سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جس روز نجاشی کا انتقال ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی دن ہمیں اس کی وفات کی اطلاع دی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنازہ گاہ یا عید گاہ کی طرف تشریف لے گئے اور پس اپنے صحابہ کرام کی صفیں بنائیںاور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چار تکبیرات کہیں۔
سیّدناجابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: آج حبشہ کا ایک نیک آدمی فوت ہو گیا ہے، اس لیے آؤ اور صفیں بناؤ۔ پس ہم نے صفیں بنائیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ہم نے نماز جنازہ پڑھی۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب عبد اللہ بن ابی منافق مرا تو اس کا بیٹا سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ ،جو مسلمان تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے اپنی قمیص عنایت فرمائیں تا کہ میں اپنے باپ کو اس میں کفن دوں اور آپ اس کی نماز جنازہ بھی پڑھائیں اوراس کے لئے استغفار کریں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے قمیص عطا کر دی اور فرمایا: مجھے وقت پر اطلاع دینا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے لئے آگے ہوئے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ کو اللہ تعالیٰ نے منافقوں کی نماز جنازہ پڑھنے سے منع کیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھے دواختیار ملے ہیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: آپ ان کے لیے استغفار کریںیا نہ کریں۔ سو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھائی، اور پھر اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل کر دیا: {وَلَا تُصَلِّ عَلٰی أَحَدٍ مِنْہُمْ مَاتَ أَبَدًا} … اور آپ ان میں سے کسی کی کبھی بھی نماز جنازہ نہ پڑھیں۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب عبداللہ بن ابی کی وفات ہوئی تو اس کے بیٹے نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آکر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ میرے والد کی نماز جنازہ کے لیے تشریف نہ لائے تو ہمیں ہمیشہ کے لیے اس کی عار دلائی جاتیرہے گی، پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے گئے اور دیکھا کہ اسے قبر کے اندر رکھا جا چکا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم نے اسے قبر میں رکھنے سے پہلے مجھے کیوں نہیں بلا لیا۔ پھر اسے اس کی قبر سے نکالا گیا، آپ نے اس کے سر سے قدم تک اپنا لعاب مبارک لگایا، اور اسے اپنی قمیض پہنائی۔
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معیت میں عبداللہ بن ابی کے مرض الموت کے دنوں میں اس کی بیمار پرسی کو گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا: میں تجھے یہود کی محبت سے منع کیا کرتا تھا۔ اس نے آگے سے کہا: اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ بھی تو ان یہودیوںسے بغض رکھتے تھے، لیکن وہ بھی بالآخر مر ہی گئے۔