مسنداحمد

Musnad Ahmad

سنہ (۱) ہجری کے اہم واقعات

اس زہر آلود بکری کا واقعہ جو یہود نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں کھانے کے لیے بھیجی تھی اور اس موقع پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے معجزہ کا ظہور

۔ (۱۰۸۱۹)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: لَمَّا فُتِحَتْ خَیْبَرُ أُہْدِیَتْ لِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شَاۃٌ فِیہَا سُمٌّ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((اجْمَعُوا لِی مَنْ کَانَ ہَاہُنَا مِنَ الْیَہُودِ۔)) فَجَمَعُوا لَہُ، فَقَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((إِنِّی سَائِلُکُمْ عَنْ شَیْئٍ، فَہَلْ أَنْتُمْ صَادِقِیَّ عَنْہُ؟)) قَالُوا: نَعَمْ، یَا أَبَا الْقَاسِمِ!، فَقَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((مَنْ أَبُوکُمْ؟)) قَالُوا: أَبُونَا فُلَانٌ، قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((کَذَبْتُمْ، أَبُوکُمْ فُلَانٌ۔)) قَالُوا: صَدَقْتَ وَبَرَرْتَ، قَالَ لَہُمْ: ((ہَلْ أَنْتُمْ صَادِقِیَّ عَنْ شَیْئٍ سَأَلْتُکُمْ عَنْہُ؟)) قَالُوا: نَعَمْ، یَا أَبَا الْقَاسِمِ، وَإِنْ کَذَبْنَاکَ عَرَفْتَ کَذِبَنَا کَمَا عَرَفْتَہُ فِی أَبِینَا، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((مَنْ أَہْلُ النَّارِ؟)) قَالُوا: نَکُونُ فِیہَایَسِیرًا ثُمَّ تَخْلُفُونَنَا فِیہَا، فَقَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((لَا نَخْلُفُکُمْ فِیہَا أَبَدًا۔)) ثُمَّ قَالَ لَہُمْ: ((ہَلْ أَنْتُمْ صَادِقِیَّ عَنْ شَیْئٍ سَأَلْتُکُمْ عَنْہُ؟)) فَقَالُوا: نَعَمْ، یَا أَبَا الْقَاسِمِ!، فَقَالَ: ((ہَلْ جَعَلْتُمْ فِی ہٰذِہِ الشَّاۃِ سُمًّا؟)) قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: ((فَمَا حَمَلَکُمْ عَلٰی ذٰلِکَ؟)) قَالُوْا: أَرَدْنَا إِنْ کُنْتَ کَاذِبًا نَسْتَرِیحُ مِنْکَ، وَإِنْ کُنْتَ نَبِیًّا لَمْ تَضُرَّکَ۔ (مسند احمد: ۹۸۲۶)

سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب خیبر فتح ہوا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں یہودیوں کی طرف سے ایک زہر آلود بکری بھیجی گئی،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہاں جتنے یہودی ہیں، سب کو اکٹھا کرو ۔ پس ان کو جمع کیا گیا، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: میں تم لوگوں سے ایک چیز کے متعلق پوچھنے والا ہوں، کیا تم اس کے متعلق میرے ساتھ صحیح صحیح بات کرو گے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں اے ابو القاسم! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: تمہارا باپ کون ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہمارا باپ فلاں ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم غلط کہہ رہے ہو، تمہارا باپ تو فلاں ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بات سن کر وہ بولے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بالکل درست فرمایا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے پھر فرمایا: میں تم سے ایک چیز کے متعلق پوچھتا ہوں، کیاتم مجھے سچ سچ بتلاؤ گے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں اے ابو القاسم! اور اگر ہم نے آپ سے غلط بیانی کی تو آپ کو اس کا علم ہو ہی جائے گا، جیسا کہ آپ ہمارے والد کے متعلق بیان میں جان چکے ہیں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: اہلِ نار کون ہیں؟ وہ بولے کہ ہم اس میں کچھ عرصہ رہیں گے، ہمارے بعد آپ لوگ اس میں جائیں گے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے بعد ہم اس میں کبھی بھی نہیں جائیں گے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: میں تم سے ایک چیز کے متعلق دریافت کرتا ہوں، کیا تم مجھ سے سچ بولو گے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں اے ابو القاسم! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم نے اس بکری میں زہر ڈالا ہے؟ انھوں نے کہا:جی ہاں، ڈالا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہیں اس کا م پر کس چیز نے آمادہ کیا؟ انھوں نے کہا: ہم نے سوچا کہ آپ اگر جھوٹے ہیں تو ہمیں آپ سے راحت مل جائے گی اور اگر آپ سچے نبی ہیں تو یہ آپ کو کوئی ضرر نہیں پہنچا سکے گی۔

۔ (۱۰۸۲۰)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ امْرَأَۃً مِنَ الْیَہُودِ أَہْدَتْ لِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شَاۃً مَسْمُومَۃً، فَأَرْسَلَ إِلَیْہَا فَقَالَ: ((مَا حَمَلَکِ عَلٰی مَا صَنَعْتِ؟)) قَالَتْ: أَحْبَبْتُ أَوْ أَرَدْتُ إِنْ کُنْتَ نَبِیًّا فَإِنَّ اللّٰہَ سَیُطْلِعُکَ عَلَیْہِ، وَإِنْ لَمْ تَکُنْ نَبِیًّا أُرِیحُ النَّاسَ مِنْکَ، قَالَ: وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا وَجَدَ مِنْ ذٰلِکَ شَیْئًا اِحْتَجَمَ، قَالَ: فَسَافَرَ مَرَّۃً فلَمَّا اَحْرَمَ وَجَدَ مِنْ ذٰلِکَ فَاحْتَجَمَ۔ (مسند احمد: ۲۷۸۴)

سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایکیہودی عورت نے ایک زہریلی بکری رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں بطور ہدیہ پیش کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے علم ہونے پر اسے پیغام بھیج کر بلوایا اور دریافت فرمایا: تجھے اس حرکت پر کس چیز نے آمادہ کیا؟ اس نے کہا: میں نے ارادہ کیا تھا کہ اگر آپ سچے نبی ہیں تو اللہ تعالیٰ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس کے بارے میں مطلع کر دے گا اور اگر آپ سچے نبی نہیں ہیں تو اس طرح میں لوگوں کو آپ سے راحت دلا دوں گی۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بعد میں جب بھی اس زہر کا اثر محسوس کرتے تو سینگی لگوا لیتے، ایک دفعہ آپ سفر میںتھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے احرام باندھا تو اس زہر کا اثر محسوس ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سینگی لگوالی۔