مسنداحمد

Musnad Ahmad

سنہ (۱) ہجری کے اہم واقعات

غزوۂ احزاب میں مجاہدین کی شجاعت اور اظہارِ قوت کا بیان بلکہ موت کے لیے تیار ہو کر ان کا لڑنا

۔ (۱۰۷۶۴)۔ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: لَمَّا کَانَ یَوْمُ الْخَنْدَقِ وَرَجُلٌ یَتَتَرَّسُ، جَعَلَ یَقُولُ بِالتُّرْسِ ہٰکَذَا، فَوَضَعَہُ فَوْقَ أَنْفِہِ ثُمَّ یَقُولُ: ہٰکَذَا، یُسَفِّلُہُ بَعْدُ، قَالَ: فَأَہْوَیْتُ إِلٰی کِنَانَتِی فَأَخْرَجْتُ مِنْہَا سَہْمًا مُدَمًّا، فَوَضَعْتُہُ فِی کَبِدِ الْقَوْسِ، فَلَمَّا قَالَ ہَکَذَا یُسَفِّلُ التُّرْسَ رَمَیْتُ، فَمَا نَسِیتُ وَقْعَ الْقِدْحِ عَلَی کَذَا وَکَذَا مِنَ التُّرْسِ، قَالَ: وَسَقَطَ، فَقَالَ بِرِجْلِہِ، فَضَحِکَ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَحْسِبُہُ قَالَ: حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُہُ، قَالَ: قُلْتُ: لِمَ؟ قَالَ: ((لِفِعْلِ الرَّجُلِ۔)) (مسند احمد: ۱۶۲۰)

سیّدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جس روز خندق کی لڑائی کا موقع تھا اور کفار کے لوگ اپنی اپنی ڈھال کی اوٹ میں چھپ رہے تھے، ساتھ ہی سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنی ڈھال کو اپنی ناک کے سامنے کر کے دکھایا کہ آدمی اپنی ڈھال کو یوں اپنے سامنے کرتا اور پھر کبھی اسے یوں نیچے کو کرتا تھا تاکہ مخالفین کی طرف دیکھ لے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے ترکش کا قصد کر کے اس سے خون آلود تیرنکالا اور اسے کمان کی قوس پر رکھا، جب اس کا فر نے ڈھال کو ذرا نیچے کی طرف کیا تو میں نے فوراً تیر چلا دیا، مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ تیر اس ڈھال کے فلاںفلاں حصے پر جا کر لگا اور وہ نیچے گر گیا اور اُس کی ٹانگیں کانپنے لگ گئیں،یہ منظر دیکھ کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قدر زور سے ہنسے کہ آپ کی داڑھیں دکھائی دینے لگیں، میں نے دریافت کیا: آپ کے ہنسنے کا سبب کیا تھا؟ سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس آدمی کی حالت دیکھ کر۔

۔ (۱۰۷۶۵)۔ عَنْ اَبِیْ اِسْحَاقَ قَالَ: سَمِعْتُ سُلَیْمَانَ بْنَ صُرَدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ الْاَحْزَابِ: ((اَلْیَوْمَ نَغْزُوْھُمْ وَلَا یَغْزُوْنَّا۔))۔ (مسند احمد: ۲۷۷۴۸)

سیدنا سلیمان بن صرد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوۂ احزاب کے موقع پر فرمایا: آج کے بعد ہم ان پر چڑھائی کریں گے، وہ اب ہم پر حملہ آور نہیں ہوں گے۔

۔ (۱۰۷۶۶)۔ عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ الْاَحْزَابِ: ((شَغَلُوْنَا عَنِ الصَّلَاۃِ الْوُسْطٰی صَلَاۃِ الْعَصْرِ، مَلَاَ اللّٰہُ قُبُوْرَھُمْ وَبُیُوْتَہُمْ نَارًا۔)) (مسند احمد: ۱۱۵۱)

سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوۂ احزاب کے دن فرمایا: اللہ تعالیٰ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے، انہوں نے ہمیں نمازِ وسطییعنی نمازِ عصر سے مشغول کر دیا۔

۔ (۱۰۷۶۷)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: حُبِسْنَا یَوْمَ الْخَنْدَقِ عَنِ الصَّلَوَاتِ حَتّٰی کَانَ بَعْدَ الْمَغْرِبِ ہَوِیًّا، وَذٰلِکَ قَبْلَ أَنْ یَنْزِلَ فِی الْقِتَالِ مَا نَزَلَ، فَلَمَّا کُفِینَا الْقِتَالَ وَذٰلِکَ قَوْلُہُ: {وَکَفَی اللّٰہُ الْمُؤْمِنِینَ الْقِتَالَ وَکَانَ اللّٰہُ قَوِیًّا عَزِیزًا} أَمَرَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِلَالًا فَأَقَامَ الظُّہْرَ، فَصَلَّاہَا کَمَا یُصَلِّیہَا فِی وَقْتِہَا، ثُمَّ أَقَامَ الْعَصْرَ فَصَلَّاہَا کَمَا یُصَلِّیہَا فِی وَقْتِہَا، ثُمَّ أَقَامَ الْمَغْرِبَ فَصَلَّاہَا کَمَا یُصَلِّیہَا فِی وَقْتِہَا۔ (مسند احمد: ۱۱۲۱۶)

سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ غزوۂ خندق کے دن ہمیں نماز سے روک دیا گیا،یہاں تک کہ مغرب کے بعد کا وقت ہو گیا، دوسری روایت میں ہے:یہاں تک کہ رات کا بھی کچھ حصہ بیت گیا،یہ اس وقت کی بات ہے جب قتال کے متعلق مفصل احکامات نازل نہیں ہوئے تھے، جب لڑائی میں اللہ کی طرف سے ہماری مدد کی گئی جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: {وَکَفیٰ اللّٰہُ الْمُؤْمِنِیْنَ الْقِتَالَ وَکَانَ اللّٰہُ قَوِیًّا عَزِیْزًا۔} … لڑائی میںمومنین کے لیے اللہ کافی رہا اور اللہ بہت ہی قوت والا سب پر غالب ہے۔ پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے ظہر کے لیے اقامت کہی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسی طرح نماز پڑھائی، جس طرح اس کے اصل وقت میں پڑھاتے تھے۔ پھر انھوں نے عصر کے لیے اقامت کہی تو آپ نے اسی طرح نماز پڑھائی جیسے وقت پر پڑھاتے تھے۔ پھر انھوں نے مغرب کے لیے اقامت کہی تو آپ نے مغرب کی نماز پڑھائی جس طرح اس کے وقت میں پڑھاتے تھے۔

۔ (۱۰۷۶۸)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَتٰی إِلٰی مَسْجِدٍ یَعْنِی الْاَحْزَابَ، فَوَضَعَ رِدَائَہٗوَقَامَوَرَفَعَیَدَیْہِ مَدًّا، یَدْعُوْ عَلَیْہِمْ وَلَمْ یُصَلِّ، ثُمَّ جَائَ وَدَعَا عَلَیْہِمْ وَصَلّٰی۔ (مسند احمد: ۱۵۳۰۰)

سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غزوۂ احزاب کے دن مسجد کی طرف آئے، اپنی چادر رکھ دی اور کھڑے ہو کر کفار پر بددعا کے لیے ہاتھ پھیلادئیے اور نماز ادا نہ کی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دوبارہ آئے اور ان پر بددعا کی اور نماز پڑھائی۔

۔ (۱۰۷۶۹)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ اَبِیْ اَوْفٰی قَالَ: دَعَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَی الْاَحْزَابِ فَقَالَ: ((اَللّٰھُمَّ مُنْزِلَ الْکِتَابِ، سَرِیْعَ الْحِسَابِ، ھَازِمِ الْاحْزَابَ، اِھْزِمْہُمْ وَزَلْزِلْھُمُ۔)) (مسند احمد: ۱۹۶۲۷)

سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کفار کی جماعتو ں پر بددعا کی اور فرمایا: کتاب کو نازل کرنے والے، جلد حساب کرنے والے، لشکروں اور جماعتوں کو شکست دینے والے! تو انہیں شکست دے دے اور ان کے پاؤں اکھاڑ دے۔