مسنداحمد

Musnad Ahmad

سنہ (۱) ہجری کے اہم واقعات

نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا معجزہ چاند کا پھٹنا، کا بیان

۔ (۱۱۲۶۴)۔ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ، اِنْشَقَّ الْقَمَرُ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شِقَّتَیْنِ حَتّٰی نَظَرُوْا إِلَیْہِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اشْہَدُوْا۔)) (مسند احمد: ۳۵۸۳)

سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں چانددو ٹکڑے ہوا، یہاں تک کہ لوگوں نے اسے دیکھ لیا،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: گواہ ہو جاؤ۔

۔ (۱۱۲۶۵)۔ عَنْ أَنَسٍ سَأَلَ أَہْلُ مَکَّۃَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آیَۃً، فَانْشَقَّ الْقَمَرُ بِمَکَّۃَ مَرَّتَیْنِ فَقَالَ: {اقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ وَإِنْ یَرَوْْا آیَۃًیُعْرِضُوْا وَیَقُولُوْا سِحْرٌ مُسْتَمِرٌّ} [القمر: ۱۔۲]۔ (مسند احمد: ۱۲۷۱۸)

سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ مکہ والوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے معجزہ طلب کیا تو مکہ میں دو بار چاند دو ٹکڑے ہوا، پس اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {اقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ وَإِنْ یَرَوْْا آیَۃًیُعْرِضُوْا وَیَقُولُوْا سِحْرٌ مُسْتَمِرٌّ} … قیامت کی گھڑی قریب آ گئی اور چاند پھٹ گیا، مگر ان لوگوں کا حال یہ ہے کہ اگر وہ کوئی نشانی دیکھ لیں منہ موڑ جاتے ہیں اور کہتے ہیںیہ تو چلتا ہوا جادو ہے۔ علامہ عبدالرحمن مبارکپوری نے ترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی (ج۴، ص۱۹۱) میں اور حافظ ابن حجر نے صحیح بخاری کی شرح فتح الباری (ج۷، ص۱۸۳) میں دیگر روایات کو سامنے رکھ کر اسی بات کو ترجیح دی ہے کہ مرتین کا معنی فِلْقَتَیْنِ ہے یعنی چاند دو ٹکڑے ہوا نہ کہ دو مرتبہ پھٹا۔ (عبداللہ رفیق)

۔ (۱۱۲۶۶)۔ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا یَقُوْلُ: انْشَقَّ الْقَمَرُ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۱۴۰۰۳)

قتادۃ کا بیان ہے کہ میں نے سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں چاند دو ٹکڑے ہوا تھا۔

۔ (۱۱۲۶۷)۔ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعَمٍ قَالَ: انْشَقَّ الْقَمَرُ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَصَارَ فِرْقَتَیْنِ فِرْقَۃً عَلٰی ھٰذَا الْجَبَلِ وَفِرْقَۃً عَلٰی ھٰذَا الْجَبَلِ، فَقَالُوْا: سَحَرَنَا مُحَمَّدٌ، فَقَالُوْا: اِنْ کَانَ سَحَرَنَا فَاِنَّہُ لَایَسْتَطِیْعُ أَنْ یَسْحَرَ النَّاسَ کُلَّھُمْ۔ (مسند احمد: ۱۶۸۷۱)

سیدنا جبیر بن مطعم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ عہد نبوی میں چاند دو ٹکڑوں میں تقسیم ہو گیا، ایک ٹکڑا اس پہاڑ پر اور ایک ٹکڑا اس پہاڑ پر نظر آ رہا تھا، کافروں نے کہا: محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) نے ہم پر جادو کر دیا، لیکن بعض لوگوں نے کہا: اگر ہم پر جادو کر دیا ہے تو اس کو اتنی طاقت تو نہیں ہے کہ سب لوگوں پر جادو کر دے۔