مسنداحمد

Musnad Ahmad

سنہ (۱) ہجری کے اہم واقعات

حنین کے قیدیوں کو لائے جانے اور ان کی قبولِ اسلام کی بیعت کا بیان اور اس صحابی کا واقعہ جس نے نذر مانی تھی کہ اگر وہ آدمی ہمارے پاس لا یا گیا جو آج سارا دن ہم پر زور دار حملے کرتا رہا تو میں اس کی گردن اڑاؤں گا

۔ (۱۰۹۲۱)۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ فَقَالَ الْعَلَاء ُ بْنُ زِیَادٍ الْعَدَوِیُّ: یَا أَبَا حَمْزَۃَ سِنُّ أَیِّ الرِّجَالِ کَانَ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذْ بُعِثَ، قَالَ: ابْنَ أَرْبَعِینَ سَنَۃً، قَالَ: ثُمَّ کَانَ مَاذَا؟ قَالَ: کَانَ بِمَکَّۃَ عَشْرَ سِنِینَ وَبِالْمَدِینَۃِ عَشْرَ سِنِینَ، فَتَمَّتْ لَہُ سِتُّونَ سَنَۃً، ثُمَّ قَبَضَہُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَیْہِ، قَالَ: سِنُّ أَیِّ الرِّجَالِ ہُوَ یَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: کَأَشَبِّ الرِّجَالِ وَأَحْسَنِہِ وَأَجْمَلِہِ وَأَلْحَمِہِ، قَالَ: یَا أَبَا حَمْزَۃَ! ہَلْ غَزَوْتَ مَعَ نَبِیِّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: نَعَمْ، غَزَوْتُ مَعَہُ یَوْمَ حُنَیْنٍ فَخَرَجَ الْمُشْرِکُونَ بِکَثْرَۃٍ، فَحَمَلُوا عَلَیْنَا حَتّٰی رَأَیْنَا خَیْلَنَا وَرَائَ ظُہُورِنَا، وَفِی الْمُشْرِکِینَ رَجُلٌ یَحْمِلُ عَلَیْنَا فَیَدُقُّنَا وَیُحَطِّمُنَا، فَلَمَّا رَأٰی ذَلِکَ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَزَلَ، فَہَزَمَہُمُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ فَوَلَّوْا، فَقَامَ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِینَ رَأَی الْفَتْحَ، فَجَعَلَ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُجَائُ بِہِمْ أُسَارٰی رَجُلًا رَجُلًا، فَیُبَایِعُونَہُ عَلَی الْإِسْلَامِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِنَّ عَلَیَّ نَذْرًا لَئِنْ جِیئَ بِالرَّجُلِ الَّذِی کَانَ مُنْذُ الْیَوْمِیُحَطِّمُنَا لَأَضْرِبَنَّ عُنُقَہُ، قَالَ: فَسَکَتَ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَجِیئَ بِالرَّجُلِ، فَلَمَّا رَأٰی نَبِیَّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! تُبْتُ إِلَی اللّٰہِ، یَا نَبِیَّ اللّٰہِ تُبْتُ إِلَی اللّٰہِ، فَأَمْسَکَ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمْ یُبَایِعْہُ لِیُوفِیَ الْآخَرُ نَذْرَہُ، قَالَ: فَجَعَلَ یَنْظُرُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِیَأْمُرَہُ بِقَتْلِہِ وَجَعَلَ یَہَابُ نَبِیَّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یَقْتُلَہُ، فَلَمَّا رَأٰی نَبِیَّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَا یَصْنَعُ شَیْئًایَأْتِیہِ فَقَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ نَذْرِی؟ قَالَ: ((لَمْ أُمْسِکْ عَنْہُ مُنْذُ الْیَوْمِ إِلَّا لِتُوفِیَ نَذْرَکَ۔)) فَقَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! أَلَا أَوْمَضْتَ إِلَیَّ؟ فَقَالَ: ((إِنَّہُ لَیْسَ لِنَبِیٍّ أَنْ یُومِضَ۔)) (مسند احمد: ۱۲۵۵۷)

سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ان سے علاء بن زیاد عدوی نے دریافت کیا اور کہا: اے ابو حمزہ! کیا آپ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ کسی غزوہ میں شرکت کی؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ غزوۂ حنین میں شرکت کی تھی۔ مشرکین بہت بڑی تعداد میں ہمارے مقابلے کو نکلے اور ہمارے اوپر حملہ آور ہوئے، یہاں تک کہ ہم نے اپنے گھوڑوں کو اپنے پیچھے دیکھا، مشرکین میں سے ایک آدمی بڑھ چڑھ کر ہم پر حملے کر رہا اور نقصان پہنچا رہا تھا، اللہ کے نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ منظر دیکھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خچر سے نیچے اترے اور اللہ تعالیٰ نے مشرکینکو ہزیمت سے دوچار کیا اور وہ پیٹھ دے کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ اللہ کے نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب فتح دیکھی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہو گئے، ان کے قیدیوں کو ایک ایک کر کے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں لایا گیا تو وہ قبولِ اسلام کی بیعت کرنے لگے۔ اصحابِ رسول میں سے ایک آدمی نے کہا: میری نذر ہے کہ اگر وہ آدمی لایا گیا جو آج سارا دن ہم پر حملے کر کے شدید نقصان پہنچاتا رہا تو میں اس کی گردن اُڑا دوں گا۔ ا س کی بات سن کر اللہ کے نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش رہے، بالآخر وہی آدمی لایا گیا، اس نے جب اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا تو فوراً کہنے لگا: اے اللہ کے نبی! میں اللہ کی طرف توبہ کرتا ہوں، اے اللہ کے نبی! میں اللہ کی طرف توبہ کرتا ہوں۔ اللہ کے نبی کچھ دیر تک رکے رہے اور اس کی بیعت قبول نہیں کی تاکہ دوسرا آدمی اپنی نذر پوری کر لے اور وہ آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف دیکھنے لگا کہ آپ اسے قتل کا حکم دیں تو وہ اسے قتل کرے۔ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مرعوب ہو کر اسے قتل کرنے کی جسارت نہیں کر سکا، جب اللہ کے نبی نے دیکھا کہ وہ آدمی کچھ کارروائی نہیں کر رہا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی بیعت قبول کر لی۔ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اور میری نذر؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں آج اس کی بیعت قبول کرنے میں دیر کرتا رہا تاکہ تم اپنی نذر پوری کر لو۔ وہ بولا: اے اللہ کے نبی! آپ نے مجھے اشارہ ہی کر دیا ہوتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نبی کو روانہیں کہ وہ اس طرح خفیہ اشارے کر ے۔