مسنداحمد

Musnad Ahmad

سنہ (۱) ہجری کے اہم واقعات

نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے غزوات کی تعداد اور جنگ وقتال کے بعض آداب کا بیان

۔ (۱۰۶۸۳)۔ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: غَزَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَمْسَ عَشَرَۃَ غَزْوَۃً۔ (مسند احمد: ۱۸۷۵۸)

سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پندرہ غزوے کئے تھے۔

۔ (۱۰۶۸۴)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) ثَنَا إِسْرَائِیْلُ عَنْ أبِیْ اِسْحٰقَ عَنِ الْبَرَائِ ابْنِ عَازِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَمْسَ عَشْرَۃَ غَزْوَۃً، وَأنَا وَعَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ لِدَۃٌ۔ (مسند احمد: ۱۸۷۸۷)

۔( دوسری سند) سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ پندرہ غزوات میں شرکت کی، میں اور سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہم عمر ہیں۔

۔ (۱۰۶۸۵)۔ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ: سَأَلْتُ زَیْدَ بْنَ أَرْقَمَ کَمْ غَزَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: تِسْعَ عَشْرَۃَ، وَغَزَوْتُ مَعَہُ سَبْعَ عَشْرَۃَ، وَسَبَقَنِی بِغَزَاتَیْنِ۔ (مسند احمد: ۱۹۵۳۱)

ابو اسحاق سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:میں نے سیدنا زید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے دریافت کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کل کتنے غزوے کئے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انیس غزوے کیے اور میں نے آپ کے ساتھ سترہ غزوات میں شرکت کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دو غزووں میں مجھ سے سبقت لے گئے تھے، (سو میں ان میں شرکت نہ کر سکا تھا)۔

۔ (۱۰۶۸۶)۔ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أبِیْہِ قَالَ: غَزَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سِتَّ عَشَرَۃَ غَزْوَۃً۔ (مسند احمد: ۲۳۳۴۱)

سیدنا بریدہ سے مروی ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سولہ غزوات میں شرکت کی۔

۔ (۱۰۶۸۶م)۔ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: لَمْ یَکُنْ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَغْزُو فِی الشَّہْرِ الْحَرَامِ إِلَّا أَنْ یُغْزٰی أَوْ یُغْزَوْا، فَإِذَا حَضَرَ ذٰلِکَ، أَقَامَ حَتّٰییَنْسَلِخَ۔ (مسند احمد: ۱۴۶۳۷)

سیدناجابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حرمت والے مہینوں میں قتال نہیں کیا کرتے تھے، سوائے اس صورت کے کہ دشمن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر چڑھائی کر دیتا، اگر کوئی ایسی صورت پیش آ جاتی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حرمت والے مہینے کے گزرنے تک رک جاتے تھے۔

۔ (۱۰۶۸۷)۔ عَنْ أنَسٍ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِذَا غَزَا قَالَ: ((اَللّٰھُمَّ أنْتَ عَضُدِیْ، وَأنْتَ نَصِیْرِیْ، وَبِکَ أُقَاتِلُ۔))۔ (مسند احمد: ۱۲۹۴۰)

سیدناانس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب دشمن سے قتال کرتے تو یہ دعا کرتے تھے: اَللّٰہُمَّ اَنْتَ عَضُدِی وَاَنْتَ نصِیری وَبِکَ اُقَاتِلُ۔ (یا اللہ ! تو ہی میرا دست وبازو اور مدد گار ہے اور میں تیرے ہی سہارے دشمن سے قتال کرتا ہوں۔