مسنداحمد

Musnad Ahmad

سنہ (۱) ہجری کے اہم واقعات

مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کی تعمیر کابیان

۔ (۱۰۶۵۴)۔ عَنْ أنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَزَلَ فِی عُلُوِّ الْمَدِینَۃِ فِی حَیٍّ،یُقَالُ لَہُم: بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، فَأَقَامَ فِیہِمْ أَرْبَعَ عَشْرَۃَ لَیْلَۃً، ثُمَّ إِنَّہُ أَرْسَلَ إِلٰی مَلَإٍ مِنْ بَنِی النَّجَّارِ، قَالَ: فَجَائُ وْا مُتَقَلِّدِینَ سُیُوف... َہُمْ، قَالَ: فَکَأَنِّی أَنْظُرُ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی رَاحِلَتِہِ وَأَبُو بَکْرٍ رِدْفُہُ، وَمَلَأُ بَنِی النَّجَّارِ حَوْلَہُ، حَتّٰی أَلْقٰی بِفِنَائِ أَبِی أَیُّوبَ، قَالَ: فَکَانَ یُصَلِّی حَیْثُ أَدْرَکَتْہُ الصَّلَاۃُ، وَیُصَلِّی فِی مَرَابِضِ الْغَنَمِ، ثُمَّ إِنَّہُ أَمَرَ بِالْمَسْجِدِ، فَأَرْسَلَ إِلٰی مَلَإٍ مِنْ بَنِی النَّجَّارِ فَجَائُ وْا، فَقَالَ: ((یَا بَنِی النَّجَّارِ! ثَامِنُونِی حَائِطَکُمْ ہٰذَا۔)) فَقَالُوا: وَاللّٰہِ! لا نَطْلُبُ ثَمَنَہُ إِلَّا إِلَی اللّٰہِ، قَالَ: وَکَانَ فِیہِ مَا أَقُولُ لَکُمْ کَانَتْ فِیہِ قُبُورُ الْمُشْرِکِینَ، وَکَانَ فِیہِ حَرْثٌ، وَکَانَ فِیہِ نَخْلٌ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِقُبُورِ الْمُشْرِکِینَ فَنُبِشَتْ، وَبِالْحَرْثِ فَسُوِّیَتْ وَبِالنَّخْلِ فَقُطِعَ، قَالَ: ((فَصَفُّوا النَّخْلَ إِلٰی قِبْلَۃِ الْمَسْجِدِ وَجَعَلُوا عِضَادَتَیْہِ حِجَارَۃً، قَالَ: وَجَعَلُوا یَنْقُلُونَ ذٰلِکَ الصَّخْرَ، وَہُمْ یَرْتَجِزُونَ وَرَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَعَہُمْ یَقُولُ: ((اللّٰہُمَّ لَا خَیْرَ إِلَّا خَیْرُ الْآخِرَہ، فَانْصُرِ الْأَنْصَارَ وَالْمُہَاجِرَہْ۔)) (مسند احمد: ۱۳۲۴۰)   Show more

سیدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب ہجرت کر کے تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ منورہ کے بالائی علاقہ میں بنو عمرو بن عوف کے قبیلہ میں چودہ راتیں قیام فرمایا، بعد ازاں آپ ‌صلی ‌... اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ماموں قبیلہ بنو نجار کے معززین کے ہاں پیغام بھجوایا، وہ ہتھیار سجا کر آگئے۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:وہ منظر گویا اب بھی میری نظروں کے سامنے ہے کہ اللہ کے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی سواری پر سوار ہیں اور سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ کے پیچھے ہیں اور بنو نجار کے معززین کی جماعت آپ کے گرد حلقہ بنائے ہوئے ہے، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا ابو ایوب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے گھر کے سامنے اپنا سامان رکھا، اس وقت تک چونکہ مسجد تعمیر نہ ہوئی تھی اس لئے جہاں نماز کا وقت ہو جاتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہیں نماز ادا فرما لیتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بکریوں کے باڑے میں بھی نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تعمیر مسجد کا حکم دیا اور بنو نجار کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے طلب فرمایا، وہ آگئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے بنو نجار! تم میرے ساتھ اپنے اس قطعہ ارضی کی قیمت طے کرو۔ لیکن انہوں نے عرض کیا: اللہ کی قسم! ہم اس کا معاوضہ صرف اللہ سے لیں گے۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ اس قطعہ میں مشرکین کی قبریں تھیں اور کچھ کھیتیاں(اور کھنڈرات) اور کھجوروں کے کچھ درخت تھے، اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مشرکین کی قبروں کے متعلق حکم دیا کہ ان کو اکھیڑدیا جائے، پس ان کو اکھاڑ دیا گیا اور کھیتوں ( یا کھنڈرات) کے متعلق حکم دیا اور ان کو مسمار کر کے برابر کر دیا گیا اور کھجوروں کے درختوں کو کاٹ دینے کا حکم دیا اور انہیں کاٹ دیا گیا۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: کھجوروں کے تنوں کو مسجد کے قبلہ کے رُخ ایک قطار میں کھڑا کر کے دیوار بنا دی گئی، اور دونوں پہلوں کی دیواروں کی جگہ پتھر چُن دئیے گئے، صحابہ کرام ان پتھروں کو اُٹھا اُٹھا کر لاتے اور یہ شعر پڑھتے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی ان کے ساتھ یہ کلمات فرما رہے تھے: اَللَّہُمَّ لَا خَیْرَ إِلَّا خَیْرُ الْآخِرَہ، فَانْصُرِ الْأَنْصَارَ وَالْمُہَاجِرَہْ (یااللہ! اصل بھلائی تو آخرت کی بھلائی ہے، تو انصار اور مہاجرین کی مدد فرمایا۔)  Show more