سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کی والدہ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے ان کو کھجوروں کی ایک پلیٹیا کھلا برتن دے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف بھیجا، آپ مٹھیاں بھر بھر کر کھجوریں اپنی ازواج کے ہاں بھجوانے لگے، اس کے بعد باقی کھجوریں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طرح کھائیںکہ واضح طور پر پتہ چل رہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کھانے کی حاجت تھی۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ر وایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب سفر کا ارادہ فرماتے تو اپنی بیویوں کے درمیان قرعہ اندازی کرتے، جس کا قرعہ نکلتا، اسے ساتھ لے کر جاتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی ہر بیوی کے لئے اس کی رات اور اس کا دن تقسیم کیا کرتے تھے، لیکن سیدنا سودہ رضی اللہ عنہا اس سے مستثنیٰ تھیں، کیونکہ انہوں نے اپنا دن اور رات ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو ہبہ کر دیا تھا، سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا کا مقصد نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضا تلاش کرنا تھا۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات اور دن کی ایک گھڑی میں اپنی تمام بیویوں کے پاس جا کر (حق زوجیت ادا) کر لیتے تھے، اس وقت ان کی تعداد گیارہ تھی، میں نے سیدنا انس سے کہا: کیا آپ کو اتنی طاقت تھی، انہوں نے کہا: ہم آپس میں بیان کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تیس آدمیوں کی قوت عطا کی گئی ہے۔
۔(دوسری سند) سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چاشت کے وقت اپنی نو ازواج کے ہاں چکر لگایا کرتے تھے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں:نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر روز ایک ایک کر کے اپنی تمام بیویوں کے پاس تشریف لے جاتے تھے، پھر ہر ایک کے قریب ہوتے اور اس کو مسّ کرتے، البتہ جماع نہیں کرتے تھے، یہاں تک کہ اس بیوی کے پاس پہنچ جاتے تھے، جس کی باری ہوتی تھی، پھر اس کے پاس رات گزارتے تھے۔