مسنداحمد

Musnad Ahmad

سنہ (۱) ہجری کے اہم واقعات

جنگ، اس کے مقاتلین اور شہداء احد سے متعلقہ مختلف امور کابیان

۔ (۱۰۷۳۶)۔ عَنْ اَنَسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَخَذَ سَیْفًایَوْمَ اُحُدٍ فَقَالَ: ((مَنْ یَاْخُذُ ھٰذَا السَّیْفَ؟)) فَاَخَذَہُ قَوْمٌ فَجَعَلُوْا یَنْظُرُوْنَ اِلَیْہِ، فَقَالَ: ((مَنْ یَاْخُذُہُ بِحَقِّہِ؟)) فَاَحْجَمَ الْقَوْمُ، فَقَالَ اَبُوْ دُجَانَۃَ سِمَّاکٌ: اَنَا آخُذُہُ بِحَقِّہِ، فَفَلَقَ ھَامَ الْمُشْرِکِیْنَ۔ (مسند احمد: ۱۲۲۶۰)

سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ غزوۂ احد کے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک تلوار ہاتھ میں لے کر فرمایا: اس تلوار کو کون لے گا؟ لوگ اسے لے کر دیکھنے لگ گئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کون ہے جو اسے لے کر اس کا حق بھی ادا کرے۔ تو لوگ پیچھے ہٹ گئے، سیدنا ابو دجانہ سماک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عرض کیا: میں اسے لے کر اس کا حق ادا کر وں گا، چنانچہ انہوں نے مشرکین کی کھوپڑیاں اتارنا شروع کر دیں۔

۔ (۱۰۷۳۷)۔ عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیْدَ انَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظَاھَرَ بَیْنَ دِرْعَیْنِیَوْمَ اُحُدٍ۔ (مسند احمد: ۱۵۸۱۳)

سائب بن یزید سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے احد کے دن دو زرہیں اوپر نیچے پہنی ہوئی تھیں۔

۔ (۱۰۷۳۸)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ إِذَ ذُکِرَ أَصْحَابُ أُحُدٍ: ((أَمَا وَاللّٰہِ! لَوَدِدْتُ أَنِّی غُودِرْتُ مَعَ أَصْحَابِ نُحْصَ الْجَبَلِ۔)) یَعْنِی سَفْحَ الْجَبَلِ۔ (مسند احمد: ۱۵۰۸۹)

سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سنا کہ جب شہدائے احد کا تذکرہ ہوتا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے: اللہ کی قسم! میں یہ پسند کرتا ہوں کہ مجھے بھی ان کے ہمراہ پہاڑ کے دامن میں دفن کر دیا جاتا۔

۔ (۱۰۷۳۹)۔ وَعَنْہُ: اَنَّ قَتْلٰی اُحُدٍ حُمِلُوْا مِنْ مَکَانِہِمْ، فَنَادٰی مُنَادِیٰ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنْ رُدُّوْا الْقَتْلٰی اِلٰی مَضَاجِعِہَا۔ (مسند احمد: ۱۴۲۱۶)

سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ شہدائے احد کو وہاں سے اُٹھا کر مدینہ منورہ کی طرف لایا جانے لگا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف سے ایک اعلان کرنے والے نے اعلان کیا کہ ان مقتولین کو ان کی جگہ پریعنی میدان احد میں واپس لے آؤ۔

۔ (۱۰۷۴۰)۔ وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: اسْتُشْہِدَ اَبِیْ بِاُحُدٍ، فَاَرْسَلْنَنِیْ اَخَوَاتِیْ اِلَیْہِ بِنَاضِحٍ لَھُنَّ، فَقُلْنَ اذْھَبْ فَاحْتَمِلْ اَبَاکَ عَلٰی ھٰذَا الْجَمَلِ فَادْفُنْہُ فِیْ مَقْبَرَۃِ بَنِیْ سَلِمَۃَ، قَالَ فَجِئْتُہُ وَاَعْوَانٌ لِیْ فَبَلَغَ ذٰلِکَ نَبِیَّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ جَالِسٌ بِاُحُدٍ فَدَعَانِیْ وَقَالَ: ((وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ! لَا یُدْفَنُ اِلَّا مَعَ اِخْوَتِہِ۔)) فَدُفِنَ مَعَ اَصْحَابِہِ بِاُحُدٍ۔ (مسند احمد: ۱۵۳۳۱)

سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب احد کے دن میرے والد شہید ہو گئے، تو میری بہنوں نے اونٹ دے کر مجھے بھیجا اور کہا کہ جاؤ اور ابا جان کی میت کو اس پر لاد کر لے آؤ اور انہیں بنو سلمہ کے قبرستان میں دفن کرو، میں اور میرے معاونین وہا ں پہنچے، لیکن جب اللہ کے نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ہمارے منصوبے کی اطلاع ہوئی تو آپ نے مجھے بلوایا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ابھی وہیں احد کے مقام پر ہی تشریف فرما تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اسے اس کے باقی شہید بھائیوں کے ساتھ ہی دفن کیا جائے گا۔ پھر ایسے ہی ہوا کہ ان کو دیگر شہداء کے ساتھ ہی احد میں دفن کیا گیا۔

۔ (۱۰۷۴۱)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: اَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ اُحُدٍ بِالشُّہَدَائِ اَنْ یُنْزَعَ عَنْہُمُ الْحَدِیْدُ وَالْجُلُوْدُ وَقَالَ: ((اُدْفُنُوْھُمْ بِدِمَائِہِمْ وَثِیَابِہِمْ۔))۔ (مسند احمد: ۲۲۱۷)

سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے احد کے دن شہداء کے بارے میں حکم دیا کہ ان کے اجساد سے لوہا اور چمڑے کا لباس الگ کر دیا جائے اور ان کو خون اور کپڑوں سمیت دفن کر دو۔