مسنداحمد

Musnad Ahmad

زبان کی آفتوں کے مسائل

چار چار امور کا بیان

۔ (۹۹۹۰)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یَرْفَعُہُ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ یُوَقِّرِ الْکَبِیْرَ، وَیَرْحَمِ الصَّغِیْرَ، وَیَاْمُرْ بِالْمَعْرُوْفِ،وَیَنْھَ عَنِ الْمُنْکَرِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۲۹)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ ہم میں سے نہیں ہے، جو بڑے کی عزت نہ کرے، چھوٹے پر شفقت نہ کرے، نیکی کا حکم نہ دے اور برائی سے منع نہ کرے۔

۔ (۹۹۹۱)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ : ((مَنْ حَالَتْ شَفَاعَتُہُ دُوْنَ حَدٍّ مِنْ حُدُوْدِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ، فَقَدْ ضَادَّ اللّٰہَ فِیْ اَمْرِہِ ، وَمَنْ مَاتَ وَعَلَیْہِ دَیْنٌ فلَیْسَ بِالدِّیَنَارِ، وَلَا بِالدِّرْھَمِ وَلٰکِنَّھَا الْحَسَنـَـاتُ وَالسَّیِّئَاتُ، وَمَنْ خَاصَمَ فِیْ بَاطِلٍ وَھُوَیَعْلَمُہُ لَمْ یَزَلْ فِیْ سَخَطِ اللّٰہِ حَتّٰییَنْزِعَ، وَمَنْ قَالَ فِیْ مُؤْمِنٍ مَالَیْسَ فِیْہِ اَسْکَنَہُ اللّٰہُ رَدْغَۃَ الْخَبَالِ حَتَّییَخْرُجَ مِمَّا قَالَ۔)) (مسند احمد: ۵۳۸۵)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کی سفارش، اللہ تعالیٰ کی کسی حد کے لیے رکاوٹ بن گئی ، اس نے اللہ کے حکم کی مخالفت کی، جو آدمی مقروض ہو کر مرا، تو (وہ یاد رکھے کہ) روزِ قیامت درہم و دینار کی ریل پیل نہیں ہو گی، وہاں تو نیکیوں اور برائیوں کا تبادلہ ہو گا۔ جس نے دیدہ دانستہ باطل کے حق میں جھگڑا کیا وہ اس وقت تک اللہ تعالیٰ کے غیظ و غضب میں رہے گا جب تک باز نہیں آتا۔ جس نے مومن پر ایسے جرم کا الزام لگایا جو اس میں نہیں پایا جاتا اسے رَدْغَۃُ الْخَبَال (جہنمیوں کے پیپ) میں روک لیا جائے گا، یہاں تک کہ وہ اس بات سے نکل آئے، جو اس نے کہی ہو گی۔

۔ (۹۹۹۲)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْروٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَایَحِلُّ اَنْ یَنْکِحَ الْمَـرْاَۃَ بِطَـلَاقِ اُخْـرٰی، وَلَا یَحِلُّ لِرَجُلٍ اَن یَّبِیْعَ عَلٰی بَیْعِ صَاحِبِہٖحَتّٰییَذَرَہُ، وَلَا یَحِلُّ لِثَلَاثَۃِ نَفَرٍ یَکُوْنُوْنَ بِاَرْضِ فَلَاۃٍ اِلَّا اَمَّرُوْا عَلَیْھِمْ اَحَدَھُمْ، وَلَا یَحِلُّ لِثَلَاثَۃِ نَفَرٍ یَکُوْنُوْنَ بِاَرْضِ فَلَاۃٍیُنَاجِی اثْنَانِ دُوْنَ صَاحِبِھِمَا۔)) (مسند احمد: ۶۶۴۷)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ حلال نہیں ہے کہ مرد ایک بیوی کو طلاق دے کر دوسری سے شادی کرے، نہ یہ حلال ہے کہ آدمی اپنے ساتھی کے سودے پر سودا کرے، یہاں تک کہ وہ ساتھی اس سودے کو چھوڑ دے، کسی ویرانے میں موجود تین افراد کے لیے حلال نہیں ہے، الا یہ کہ وہ اپنے میں سے ایک آدمی کو امیر بنا دیں، اسی طرح جب کسی بیاباں میں تین افراد ہوں تو دو آدمی تیسرے کو چھوڑ کر سرگوشی نہ کریں۔

۔ (۹۹۹۳)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا یَدْخُلُ الْجَنّۃَ عَــاقٌّ، وَلَا مُدْمِنُ خَمْرٍ، وَلَامَنَّانٌ، وَلَا وَلَدُ زِنْیَۃٍ۔)) (مسند احمد: ۶۸۹۲)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: والدین کا نافرمان، شراب پر ہمیشگی کرنے والا، احسان جتلانے والا اور زنا کی اولاد، یہ سارے لوگ جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔

۔ (۹۹۹۴)۔ عَنْ عَلَیٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ لِیَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَا عَلَیُّ! اَسْبِغِ الْوُضُوْئَ، وَاِنْ شَقَّ عَلَیْکَ، وَلَا تَاْکُلِ الصَّدَقَۃَ، وَلَا تُـنْزِ الْحَمِیْرَ عَلَی الْخَیْلِ، وَلَا تُجَالِسْ اَصْحَابَ النُّجُوْمِ۔)) (مسند احمد: ۵۸۲)

۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: اے علی! پورا پورا وضو کر، اگرچہ وہ تجھ پر گراں گزرے، صدقہ نہ کھا، گدھے کو گھوڑی پر نہ کدوا اور نجومی لوگوں کی مجلس میں نہ بیٹھ۔