سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا: کیا تم مجھے ذوالخلصہ بت خانہ سے راحت نہیں پہنچا سکتے؟ وہ یمن کے قبیلہ خثعم میں ایک بت خانہ تھا، جسے یمنی کعبہ کہا جاتا تھا، چنانچہ میں ایک سو پچاس (اور ایک روایت کے مطابق ایک سو ستر) گھوڑ سواروں کو ساتھ لے کر روانہ ہوا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا میں گھوڑے پر جم کر نہیں بیٹھ سکتا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے سینہ پر اپنا ہاتھ مبارک اس قدر زور سے مارا کہ میں نے آپ کی انگلیوں کے نشانات اپنے سینہ پر محسوس کئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ دعا دی: یا اللہ اسے جم کر بیٹھنے کی توفیق دے اور اسے راہ ہدایت دکھانے والا اور ہدایتیافتہ بنا دے۔ یہ اس بت خانے کی طرف گئے، جا کر اسے توڑ ڈالا اور جلا کر خاکستر کر دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف ایک آدمی کو خوشخبری دینے کے لیے روانہ کیا، سیدنا جریر رضی اللہ عنہ کے قاصد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتلایا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر مبعوث فرمایا ہے، میں آپ کی طرف اس وقت تک روانہ نہیں ہوا، جب تک کہ میں نے اسے جلنے کے بعد خارش زدہ اونٹ کی طرح بالکل سیاہ شدہ نہیں دیکھ لیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے احمس قبیلے کے گھڑ سواروں اور پا پیادہ لوگوں کے لیے پانچ مرتبہ برکت کی دعا کی۔