مسنداحمد

Musnad Ahmad

سنہ (۱) ہجری کے اہم واقعات

نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کاتبین کا تذکرہ ان میں سے عثمان بن عفان کا تذکرہ

۔ (۱۱۵۱۰)۔ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْیَشْکُرِیُّ قَالَ: سَمِعْتُ أُمِّی تُحَدِّثُ: أَنَّ أُمَّہَا انْطَلَقَتْ إِلَی الْبَیْتِ حَاجَّۃً، وَالْبَیْتُیَوْمَئِذٍ لَہُ بَابَانِ، قَالَتْ: فَلَمَّا قَضَیْتُ طَوَافِی دَخَلْتُ عَلٰی عَائِشَۃَ، قَالَتْ: قُلْتُ: یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ، إِنَّ بَعْضَ بَنِیکِ بَعَثَ یُقْرِئُکِ السَّلَامَ، وَإِنَّ النَّاسَ قَدْ أَکْثَرُوا فِی عُثْمَانَ، فَمَا تَقُولِینَ فِیہِ؟ قَالَتْ: لَعَنَ اللّٰہُ مَنْ لَعَنَہُ لَا أَحْسِبُہَا إِلَّا قَالَتْ ثَلَاثَ مِرَارٍ، لَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَہُوَ مُسْنِدٌ فَخِذَہُ إِلَی عُثْمَانَ، وَإِنِّی لَأَمْسَحُ الْعَرَقَ عَنْ جَبِینِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَإِنَّ الْوَحْیَیَنْزِلُ عَلَیْہِ، وَلَقَدْ زَوَّجَہُ ابْنَتَیْہِ إِحْدَاہُمَا عَلٰی إِثْرِ الْأُخْرٰی، وَإِنَّہُ لَیَقُولُ: اکْتُبْ عُثْمَانُ، قَالَتْ: مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُنْزِلَ عَبْدًا مِنْ نَبِیِّہِ بِتِلْکَ الْمَنْزِلَۃِ إِلَّا عَبْدًا عَلَیْہِ کَرِیمًا۔ (مسند احمد: ۲۶۷۷۷)

عمر بن ابراہیم یشکری سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے اپنی والدہ کو بیان کرتے سنا کہ وہ حج کے ارادے سے بیت اللہ کی طرف گئیں، ان دنوں بیت اللہ کے دو دروازے تھے، وہ کہتی ہیں: میں طواف سے فارغ ہو کر سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی خدمت میں گئی، میں نے عرض کیا: اے ام المؤمنین آپ کا ایک بیٹا آپ کو سلام کہتا ہے، ان دنوں لوگ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بارے میں بہت غلط اور نار وا قسم کی باتیں کرتے تھے،آپ اس بارے میں کیا کہتی ہیں؟ انہوں نے کہا: جو سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر لعنت کرے، اس پر اللہ کی لعنت ہو۔ میرا خیال ہے کہ انہوںنے یہ بات تین بار دہرائی تھی، میں نے خود رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس حال میں دیکھا ہے کہ آپ نے سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی ران پر سر رکھا ہوا تھا اور میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پیشانی سے پسینہ صاف کر رہی تھی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر وحی کا نزول ہو رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یکے بعد دیگرے اپنی دو بیٹیوں کا نکاح سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان سے فرمایا کرتے تھے: عثمان! لکھو۔ سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اللہ تعالیٰ اپنے کسی بر گزیدہ بندے کو ہی اپنے نبی کے ہاں ایسا مقام دیتے ہیں۔