بَیْتٍ قَالَہُ الشَّاعِرُ اَلَا کُلُّ شَیْئٍ مَا خَلَا اللّٰہَ بَاطِلُ۔)) (مسند احمد: ۹۹۰۷)

۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شاعر کا کہا ہوا سب سے سچا شعر یہ ہے: اَلََا کُلُّ شَیْئٍ مَاخَلَا اللّٰہَ بَاطِلُ (خبردار! اللہ تعالیٰ کے علاوہ ہر چیز باطل ہے)۔

۔ (۹۹۵۰)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَدَّقَ اُمَیَّۃَ فِیْ شَیْئٍ مِنْ شِعْرِہِ، فَقَالَ: رَجُلٌ وَثَوْرٌ تَحْتَ رِجْلِ یَمِیْنِہِ وَالنَّسْرُ لِلْاُخْرٰی وَلَیْتٌ مُرْْصَدُ فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((صَدَقَ۔)) وَقَالَ: وَالشَّمْسُ تَطْلُعُ کُلَّ آخِرِ لَیْلَۃٍ حَمْرَائَیُصْبِـحُ لَوْنُھَا یَتَوَرَّدُ تَاْبیٰ فَمَا تَطْلُعُ لَنَا فِیْ رِسْلِھَا اِلَّا مُعَـذَّبَۃً وَاِلَّا تُجْلَدُ فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((صَدَقَ)) (مسند احمد: ۲۳۱۴)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے امیہ کے بعض اشعار کی تصدیق کی تھی، اس نے ایک شعر یہ کہا تھا: (حاملین عرش میں کوئی) مرد کی صورت پر ہے، کوئی بیل کی صورت پر ہے، اللہ تعالیٰ کی دائیں ٹانگ کے نیچے، تو کوئی گدھ کی صورت ہے اور کوئی گھات بیٹھے ہوئے شیر کی صورت پر۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: امیہ نے سچ کہا ہے۔ ایک دفعہ اس نے یہ اشعار کہے تھے: اور ہر رات کے آخر میں سورج طلوع ہوتا ہے، اس وقت وہ سرخ ہوتا ہے اور اس کا رنگ گلابی نظر آ رہا ہوتا ہے ، وہ انکار کردیتا ہے اور نرمی کے ساتھ طلوع نہیں ہوتا، وگرنہ اس کو عذاب دیا جاتا ہے اور کوڑے لگائے جاتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے سچ کہا ہے۔

۔ (۹۹۵۱)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشُّرَیْدِ، عَنْ اَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِسْتَنْشَدَہُ مِنْ شِعْرِ اُمَیَّۃَ بْنِ اَبِیْ الصَّلْتِ، قَالَ: فَاَنْشَدَہُ مِائَۃَ قَافِیَۃٍ، قَالَ: فَلَمْ اُنْشِدْہُ شَیْئًا اِلَّا قَالَ: ((اِیْہِ اِیْہِ۔)) حَتّٰی اِذَا اسْتَفْرَغْتُ مِنْ مِائَۃِ قَافِیَۃٍ، قَالَ: ((کَادَ اَنْ یُسْلِمَ۔)) (مسند احمد: ۱۹۶۹۳)

۔ سیدنا شرید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے مطالبہ کیا کہ وہ امیہ بن ابی صلت کے اشعار پڑھیں، پس انھوں نے سو قافیے سنائے، جب بھی وہ ایک شعر مکمل کرتے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے: اور پڑھو، اور پڑھو۔ یہاں تک کہ جب میں سو قافیوں سے فارغ ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قریب تھا کہ یہ شخص مسلمان ہو جاتا۔

۔ (۹۹۵۲)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ ) قَالَ: قَالَ الشَّرِیْدُ کُنْتُ رَدِفًا لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ لِیْ: ((اَمَعَکَ مِنْ شِعْرِ اُمَیَّۃَ ابْنِ اَبِیْ الصَّلْتِ شَیْئٌ؟)) قُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ: ((اَنْشِدْنِیْ۔)) فَاَنْشَدْتُہُ بَیْتًا، فَلَمْ یَزَلْیَقُوْلُ لِیْ کُلَّمَا اَنْشَدْتُہُ بَیْتًا: ((اِیْہِ۔)) حَتّٰی اَنْشَدْتُہُ مِائَۃَ بَیْتٍ، قَالَ: ثُمَّ سَکَتَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَسَکَتُّ۔ (مسند احمد: ۱۹۶۹۶)

۔ (دوسری سند) سیدنا شرید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ردیف تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: ’کیا تجھے امیہ بن ابی صلت کے کچھ اشعار یاد ہیں؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے سناؤ۔ پس میں نے ایک شعر پڑھا، جب بھی میں ایک شعر سے فارغ ہوتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے: اور سناؤ۔ یہاں تک کہ میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سو اشعار سنا دیئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش ہو گئے اور میں بھی خاموش ہو گیا۔