مسنداحمد

Musnad Ahmad

سنہ (۱) ہجری کے اہم واقعات

کاتبین میں سے ایک سیدنا علی بن ابو طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے

۔ (۱۱۵۱۱)۔ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ قُرَیْشًا صَالَحُوا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیہِمْ سُہَیْلُ بْنُ عَمْرٍو، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِعَلِیٍّ: ((اکْتُبْ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ)) فَقَالَ سُہَیْلٌ: أَمَّا بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ، فَلَا نَدْرِی مَا بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ؟ وَلٰکِنْ اکْتُبْ مَا نَعْرِفُ بِاسْمِکَ اللّٰہُمَّ فَقَالَ: ((اُکْتُبْ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللّٰہِ)) قَالَ: لَوْ عَلِمْنَا أَنَّکَ رَسُولُ اللّٰہِ لَاتَّبَعْنَاکَ وَلکِنْ اکْتُبْ اسْمَکَ وَاسْمَ أَبِیکَ، قَالَ: فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((اکْتُبْ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ)) وَاشْتَرَطُوا عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّ مَنْ جَائَ مِنْکُمْ لَمْ نَرُدَّہُ عَلَیْکُمْ، وَمَنْ جَاء َ مِنَّا رَدَدْتُمُوہُ عَلَیْنَا، فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَتَکْتُبُ ہٰذَا؟ قَالَ: ((نَعَمْ، إِنَّہُ مَنْ ذَہَبَ مِنَّا إِلَیْہِمْ فَأَبْعَدَہُ اللّٰہُ))۔ (مسند احمد: ۱۳۸۶۳)

سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ قریش نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک معاہدہ کیا، ان کے وفد میں سہیل بن عمرو بھی تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِلکھو ۔ سہیل نے کہا: ہم تو نہیں جانتے کہ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِکیا ہے؟ آپ وہی کلمہ لکھیں جسے ہم جانتے ہاپنا اور اپنے والد کا نام لکھیں۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لکھو یہ معاہدہ محمد بن عبداللہ کی طرف سے ہے۔ انہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ شرط طے کی کہ آپ لوگوں میں سے کوئی آیا تو ہم اسے واپس نہیں کریں گے، لیکن ہمارا جو آدمی آپ کے پاس آیا، آپ اسے ہماری طرف واپس کر دیں گے۔ یہ سن کر سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا ہم یہ شرط بھی لکھیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں ! جو آدمی ہمیں چھوڑ کر ان کی طرف جائے، اللہ تعالیٰ اسے ہم سے دور ہی رکھے۔ یں، بِاسْمِکَ اللّٰہُمَّلکھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لکھو یہ معاہدہ محمد رسول اللہ کی طرف سے ہے۔ اس پر پھر سہیل بولا کہ اگر ہم یہ مانتے ہوتے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں تو ہم آپ کی اقتدا کر لیتے، آپ اس طرح کریں کہ