مسنداحمد

Musnad Ahmad

سنہ (۱) ہجری کے اہم واقعات

نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعض غلاموں کا تذکرہ

۔ (۱۱۴۹۲)۔ عَنْ سَفِیْنَۃَ اَبِیْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ قَالَ: اَعْتَقَتْنِیْ اُمُّ سَلَمَۃَ وَاشْتَرَطَتْ عَلَیَّ اَنْ اَخْدُمَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا عَاشَ۔ (مسند احمد: ۲۲۲۷۲)

ابو عبد الرحمن سیدنا سفینہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: مجھے ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے آزاد کیا اور مجھ پر یہ شرط عائد کی کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب تک زندہ رہیں، میں ان کی خدمت کرتا رہوں گا۔

۔ (۱۱۴۹۳)۔ عَنْ بُرَیْدَۃَ الْأَسْلَمِیِّ مِنْ حَدِیْثٍ طَوِیْلٍ: اِنَّ سَلْمَانَ الْفَارِسِیَّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ نَظَرَ اِلَی الْخَاتَمِ الَّذِیْ عَلٰی ظَہْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَآمَنَ بِہِ وَکَانَ لِلْیَہُوْدٍ فَاشْتَرَاہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِکَذَا وَکَذَا، الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۲۴۱۳۸)

سیدنا بریدہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، یہ ایک طویل حدیث ہے، اس میں ہے کہ سیدنا سلمان فارسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پشت مبارک پر مہر نبوت کو دیکھا اور ایمان لے آئے، یہیہودیوں کی ملکیت میں تھے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو خرید لیا تھا۔

۔ (۱۱۴۹۴)۔ عَنِ ابْنِ أَبِی رَافِعٍ عَنْ أَبِی رَافِعٍ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعَثَ رَجُلًا مِنْ بَنِی مَخْزُومٍ عَلَی الصَّدَقَۃِ، فَقَالَ لِأَبِی رَافِعٍ: ((اصْحَبْنِی کَیْمَا تُصِیبَ مِنْہَا۔)) قَالَ: لَا حَتَّی آتِیَ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَسْأَلَہُ فَانْطَلَقَ إِلَی النَّبِیِّ فَسَأَلَہُ فَقَالَ: ((الصَّدَقَۃُ لَا تَحِلُّ لَنَا، وَإِنَّ مَوْلَی الْقَوْمِ مِنْ أَنْفُسِہِمْ۔)) (مسند احمد: ۲۷۷۲۴)

سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنو مخزوم کے ایک فرد کو صدقات کی وصولی کے لیے بھیجا تو اس نے سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: تم بھی میرے ساتھ جانے کے لیے تیار ہو جاؤ تاکہ آپ کو بھی کچھ حصہ مل جائے؟ انہوں نے کہا:نہیں، جب تک میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت نہ کر لوں، نہیں جاؤں گا، پس وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں گئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس بارے میں دریافت کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہمارے لیے صدقہ لینا حلال نہیں ہے اور کسی قوم کا غلام بھی اسی قوم کا فرد ہوتا ہے۔

۔ (۱۱۴۹۵)۔ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ قاَلَ: اتَیْتُ اُمَّ کُلْثُوْمٍ اِبْنَۃِ عَلِیٍّ بِشَیْئٍ مِنَ الصَّدَقَۃِ فَرَدَّتْہَا وَقَالَتْ: حَدَّثَنِی مَوْلًی لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُقَالُ لَہُ مِہْرَانُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّا آلُ مُحَمَّدٍ لَا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَۃُ وَمَوْلَی الْقَوْمِ مِنْہُمْ۔)) (مسند احمد: ۱۵۷۹۹)

عطاء بن سائب کہتے ہیں: میں سیدہ ام کلثوم بنت علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی خدمت میں صدقہ کی ایک چیز لے کر حاضر ہوا، لیکن انہوں نے وہ چیز واپس کر دی اور کہا: مولائے نبی سیدنامہران نے مجھے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ہے: ہم آلِ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں، ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں ہے، نیز قوم کا غلام ان ہی میں شمار ہوتا ہے۔

۔ (۱۱۴۹۶)۔ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الْأَکْوَعِ قَالَ: کَانَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غُلَامٌ یُسَمّٰی رَبَاحًا۔ (مسند احمد: ۱۶۶۰۹)

سلمہ بن اکوع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ایک غلام کا نام رباح تھا۔

۔ (۱۱۴۹۷)۔ عَنْ أَبِی مُوَیْہِبَۃَ مَوْلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: أُمِرَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یُصَلِّیَ عَلٰی أَہْلِ الْبَقِیعِ، فَصَلّٰی عَلَیْہِمْ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیْلَۃً ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا کَانَتْ اللَّیْلَۃُ الثَّانِیَۃَ قَالَ: ((یَا أَبَا مُوَیْہِبَۃَ أَسْرِجْ لِی دَابَّتِی۔)) قَالَ: فَرَکِبَ فَمَشَیْتُ حَتَّی انْتَہٰی إِلَیْہِمْ فَنَزَلَ عَنْ دَابَّتِہِ وَأَمْسَکَتِ الدَّابَّۃُ وَوَقَفَ عَلَیْہِمْ، أَوْ قَالَ قَامَ عَلَیْہِمْ، فَقَالَ: ((لِیَہْنِکُمْ مَا أَنْتُمْ فِیہِ۔)) الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۱۶۰۹۲)

رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے غلام سیدنا ابومویہبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم ہواکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اہل بقیع کے حق میں دعائے مغفرت کریں تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین مرتبہ ان کے حق میں دعائیں کیں، جب دوسری رات تھی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابو مویہبہ! میری سواری پر پلان کسو۔ اس پر آپ سوار ہوگئے اور میں بھی ساتھ ساتھ پیدل چلتا گیا، آگے جا کر آپ اپنی سواریسے نیچے اترے اور میں سواری کو پکڑے کھڑا رہا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اہل بقیع کے پاس جا کھڑے ہوئے اور فرمایا: تم جس حال میں ہو تمہیںیہ حالت مبارک ہو۔