مسنداحمد

Musnad Ahmad

توبہ کی کتاب

اس چیز کا بیان کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے مخلوقات کے دلوں میں جو رحمت ودیعت رکھی ہے، یہ اس کی رحمت کا (۱۰۰ واں) حصہ ہے


۔ (۱۰۱۹۵)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَوْ یَعْلَمُ الْمُؤْمِنُ مَا عِنْدَ اللّٰہِ مِنَ الْعُقُوْبَۃِ مَاطَمَعَ فِیْ الْجَنَّۃِ اَحَدٌ، وَلَوْ یَعْلَمُ الْکَافِرُ مَا عِنْدَ اللّٰہِ مِنْ رَحْمَۃٍ مَا قَنَطَ مِنَ الْجَنّۃِ اَحَدٌ، خَلَقَ اللّٰہُ مِائَۃَ رَحْمَۃٍ فَوَضَعَ رَحْمَۃً وَاحِدَۃً بَیْنَ خَلْقِہِ یَتَرَاحَمُوْنَ بِھَا، وَعِنْدَ اللّٰہِ تِسْعَۃٌ وَّتِسْعُوْنَ رَحْمَۃً۔)) (مسند احمد: ۱۰۲۸۵)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر مؤمن کو اللہ تعالیٰ کے عذاب کا پتہ چل جائے تو کوئی بھی جنت کی طمع نہیں رکھے گا اور اگر کافر کو اللہ تعالیٰ کی رحمت کا پتہ چل جائے تو کوئی بھی جنت سے ناامید نہیں ہو گا، اللہ تعالیٰ نے کل سو رحمتیں پیدا کی ہیں، ان میں سے ایک رحمت اپنی مخلوق کے اندر نازل کی ہے، اسی کی وجہ سے یہ ایک دوسرے پر رحیم ہے اور ننانوے رحمتیں اللہ تعالیٰ کے پاس ہی ہیں۔

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Conclusion
تخریج
(۱۰۱۹۵) تخریج: أخرجہ البخاری: ۶۴۶۹، وأخرج الشطر الثانی مسلم: ۲۷۵۲(انظر: ۱۰۲۸۰)
Explanation
شرح و تفصیل
فوائد:… مسلمان کو اپنی زندگی میں اللہ تعالیٰ کی رحمت کی امید بھی کرنی چاہیے، لیکن اس کے عذاب کا ڈر بھی ہونا چاہیے، اس کو خوف اور امید کی زندگی کہتے ہیں، پھر عملی انداز بھی ایسا ہونا چاہیے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی رحمت کی امید بھی نظر آئے اور اس کے عذاب سے ڈر ستاتا رہے۔