انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا کی عدت پوری ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا زید رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تم جا کر ان کو میری طرف سے نکاح کا پیغام دو۔ وہ ان کے ہاں گئے، وہ اس وقت آٹا گوندھ رہی تھیں۔ زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے ان کو دیکھا تو میرے سینے میں ان کا اس قدر عظیم مقام محسوس ہوا کہ مجھ میں ان کی طرف دیکھنے کی جرأت نہ ہو سکی، کیونکہ ان کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی زوجہ بنانے کے ارادہ سے یاد فرمایا تھا، سو میں نے اپنی پشت ان کی طرف پھیری اور اپنی ایڑیوں پر پیچھے کو مڑا اور میں نے کہا: زینب! تمہیں خوش خبری ہو کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بھیجا ہے، وہ تمہیں اپنی بیوی بنانے کے لیےیاد کرتے ہیں۔ وہ بولیں میں جب تک اپنے رب سے مشورہ نہ کر لوں، اس وقت تک میں کوئی بات نہیں کروں گی۔ اس کے بعد وہ اپنے گھر میں نماز کے لیے مقرر کردہ جگہ پر کھڑی ہوئیں۔ اسی دوران قرآن کریم کی آیات نازل ہوئیں اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے ہاں بلا اجازت ہی چلے آئے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے دیکھا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں گوشت روٹی کھلائی۔ امام احمد کے شیخ ہاشم یوں بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ کھانا دیا، تب مجھے علم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو نکاح کا پیغام دیا ہے۔ ہاشم اپنی حدیث میںیوں بھی بیان کرتے ہیں کہ جب سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بھیجا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں گوشت روٹی کھلائی، لوگ کھانا کھا کر چلے گئے تو کچھ لوگ کھانے کے بعد وہیں گھر میں بیٹھے باتوں میں مصروف ہو گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر سے باہر جا کر اپنی ازواج کے حجروں میں چکر لگانے لگے، میں بھی آپ کے پیچھے پیچھے تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر حجرہ میں جا کر اپنی ازواج کو سلام کہتے اور وہ دریافت کرتیں: اے اللہ کے رسول! آپ نے اپنی بیوی کو کیسا پایا، سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے یاد نہیں کہ میں نے آپ کو بتلایایا کسی نے آکر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اطلاع دی کہ لوگ چلے گئے ہیں، تب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے گھر میں آئے، میں بھی اندر جانے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے اور میرے درمیان پردہ لٹکا دیا اور حجاب کا حکم نازل ہوا۔ اور لوگوں کو خوب نصیحت کی گئی۔ امام احمد کے شیخ ہاشم نے اپنی حدیث میں بیان کیا کہ یہاں حجاب کے حکم سے یہ آیات مراد ہیں: {لَا تَدْخُلُوا بُیُوتَ النَّبِیِّ إِلَّا أَنْ یُؤْذَنَ لَکُمْ إِلٰی طَعَامٍ غَیْرَ نَاظِرِینَ إِنَاہُ … … وَلَا مُسْتَأْنِسِینَ لِحَدِیثٍ إِنَّ ذٰلِکُمْ کَانَ یُؤْذِی النَّبِیَّ فَیَسْتَحْیِی مِنْکُمْ وَاللّٰہُ لَا یَسْتَحْیِی مِنَ الْحَقِّ…}… ایمان والو! تم نبی کے گھروں میں بلا اجازت داخل نہ ہوا کرو۔ الا یہ کہ تمہیں کھانے کے لئے بلایا جائے تو ایسے وقت جایا کرو کہ تمہیں اس کے پکنے کی انتظار نہ کرنی پڑے۔لیکن جب تمہیں بلایا جائے تب جاؤ اور کھانا کھا چکنے کے بعد وہاں سے آجاؤ اور وہاں بیٹھ کر باتوں میں مصروف نہ ہو جاؤ۔ بے شک تمہارایہ عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایذا دیتا ہے اور وہ تم سے جھجکتا ہے۔ اس لئے تمہیں کچھ کہہ نہیں سکتا۔ اور اللہ تو حق بات کہنے سے نہیں جھجکتا۔ اور جب تم نبی کی ازواج سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگا کرو۔ یہ حکم تمہارے اور ان کے دلوں کو شیطانی وساوس سے پاک کرنے کے لیے ہے۔ اور تمہیںیہ زیبا نہیں کہ تم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایذاء پہنچاؤ۔ اور نہ تم اس کے بعد اس کی ازواج سے کبھی نکاح کر سکتے ہو۔ اللہ کے نزدیکیہ بہت بڑا ہے۔ (سورۂ احزاب: ۵۳)
عبدالعزیز بن صہیب سے مروی ہے کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جیسا ولیمہ اُمّ المؤمنین سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا سے نکاح کے بعد کیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا ولیمہ دوسری کسی زوجہ کے موقع پر نہیں کیا۔ ثابت بنانی نے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کس چیز کا ولیمہ کیاتھا؟ انھوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو اس قدر روٹی گوشت کھلایا کہ لوگوں نے سیر ہو کر کھایا، تب بھی وہ باقی چھوڑآئے یعنی کھانا بچ گیا۔
۔( دوسری سند) سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جس قدر ولیمہ سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا سے شادی کرنے کے موقع پر کیا تھا، میں نے نہیں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی دوسری زوجہ کے موقع پر ایسا ولیمہ کیا ہو، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک بکری ذبح کر کے ولیمہ کیا تھا۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُمّ المؤمنین سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا سے تزویج کے موقع پر ولیمہ کیا اورمسلمانوں کو سیر کر کے روٹی گوشت کھلایا، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے معمول کے مطابق باہر نکلے، جیسے آپ قبل ازیں شادی کر کے باہر جایا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم امہات المؤمنین کے حجروں میں جا کر انہیں سلام کہتے، ان کے حق میں دعا کرتے اور جواباً وہ بھی آپ کو سلام کہتیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حق میں دعا کرتیں، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واپس تشریف لائے، میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دروازے کے قریب پہنچے تو گھر کے اندر دو آدمی ابھی تک محوِ گفتگو تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو دیکھا تو واپس لوٹ آئے، ان دونوں نے جب دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واپس تشریف لے گئے ہیں۔ تو وہ جلدی سے گھبرا کر اُٹھے اور چلے گئے، مجھے یاد نہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتلایایا کسی دوسرے نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اطلاع دی (کہ وہ آدمی بھی چلے گئے ہیں)، تب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واپس آئے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اُمّ المؤمنین سیّدہ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا دیگر ازواج پر بطور فخر کہا کرتی تھیں:میرا نکاح آسمان سے اللہ تعالیٰ نے کیا ہے۔