مسنداحمد

Musnad Ahmad

سنہ (۱) ہجری کے اہم واقعات

رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لباس اور زینت کا بیان

۔ (۱۱۳۳۴)۔ عَنْ قَتَادَۃَ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ: أَیُّ اللِّبَاسِ کَانَ أَعَجَبَ، (قَالَ عَفَّانُ: أَوْ أَحَبَّ) إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: الْحِبَرَۃُ۔ (مسند احمد: ۱۲۴۰۴)

قتادہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے دریافت کیا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کونسا لباس سب سے زیادہ پسند تھا؟ انہوں نے جواب دیا: یمن کی سوتی اور دھاری دار چادر۔

۔ (۱۱۳۳۵)۔ عَنْ اُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: لَمْ یَکُنْ ثَوْبٌ اَحَبَّ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ قَمِیْصٍ۔ (مسند احمد: ۲۷۲۳۰)

سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ لباس میں سب سے زیادہ پسندیدہ لباس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں قمیص کا پہننا تھا۔

۔ (۱۱۳۳۶)۔ عَنْ یَعْلَی بْنِ أُمَیَّۃَ، قَالَ: رَأَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُضْطَبِعًا بِرِدَائٍ حَضْرَمِیٍّ۔ (مسند احمد: ۱۸۱۱۶)

سیدنایعلی بن امیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے دیکھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حضر موت کی تیار شدہ چادر سے اضطباع کیا ہوا تھا۔

۔ (۱۱۳۳۷)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: رَأَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُضْطَبِعًا بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ بِبُرْدٍ لَہُ نَجْرَانِیٍّ۔ (مسند احمد: ۱۸۱۱۹)

۔(دوسری سند)سیدنایعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو صفا اور مروہ کے درمیان دیکھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نجران کی تیار شدہ چادر سے اضطباع کر رکھا تھا۔

۔ (۱۱۳۳۸)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَمَّا قَدِمَ طَافَ بِالْبَیْتِ وَھُوَ مُضْطَبِعٌ بِبُرْدٍ لَہُ حَضْرَمِیٍّ۔ (مسند احمد: ۱۸۱۲۰)

۔(تیسری سند) جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیت اللہ کا طواف کیا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس وقت حضر موت کی تیار شدہ چادر سے اضطباع کیا ہوا تھا۔

۔ (۱۱۳۳۹)۔ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا جَعَلَتْ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بُرْدَۃً سَوْدَائَ مِنْ صُوفٍ، فَذَکَرَ سَوَادَہَا وَبَیَاضَہُ فَلَبِسَہَا، فَلَمَّا عَرِقَ وَجَدَ رِیحَ الصُّوفِ قَذَفَہَا، وَکَانَ یُحِبُّ الرِّیحَ الطَّیِّبَۃَ۔ (مسند احمد: ۲۵۵۱۷)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتی ہیں کہ انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لئے اون کی سیاہ رنگ کی چادر بنائی، پھر انھوں نے اس چادر کی سیاہی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سفیدی کا ذکر کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ چادر پہن لی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پسینہ آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اون کیبو محسوس کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو اتار کر پھینک دیا، دراصل آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پاکیزہ اور اچھی خوشبو پسند کرتے تھے۔

۔ (۱۱۳۴۰)۔ عَنْ أَبِی رِمْثَۃَ التَّمِیْمِیِّ، قَالَ: کُنْتُ مَعَ أَبِی، فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَوَجَدْنَاہُ جَالِسًا فِی ظِلِّ الْکَعْبَۃِ وَعَلَیْہِ بُرْدَانِ أَخْضَرَانِ۔ (مسند احمد: ۱۷۶۳۳)

سیدناابو رمثہ تمیمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں اپنے والد کے ہمراہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آیا، ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کعبہ کے سائے میں بیٹھے دیکھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سبز رنگ کی دو دھاری دار چادریں زیب ِ تن کر رکھی تھیں۔

۔ (۱۱۳۴۱)۔ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ قَیْسٍ، عَنْ أَبِیْہِ، قَالَ: قَالَ أَبِی: لَوْ شَہِدْتَّنَا وَنَحْنُ مَعَ نَبِیِّنَا ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا أَصَابَتْنَا السَّمَائُ، حَسِبْتَ أَنَّ رِیْحَنَا رِیْحُ الضَّأْنِ، إِنَّمَا لِبَاسُنَا الصُّوْفُ۔ (مسند احمد: ۱۹۹۹۶)

سیدنا عبداللہ بن قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: کاش کہ تم وہ منظر دیکھتے کہ جب ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ہوتے اور بارش ہونے لگتی، تو تم گمان کرتے کہ ہماری بو بھیڑوں والی بو ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا لباس اون کاہوتا تھا۔

۔ (۱۱۳۴۲)۔ عَنْ أَبِی عُمَرَ مَوْلٰی أَسْمَائَ، قَالَ: اَخْرَجَتْ اِلَیْنَا اَسْمَائُ جُبَّۃً مَزْرُوْرَۃً بِالدِّیْبَاجِ، فَقَالَتْ: فِیْ ھٰذِہِ کَانَ یَلْقٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْعَدُوَّ۔ (مسند احمد: ۲۷۴۸۳)

مولائے اسماء ابو عمر سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدہ اسمائ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے ہمارے سامنے ایک جبہ رکھا، جس میں ریشم کے بٹن تھے، انھوں نے کہا: یہ وہ جبہ ہے، جس میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دشمن سے بھی ملاقات کرتے تھے۔

۔ (۱۱۳۴۳)۔ عَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ، أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُرٰی عَضَلَۃُ سَاقِہِ مِنْ تَحْتِ إِزَارِہِ إِذَا اتَّزَرَ۔ (مسند احمد: ۸۶۹۱)

سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چادر باندھتے تو چادر کے نیچے سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پنڈلی کا موٹا گوشت دکھائی دیا کرتا تھا۔

۔ (۱۱۳۴۴)۔ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ قَالَ: دَخَلْتُ عَلٰی عَائِشَۃَ، فَأَخْرَجَتْ إِلَیْنَا إِزَارًا غَلِیظًا مِمَّا صُنِعَ بِالْیَمَنِ، وَکِسَائً مِنَ الَّتِییَدْعُونَ الْمُلَبَّدَۃَ، قَالَ بَہْزٌ: تَدْعُونَ، فَقَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قُبِضَ فِی ہٰذَیْنِ الثَّوْبَیْنِ۔ (مسند احمد: ۲۵۵۱۱)

سیدنا ابو بردہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:میں سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی خدمت میں گیا، انہوں نے ہمیںیمن میں تیار ہونے والی ایک موٹی سی چادر اور ایک ایسی چادر نکال کر دکھائی جسے تم لوگ مُلَبَّدَۃ کہتے ہو اور کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا انتقال ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ دو چادریں زیب تن کئے ہوئے تھے۔

۔ (۱۱۳۴۵)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَطَبَ النَّاسَ وَعَلَیْہِ عِصَابَۃٌ دَسِمَۃٌ1۔ (مسند احمد: ۲۰۷۴)

سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں سے خطاب کیا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیاہ رنگ کی پگڑی باندھی ہوئی تھی۔ ! رَسِمَۃٌ کا معروف معنی چکناہٹ والی ہے۔ ممکن ہے کہ تیل کے استعمال کی وجہ سے پگڑی کو تیل لگ گیا ہو۔

۔ (۱۱۳۴۶)۔ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ عَنْ اَبِیْہِ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَطَبَ النَّاسَ وَعَلَیْہِ عِمَامَۃٌ سَوْدَائُ۔ (مسند احمد: ۱۸۹۴۱)

سیدنا عمرو بن حریث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں سے خطاب کیا ، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کالے رنگ کی پگڑی باندھی ہوئی تھی۔

۔ (۱۱۳۴۷)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ، أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دَخَلَ یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ وَعَلَیْہِ عِمَامَۃٌ سَوْدَائُ۔ (مسند احمد: ۱۴۹۶۶)

سیدناجابربن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فتح مکہ کے دن جب مکہ میں داخل ہوئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سر پر سیاہ پگڑی تھی۔

۔ (۱۱۳۴۸)۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ، قَالَ: کَانَتْ نِعَالُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَھَا قِبَالَانِ۔ (مسند احمد: ۱۳۶۰۳)

سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے جوتوں کے سامنے کی جانب دو دھاگے تھے، جن کے ساتھ وہ تسمہ باندھتے تھے۔

۔ (۱۱۳۴۹)۔ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ الشِّخِّیْرِ، قَالَ: أَخْبَرَنِی أَعْرَابِیٌّ لَنَا قَالَ: رَأَیْتُ نَعْلَ نَبِیِّکُمْ مَخْصُوْفَۃً۔ (مسند احمد: ۲۰۳۱۷)

مطرف بن شخیرسے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:ایک بدّو نے ہمیں بتایا اور کہا: میں نے تمہارے نبی کا جوتا دیکھا ہے، جس کو مرمت کیا گیا تھا۔

۔ (۱۱۳۵۰)۔ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا أَرْکَبُ الْأُرْجُوَانَ وَلَا أَلْبَسُ الْمُعَصْفَرَ وَلَا أَلْبَسُ الْقَمِیصَ الْمُکَفَّفَ بِالْحَرِیرِ قَالَ وَأَوْمَأَ الْحَسَنُ إِلٰی جَیْبِقَمِیصِہِ وَقَالَ أَلَا وَطِیبُ الرِّجَالِ رِیحٌ لَا لَوْنَ لَہُ أَلَا وَطِیبُ النِّسَاء ِ لَوْنٌ لَا رِیحَ لَہُ۔)) (مسند احمد: ۲۰۲۱۷)

سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نہ سرخ رنگ کی ریشم کی چادر پر سوار ہوں گا، نہ عصفر بوٹی سے رنگا کپڑا پہنوں گا اور نہ ایسی قمیص پہنوں گا، جس کے گریبان اور آستینوں پر ریشم لگا ہوا ہو۔ ساتھ ہی حسن نے اپنی قمیص کے گریبان کیطرف اشارہ کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزید فرمایا: خبردار!مردوں کی خوشبو وہ ہے، جس کی مہک ہو لیکن اس میں رنگ نہ ہو اورعورتوں کی خوشبو وہ ہے، جس میں رنگ ہو اور خوشبو کی مہک نہ ہو۔

۔ (۱۱۳۵۱)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: کُنْتُ اِذَا فَرَقْتُ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَاْسَہٗصَدَعْتُفَرْقَہُعَنْیَافُوْخِہِ، وَاَرْسَلْتُ نَاصِیَتَہُ بَیْنَ عَیْنَیْہِ۔ (مسند احمد: ۲۶۸۸۷)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بالوں کی مانگ نکالا کرتی تھی تو آپ کے سر کی چوٹی سے بالوں کو دو حصوں میں تقسیم کر دیتی تھی اور پیشانی کے بال آپ کی آنکھوں کے درمیانیعنی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پیشانی پر چھوڑ دیتی تھی۔

۔ (۱۱۳۵۲)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: ذُکِرَالْمِسْکُ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((ھُوَ اَطْیَبُ الطِّیْبِ۔)) (مسند احمد: ۱۱۲۸۹)

سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس کستوری کا ذکر کیا گا، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ سب سے عمدہ خوشبو ہے۔

۔ (۱۱۳۵۳)۔ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُرْوَۃَ اَنَّہٗسَمِعَاَبَاہٗیَقُوْلُ: سَاَلْتُ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بِاَیِّ شَیْئٍ طَیَّبْتِ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَتْ: بِاَطْیَبِ الطِّیْبِ۔ (مسند احمد: ۲۴۶۰۶)

سیدنا عروہ کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے دریافت کیا کہ آپ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کونسی خوشبو لگاتی تھیں؟ انھوں نے کہا: سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی۔