مسنداحمد

Musnad Ahmad

سنہ (۱) ہجری کے اہم واقعات

رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نویں زوجہ ام المؤمنین سیدہ میمونہ بنت الحارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، یہ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خالہ تھیں

۔ (۱۱۴۵۴)۔ عَنْ مَیْمُوْنَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: تَزَوَّجَنِی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَنَحْنُ حَلَالٌ، بَعْدَمَا رَجَعْنَا مِنْ مَکَّۃَ۔ (مسند احمد: ۲۷۳۵۲)

سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: جب ہم مکہ سے واپس ہوئے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے نکاح کیا اور ہم دونوں احرام کی حالت میںنہیں تھے۔

۔ (۱۱۴۵۵)۔ عَنْ أَبِیْ رَافِعٍ مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تَزَوَّجَ مَیْمُوْنَۃَ حَلَالًا، وَبَنٰی بِہَا حَلَالًا، وَکُنْتُ الرَّسُوْل بَیْنَہُمَا۔ (مسند احمد: ۲۷۷۳۹)

مولائے رسول سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب ام المؤمنین سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے نکاح کیا اور جب ان کی رخصتی ہوئی تو آپ ان دونوں مواقع پر احرام کی حالت میں نہیں تھے، میں ان دونوں ہستیوں کے درمیان قاصد تھا۔

۔ (۱۱۴۵۶)۔ عَنْ اَبِیْ رَافِعٍ مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہُ قَالَ: کُنْتُ فِیْ بَعْثٍ مَرَّۃً فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اذْھَبْ فَاْتِنِیْ بِمَیْمُوْنَۃَ۔)) فَقُلْتُ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! إِنِّیْ فِیْ الْبَعْثِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((الَسْتَ تُحِبُّ مَا اُحِبُّ؟)) قَالَ: بَلٰی،یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((اذْھَبْ فَاْتِنِیْ بِہَا۔)) فَذَھَبْتُ فَجِئْتُ بِہَا۔ (مسند احمد: ۲۷۷۲۷)

مولائے رسول سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ایک دفعہ ایک دستے میں میرے نام کا بھی اندراج کیا گیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: تم جا کر میمونہ کو لے آؤ۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! میرا نام تو فلاں دستے میں لکھا جا چکا ہے۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں وہ کام پسند نہیں، جو مجھے پسند ہے؟ میں نے عرض کیا: جی بالکل، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تم جا کر میمونہ کو میرے پاس لے کر آؤ۔ چنانچہ میں گیا اور ان کو لے آیا۔ یہ حدیث دلیل ہے کہ قابل اعتماد مسلمان غلام کو دوران سفر عورت کے ساتھ روانہ کیا جاسکتا ہے۔ (عبداللہ رفیق)

۔ (۱۱۴۵۷)۔ عَنْ مَیْمُونَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تَزَوَّجَہَا حَلَالًا، وَبَنٰی بِہَا حَلَالًا، وَمَاتَتْ بِسَرِفَ فَدَفَنَہَا فِی الظُّلَّۃِ الَّتِی بَنٰی بِہَا فِیہَا، فَنَزَلْنَا فِی قَبْرِہَا أَنَا وَابْنُ عَبَّاسٍ۔ (مسند احمد: ۲۷۳۶۵)

ابو فزارہ سے روایت ہے، وہ یزید بن اصم سے اور وہ زوجۂ نبی سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب ان سے نکاح کیا اور جب ان کی رخصتی ہوئی تو آپ ان دونوں مواقع پر احرام کی حالت میں نہیں تھے اور ام المؤمنین سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی وفات سرف کے مقام پر ہوئی تھی، (عجیب حسن اتفاق ہے کہ) جس مقام پر ان کی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ خلوت ہوئی تھی، ان کو وہیں دفن کیا گیا اور ان کی قبر میں میں اور ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اترے تھے۔