سیدہ ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہا ، یہ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کی ام ولد اور سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کی ہمشیرہ تھیں، سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مرض الموت کے دنوں میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حالت دیکھ کر رونے لگی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر مبارک اُٹھا کر فرمایا: تم کیوں رو رہی ہو؟ میں نے عرض کیا: ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جدائی کا اندیشہ ہے، اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد ہمیں کن لوگوں سے سابقہ پڑے گا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد تم لوگ انتہائی کمزور سمجھے جاؤ گے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی صاحب زادی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بلوا کر ان سے راز داری میں کوئی بات کہی، وہ رونے لگ گئیں، پھر اس کے بعد دوبارہ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کچھ کہا تو وہ ہنس دیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ سے راز داری سے کیا بات کی تھی کہ آپ رو دی تھیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رازداری سے کچھ فرمایا تو آپ ہنسنے لگ گئی تھیں؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے چپکے سے اپنی وفات کی اطلاع دی تھی، اس لیے میں رونے لگ گئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چپکے سے مجھ سے فرمایا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہلِ خانہ میں سے میں سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جا کر ملو ں گی، تو میں یہ سن کر ہنسنے لگی۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف وحی کا ایک طویل سلسلہ شروع کر دیا تھا، تاآنکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات ہو گئی، جس دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات ہوئی اس روز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سب سے زیادہ مرتبہ وحی نازل ہوئی۔