مسنداحمد

Musnad Ahmad

سنہ (۱) ہجری کے اہم واقعات

نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے جانورں، اونٹوں ، اونٹنیوں، گھوڑوں اور اسلحہ وغیرہ کا بیان

۔ (۱۱۵۱۳)۔ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّہُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أُہْدِیَتْ لَہُ بَغْلَۃٌ شَہْبَائُ فَرَکِبَہَا فَأَخَذَ عُقْبَۃُیَقُودُہَا، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِعُقْبَۃَ: ((اقْرَأْ۔)) فَقَالَ: وَمَا أَقْرَأُ یَا رَسُولَ اللّٰہِ؟ قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((اقْرَأْ {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ}۔)) فَأَعَادَہَا عَلَیْہِ حَتَّی قَرَأَہَا فَعَرَفَ أَنِّی لَمْ أَفْرَحْ بِہَا جِدًّا فَقَالَ: ((لَعَلَّکَ تَہَاوَنْتَ بِہَا فَمَا قُمْتَ تُصَلِّی بِشَیْء ٍ مِثْلِہَاِِِِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۴۷۵)

سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تحفے میں ایک سفید خچر دیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس پر سوار ہوئے، سیدنا عقبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس کو چلا رہے تھے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: پڑھو۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میںکیا پڑھوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} پڑھو۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سورت کو دہرایا،یہاں تک کہ سیدنا عقبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس سورت کو پڑھ لیا، لیکن جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دیکھا کہ وہ اس سورت سے زیادہ خوش نہیں ہوئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لگتا ہے، تم اس کو معمولی سمجھ رہے ہو، تو نے نماز میں اس جیسی سورت نہیں پڑھی ہو گی (یعنییہ بے مثال سورت ہے، جس کو نماز میں پڑھا جائے)۔

۔ (۱۱۵۱۴)۔ عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَرْکَبُ حِمَارًا اِسْمُہٗعُفَیْرٌ۔ (مسند احمد: ۸۸۶)

سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک گدھے پر سواری کیا کرتے تھے۔ اس کا نام عفیر تھا۔

۔ (۱۱۵۱۵)۔ عَنْ اَسْمَائَ بِنْتِ یَزِیْدَ قَالَت: اِنِّیْ لَآخِذَۃٌ بِزَمَامِ الْعَضْبَائِ نَاقَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِذْ اُنْزِلَتْ عَلَیْہِ الْمَائِدَۃُ کُلُّہَا، فَکَادَتْ مِنْ ثَقْلِہَا تَدُقُّ بِعَضُدِ النَّاقَۃِ۔ (مسند احمد: ۲۸۱۲۷)

سیدہ اسماء بنت یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی عضباء اونٹنی کی لگام تھامے ہوئے تھی کہ آپ پر سورۂ مائدہ نازل ہوئی، اس وحی کے بوجھ سے قریب تھا کہ اونٹنی کا بازو ٹوٹ جاتا۔

۔ (۱۱۵۱۶)۔ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعْدٍ الْکَاتِبُ قَالَ: قَالَ لِی ابْنُ سِیرِینَ: صَنَعْتُ سَیْفِی عَلٰی سَیْفِ سَمُرَۃَ، وَقَالَ سَمُرَۃُ: صَنَعْتُ سَیْفِی عَلٰی سَیْفِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَکَانَ حَنَفِیًّا۔ (مسند احمد: ۲۰۴۹۲)

عثمان بن سعد کاتب سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: مجھے ابن سیرین نے کہا:میں نے اپنی تلوار سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی تلوار جیسی بنوائی ہے اور سیدنا سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا تھا کہ میں نے اپنی تلوار نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تلوار جیسی بنوائی ہے، وہ تلوار (مسیلمہ کذاب کی قوم) بنو حنیفہ کیتلواروں کے ڈیزائن پر تھی۔

۔ (۱۱۵۱۷)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ تَنَفَّلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَیْفَہُ ذَا الْفَقَارِ یَوْمَ بَدْرٍ وَہُوَ الَّذِی رَأٰی فِیہِ الرُّؤْیَایَوْمَ أُحُدٍ فَقَالَ رَأَیْتُ فِی سَیْفِی ذِی الْفَقَارِ فَلًّا فَأَوَّلْتُہُ فَلًّا یَکُونُ فِیکُمْ وَرَأَیْتُأَنِّی مُرْدِفٌ کَبْشًا فَأَوَّلْتُہُ کَبْشَ الْکَتِیبَۃِ وَرَأَیْتُ أَنِّی فِی دِرْعٍ حَصِینَۃٍ فَأَوَّلْتُہَا الْمَدِینَۃَ وَرَأَیْتُ بَقَرًا تُذْبَحُ فَبَقَرٌ وَاللّٰہِ خَیْرٌ فَبَقَرٌ وَاللّٰہِ خَیْرٌ فَکَانَ الَّذِی قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّیاللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (مسند احمد: ۲۴۴۵)

سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی ذوالفقار تلوار جنگ بدر کے دن بطور نفل (یا مال غنیمت سے) کییہ وہی تلوار ہے جس کے بارے میں آپ نے احد کے دن خواب دیکھا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے اپنی اس تلوار ذوالفقار میں ایک دندانہ دیکھا ہے اس کی تعبیریہ ہے کہ تمہیں شکست ہوگی میں نے دیکھا ہے کہ میں نے مینڈھے کو پیچھے سوار کیا ہوا ہے میں نے تاویل کی ہے کہ لشکر کا بہادر شہید ہوگا میں نے دیکھا ہے کہ میں نے محفوظ زرہ پہنی ہوئی ہے میں نے اس کی تاویلیہ کی ہے کہ مدینہ محفوظ رہے گا میں نے دیکھا ہے کہ گائے ذبح کی جارہی ہے اللہ کی قسم یہ بہتر ہے۔ وہی ہوا جو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کہا تھا۔

۔ (۱۱۵۱۸)۔ عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیْدَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظَاہَرَ بَیْنَ دِرْعَیْنِیَوْمَ اُحُدٍ۔ (مسند احمد: ۱۵۸۱۳)

سائب بن یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے احد کے دن دو زرہیں اوپر تلے زیب تن کی تھیں۔

۔ (۱۱۵۱۹)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دَخَلَ مَکَّۃَ عَامَ الْفَتْحِ، وَعَلٰی رَاْسِہِ الْمِغْفَرُ،فَلَمَّا نَزَعَہٗجَائَرَجُلٌ،وَقَالَ: اِبْنُخَطَلٍمُتَعَلَّقٌبِاسْتَارِالْکَعْبَۃِ، فَقَالَ: ((اُقْتُلُوْہٗ۔)) قَالَمَالِکٌ: وَلَمْیَکُنْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَئِذٍ مُحْرِمًا، وَاللّٰہُ اَعْلَمُ۔ (مسند احمد: ۱۲۹۶۲)

سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فتح مکہ کے موقع پر مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے، اس وقت آپ کے سر پر خود تھا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اتارا تو ایک آدمی نے آکر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا کہ ابن خطل کافر کعبہ کے پردوں کے ساتھ لٹکا ہوا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے قتل کر دو۔ امام مالک کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس روز احرام کی حالت میں نہیں تھے۔ واللہ اعلم۔

۔ (۱۱۵۲۰)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَتْ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُکْحُلَۃٌیَکْتَحِلُ بِہَا عِنْدَ النَّوْمِ ثَلَاثًا فِیْ کُلِّ عَیْنٍ۔ (مسند احمد: ۳۳۱۸)

۔(دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ایک سرمہ دانی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سوتے وقت اس سے ہر آنکھ میں تین مرتبہ سرمہ ڈالتے تھے۔

۔ (۱۱۵۲۱)۔ عَنْ عَاصِمٍ قَالَ: رَأَیْتُ عِنْدَ أَنَسٍ قَدَحَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْہِ ضَبَّۃٌ مِنْ فِضَّۃٍ۔ (مسند احمد: ۱۲۴۳۷)

عاصم احول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا بیان ہے کہ میں نے سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ایک پیالہ دیکھا جس پر چاندی کا جوڑ لگا ہوا تھا۔