مسنداحمد

Musnad Ahmad

سنہ (۱) ہجری کے اہم واقعات

رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لباس اور زینت کا بیان


۔ (۱۱۳۵۷)۔ عَنْ اَنَسٍ قَالَ: سَدَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَاصِیَتَہٗ مَا شَائَ اللّٰہُ اَنْ یَسْدُلُھَا ثُمَّ فَرَقَ بَعْدُ۔ (مسند احمد: ۱۳۲۸۷)

سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جب تک چاہا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے بالوں کو سیدھا چھوڑے رکھا، پھر مانگ نکالنا شروع کر دی۔

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Conclusion
تخریج
(۱۱۳۵۷) تخریج: رجالہ ثقات رجال الشیخین غیر حماد بن خالد فمن رجال مسلم، والصواب فی ھذا الحدیث الارسال، أخرجہ الحاکم: ۲/ ۶۰۶ (انظر: ۱۳۲۵۴)
Explanation
شرح و تفصیل
فوائد:… عادات میں جب تک نہی نہ آئے، جواز قائم رہتا ہے، چونکہ مانگ نکالنے سے نہی وارد نہیں ہوئی، لہذا مانگ نکالنا جائز ہے اور نہ نکالنا بھی جائز ہے، کیونکہ نکالنے کا حکم بھی وارد نہیں ہوا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مانگ نکالنا بھی ثابت ہے اور نہ نکالنا بھی، اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ اس کی بابت شریعت نے کوئی مخصوص حکم نہیں دیا، حالات کے تحت دونوں میں سے کسی کو بھی اختیار کیا جا سکتا ہے، ایسے مسائل میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا اہل کتاب کی موافقت کرنا ان کی تالیف قلبی کے لیے تھا کہ شاید وہ اسلام کی طرف مائل ہو جائیں، مگر جب محسوس ہوا کہ ان کی موافقت مفید نہیں تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی موافقت چھوڑ دی۔رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اہل کتاب کی موافقت اس لیے بھی پسند تھی کہ وہ کم از کم، دعوے کی حد تک ہی سہی، سماوی دین پر عمل پیرا ہونے کے دعویدار تھے، اس کے برعکس مشرکین تو پکے بت پرست تھے۔ مانگ درمیان میںنکالنی چاہیے کیونکہرسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی عادت مبارکہ درمیان سے مانگ نکالنا ہی تھی۔ واللہ اعلم۔ مزید دیکھیں حدیث نمبر (۸۲۲۵) والا باب۔