سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوۂ احد کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے والے دو دانتوں اور کچلیوں کے درمیان والا دانت شہید ہوگیا اور آپ کا رُخ انور اس قدر زخمی ہو گیا کہ خون آپ کے چہرے پر بہہ پڑا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی اثناء میں فرما رہے تھے: وہ قوم کیسے کامیاب ہو گی، جنہوں نے اپنے نبی کے ساتھ یہ سلوک کیا، حالانکہ وہ نبی تو انہیں ان کے رب کی طرف بلا رہا تھا۔ اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: {لَیْسَ لَکَ مِنَ الْأَمْرِ شَیْئٌ أَوْ یَتُوبَ عَلَیْہِمْ أَوْ یُعَذِّبَہُمْ فَإِنَّہُمْ ظَالِمُونَ}… آپ کو اس بارے میںکچھ بھی اختیار نہیں،یہ اللہ کی مرضی ہے کہ ان پر توجہ کرےیا انہیں عذاب سے دو چار کرے، بے شک وہ ظالم ہیں۔
۔( دوسری سند) اسی طرح کی روایت ہے، البتہ اس میں ہے: احد کے دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ زخمی ہو گیا، سامنے والے دانتوں اور کچلیوں کے درمیان والا دانت ٹوٹ گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کندھے پر بھی ایک تیر آکر لگا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرے پر بھی خون بہنے لگا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس عالم میں اپنے چہرے سے خون صاف کر رہے تھے اور فرما رہے تھے کہ وہ وہ امت کیسے فلاح یاب ہو سکتی ہے، جنہوں نے اپنے نبی کے ساتھ یہ سلوک کیا، اس پر یہ آیت نازل ہوئی: {لَیْسَ لَکَ مِنَ الْأَمْرِ شَیْئٌ أَوْ یَتُوبَ عَلَیْہِمْ أَوْ یُعَذِّبَہُمْ فَإِنَّہُمْ ظَالِمُونَ}… تیرے اختیارمیں اس معاملے سے کچھ بھی نہیں،یا وہ ان پر مہربانی فرمائے، یا انھیں عذاب دے، کیوں کہ بلا شبہ وہ ظالم ہیں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ٹوٹے رباعی دانت کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: ان لوگوں پر اللہ کا شدید غضب ہوا،جنہوں نے اللہ کے رسول کے ساتھ ایسا سلوک کیاا ور اس آدمی پر بھی اللہ کا شدید غضب ہے، جسے اللہ کا رسول اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے قتل کرے۔
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:احد کے دن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دائیں بائیں دو آدمیوں کو دیکھا، وہ سفید لباس میں ملبوس تھے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بھر پور دفاع کر رہے تھے، ان دونوں کو میں نے اس سے پہلے یا بعد میں کبھی نہیں دیکھا تھا۔