مسنداحمد

Musnad Ahmad

انبیائے کرام علیہم السلام کے واقعات کا بیان

ابراہیم علیہ السلام کا اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام اور ان کی ماں سیدہ ہاجر ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ کے ساتھ مکہ مکرمہ کے علاقے کے فاران کے پہاڑوں کی طرف ہجرت کرنا اور اس کے سبب سے زمزم کا وجود میں آنا اور بیت ِ عتیق کا تعمیر ہونا

۔ (۱۰۳۴۳)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَاقِ، ثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ اَیُوْبَ وَکَثِیْرِ بْنِ کَثِیْرِ بْنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ اَبِیْ وَدَاعَۃَیَزِیْدُ اَحَدُھُمَا عَلَی الْآخَرِ، عَنْ سَعیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: اَوَّلُ مَا اتَّخَذَتِ النِّسَائُ الْمِنْطَقَ مِنْ قَبْلِ اُمِّ اِسْمَاعِیْلَ اتَّخَذَتْ مِنْطَقًا لِتُعْفِیَ اَثَر... َھَا عَلٰی سَارَۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: رَحِمَ اللّٰہُ اُمَّ اِسْمَاعِیْلَ لَوْ تَرَکَتْ زَمْزَمَ، اَوْ قَالَ: لَوْ لَمْ تَغْرِفْ مِنَ الْمَائِ لَکَانَتْ زَمْزَمُ عَیْنًا مَعِیْنًا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَاَلْفٰی ذٰلِکَ اُمَّ اِسْمَاعِیْلَ وَھِیَ تُحِبُّ الْاُنْسَ فَنَزَلُوْا، وَ اَرْسَلُوْا اِلٰی اَھْلِیْھم فَنَزَلُوْا مَعَھُمْ۔)) و قَالَ فِیْ حَدِیْثِہِ: ((فَھَبَطَتْ مِنَ الصَّفَا حَتّٰی اِذَا بَلَغَتِ الْوَادِیَ رَفَعَتْ طَرَفَ دِرْعِھَا، ثُمَّ سَعَتْ سَعْیَ الْاِنْسَانِ الْمَجْھُوْدِ حَتّٰی جَاوَزَتِ الْوَادِیَ، ثُمَّ اَتَتِ الْمَرْوَۃَ فَقَامَتْ عَلَیْھَا وَ َنظَرَتْ ھَلْ تَرٰی اَحَدًا فَلَمْ تَرَ اَحَدًا فَفَعَلَتْ ذٰلِکَ سَبْعَ مَرَّاتٍ۔)) قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَلِذٰلِکَ سَعَی النَّاسُ بَیْنَھُمَا۔)) (مسند احمد: ۳۲۵۰)   Show more

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: سب سے پہلے جس خاتون نے کمر پر باندھی جانے والی پیٹی استعمال کی، وہ ام اسماعیل تھیں، انھوں نے سیدہ سارہ ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ پر اس کے نشان کو چھپانے کے لیے پیٹی کا اہتمام کیا، پھر انھوں نے بقیہ حدیث ذکر کی او... ر کہا: اللہ تعالیٰ ام اسماعیل پر رحم کرتے، اگر انھوں نے زمزم کو چھوڑ دیا ہوتا ، ایک روایت میں ہے: اگر وہ زمزم سے چلو نہ بھرتیں تو وہ ایک جاری چشمہ ہوتا۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس چیز نے ام اسماعیل کو پا لیا کہ وہ مانوسیت کو پسند کرتی تھیں، پس وہ وہاں اتر پڑے اور انھوں نے اپنے اہل کی طرف بھیپیغام بھیجا، سو وہ بھی وہاں آ کر ٹھہر گئے، … …، پس سیدہ ہاجر ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ صفا سے اتریں،یہاں تک کہ وادی میں پہنچیں اور اپنی قمیص کا کنارہ اٹھایا، پھر مشقت میں پڑے ہوئے انسان کی طرح دوڑیں،یہاں تک کہ وادی کو عبور کر لیا، پھر وہ مروہ پر آئیں اور اس پر کھڑے ہو کر دیکھا، تاکہ ان کو کوئی آدمی نظر آجائے، لیکن وہ کسی کو نہ دیکھ سکیں، پس انھوں نے سات دفعہ ایسے ہی کیا۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسی وجہ سے لوگ صفا مروہ کی سعی کرتے ہیں۔  Show more

۔ (۱۰۳۴۴)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ اِبْرَاھِیْمَ جَائَ بِاِسْمَاعِیْلَ عَلَیْھِمَا الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ وَھَاجَرَ فَوَضَعَھَا بِمَکَّۃَ فِیْ مَوْضِعِ زَمْزَمَ فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ ثُمَّ جَائَ تْ مِنَ الْمَرْوَۃِ اِلٰی اِسْمَاعِیْلَ وَقَدْ نَبَعَتِ الْعَیْنُ فَجَعَلَتْ تَفْحَصُ الْعَیْنَ بِیَدِھَا ھٰکَذَا حَتَّی ... اجْتَمَعَ الْمَائُ مِنْ شَقَّۃٍ ثُمَّ تَاْخُذُ بِقَدَحِھَا فِیْ سِقَائِھَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَوْ تَرَکَتْھَا لَکَانَتْ عَیْنًا سَائِحَۃً تَجْرِیْ اِلٰییَوْمِ الْقِیَامَۃِ)) (مسند احمد: ۲۲۸۵)   Show more

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ ابراہیم علیہ السلام ، اسماعیل علیہ السلام اور ہاجر ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ کو لے کر آئے اور ان کو مکہ میں زمزم کے مقام پر ٹھہرایا، … …، پھر جب وہ ہاجرہ مروہ سے اسماعیل کے پاس گئیں، تو چشمہ ابل رہا تھا، ... وہ اپنے ہاتھ سے اس طرح کر کے چشمہ کی جگہ پر زمین کھودنے لگ گئیں،یہاں تک کہ اس گڑھے میںپانی جمع ہو گیا اور وہ پیالے کی مدد سے اپنے مشکیزے میں ڈالنے لگ گئیں، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر وہ اس کو چھوڑ دیتیں تو وہ قیامت تک بہنے والا چشمہ ہوتا۔  Show more

۔ (۱۰۳۴۵)۔ حَدَّثَنَا اِسْمَاعِیْلُ، ثَنَا اَیُّوْبُ قَالَ: اُنْبِئْتُ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَجَائَ الْمَلَکُ بِھَا حَتَّی انْتَھٰی اِلٰی مَوْضِعِ زَمْزَمَ فَضَرَبَ بِعَقِبِہٖفَفَارَتْعَیْنًا فَعَجِلَتِ الْاِنْسَانَۃُ، فَجَعَلَتْ تَقْدَحُ فِیْ شَنَّتِھَا فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآل... ہ ‌وسلم : ((رَحِمَ اللّٰہُ اُمَّ اِسْمَاعِیْلَ لَوْ لَا اَنَّھَا عَجِلَتْ لَکَانَتْ زَمْزَمُ عَیْنًا مَعِیْنًا۔)) (مسند احمد: ۳۳۹۰)   Show more

۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: پھر فرشتہ سیدہ ہاجرہ ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ کو لے کر آیا،یہاں تک کہ جب زمزم والی جگہ پر پہنچا تو وہاں اپنی ایڑھی ماری، پس اس جگہ سے چشمہ ابل پڑا، اب اس خاتون نے پیالے کی مدد سے پانی کو اپنے مشکیزے میں...  ڈالنا شروع کر دیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ام اسماعیل پر رحم کرے، اگر انھوں نے جلدی نہ کی ہوتی تو زمزم جاری چشمہ ہوتا۔  Show more

۔ (۱۰۳۴۶)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ عَبْدَالرَّحْمٰنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ اَبِیْ بَکْرٍ الصِّدِّیْقِ اَخْبَرَہُ اَنَّ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلَمْ تَرَیْ اِلٰی قَوْمِکِ حِیْنَ بَنَوُا الْکَعْبَۃَ اقْتَصَرُوْا عَنْ قَوْاعِدَ اِبْرَا... ھِیْمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ؟)) قَالَتْ: قُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اَفَـلَا تَرُدُّھَا عَلٰی قَوَاعِدِ اِبْرَاھِیْمَ؟، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَوْلَا حِدْثَانُ قَوْمِکِ بِالْکُفْرِ۔)) قَالَ: عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ: فَوَاللّٰہ!ِ لَئِنْ کَانَتْ عَائِشَۃُ سَمِعْتْ ذَالِکَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا اُرٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تَرَکَ اِسْتَلَامَ الرُّکْنَیْنِ اللَّذَیْنِیَلِیَانِ الْحِجْرَ اِلَّا اَنَّ الْبَیْتَ لَمْ یُتَمَّمْ عَلٰی قَوَاعِدِ اِبْرَاھِیْمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ اِرَادَۃَ اَنْیَسْتَوْعِبَ النَّاسُ الطَّوَافَ بِالْبَیْتِ کُلِّہِ مِنْ وَرَائِ قَوَاعِدِ اِبْرَاھِیْمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ۔ (مسند احمد: ۲۵۳۳۸)   Show more

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: کیا تم اپنی قوم کی طرف نہیں دیکھتی، جب انھوں نے کعبہ کی تعمیر کی تو اس کو ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں سے کم کر دیا؟ سیدہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! تو کیا...  آپ اس کو ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں پر تعمیر نہیں کر دیتے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تیری قوم نے کفر کو نیا نیا نہ چھوڑا ہوتا (تو میں اس طرح کر دیتا)۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: اگر سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے یہ بات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے تو میرا خیال ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حطیم کی طرف والے کعبہ کے دو کونوں کا استلام اس بنا پر نہیں کیا کہ اس طرف سے کعبہ ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں پر نہیں تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ارادہ یہ تھا کہ لوگ بیت اللہ کا پوری طرح طواف کریں اور ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں کے پیچھے سے چکر کاٹیں۔  Show more

۔ (۱۰۳۴۷)۔ عَنْ اَبِیْ ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اَیُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ فِیْ الْاَرْضِ اَوَّلُ؟ قَالَ: ((اَلْمَسْجِدُ الْحَرَامُ۔)) قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ اَیٌّ؟ قَالَ: ((اَلْمَسْجِدُ الْاَقْصٰی۔)) قَالَ: قُلْتُ: کَمْ بَیْنَھُمَا؟ قَالَ: ((اَرْبَعُوْنَ سَنَۃً۔)) ثُمَّ قَالَ: ((اَیْنَمَا اَدْرَکَتْکَ الص... َّلَاۃُ فَصَلِّ فَھُوَ مَسْجِدٌ۔)) (مسند احمد: ۲۱۷۱۸)   Show more

۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سی مسجد سب سے پہلے تعمیر کی گئی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسجد ِ حرام۔ میں نے کہا: پھر کون سی بنائی گئی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرما... یا: مسجد اقصی۔ میں نے کہا: ان دو کے درمیان کتنا فاصلہ تھا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چالیس برس۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہاں بھی نماز تجھے پا لے تو وہیں نماز ادا کر لے، پس وہی مسجد ہو گی۔  Show more

۔ (۱۰۳۴۸)۔ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ، اُمِّ مَنْصُوْرٍ قَالَتْ: اَخْبَرَتْنِیْ اِمْرَاَۃٌ مِنْ بَنِیْ سُلَیْمٍ وَلَدَتْ عَامَّۃَ اَھْلِ دَارِنَا: اَرْسَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : اِلَی عُثْمَانَ بْنِ طَلْحَۃَ وَ قَالَ مَرَّۃً (یَعْنِیْ الرَّاوِیَ عَنْ صَفِیَّۃَ): اَنَّھَا سَاَلَتْ عُثْمَانَ بْنَ طَلْحَۃَ: ل... ِمَ دَعَاکَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: قَالَ لِیْ : ((کُنْتُ رَاَیْتُ قَرْنَیِ الْکَبْشِ حِیْنَ دَخَلَتُ الْبَیْتَ فَنَسِیْتُ اَنْ آمُرَکَ تُخَمِّرُھُمَا فَخَمِّرْھُمَا، فَاِنَّہُ لَا یَنْبَغِیْ اَنْ یَکُوْنَ فِیْ الْبَیْتِ شَیْئٌیَشْغَلُ الْمُصَلِّیَ۔)) قَالَ سُفْیَانُ: لَمْ تَزَلْ قَرْنَا الْکَبْشِ فِیْ الْبَیْتِ حَتَّی اِحْتَرَقَ الْبَیْتُ فَاحْتَرَقَا۔ (مسند احمد: ۱۶۷۵۴)   Show more

۔ ام منصور کہتی ہیں: بنو سلیم کی ایک خاتون، ہمارے گھر کی عام اولاد اسی سے تھی، سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عثمان بن طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف پیغام بھیجا، ایک روایت میں ہے: انھوں نے سیدنا عثمان بن طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ س... ے سوال کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو کیوں بلایا تھا؟ انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: میں نے بیت اللہ کے اندر دنبے کے سینگ دیکھے اور تجھے یہ حکم دینا بھول گیا کہ تو ان کو ڈھانپ دے، پس اب ان کو ڈھانپ دے، کیونکہ مناسب نہیں ہے کہ بیت اللہ میں ایسی چیز ہو، جو نمازی کو مشغول کر دے۔ امام سفیان نے کہا: دنبے کے وہ دونوں سینگ بیت اللہ میں موجود رہے، یہاں تک کہ جب بیت اللہ کو آگ لگ گئی تھی تو وہ بھی جل گئے تھے۔  Show more

۔ (۱۰۴۰۷)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((کَانَ زَکَرِیَا عَلَیْہِ السَّلَامُ نَجَّارًا۔)) (مسند احمد: ۹۲۴۶)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: زکریا علیہ السلام بڑھئی تھے۔

۔ (۱۰۴۰۸)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَا مِنْ اَحَدٍ مِنْ وُلْدِ آدَمَ اِلَّا قَدْ اَخْطَاَ اَوْ ھَمَّ بِخَطِیْئَۃٍ لَیْسَیَحْيَ بْنُ زَکَرِیَّا، وَ مَا یَنْبَغِیْ لِاَحَدٍٍ اَنْ یَقُوْل اَنَا خَیْرٌ مِنْ یُوْنُسَ بْنِ مَتَّیعَلَیْہِ السَّلَامُ۔)) (مسند احمد: ... ۲۲۹۴)   Show more

۔ سیدناعبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اولادِ آدم میں سے کوئی بھی نہیں ہے، مگر اس نے خطا کی ہے، یا پھر خطا کا ارادہ کیا ہے، ما سوائے یحییٰ بن زکریا علیہ السلام کے اور کسی کے لیے جائز نہیں...  ہے کہ وہ یہ کہے: میںیونس بن متی علیہ السلام سے بہتر ہوں۔  Show more