مسنداحمد

Musnad Ahmad

خلافت و امارت کے مسائل

فصل: قریشی خلفاء کی تعداد

۔ (۱۲۰۳۵)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَکُونُ بَعْدِی اثْنَا عَشَرَ خَلِیفَۃً کُلُّہُمْ مِنْ قُرَیْشٍ۔)) قَالَ: ثُمَّ رَجَعَ إِلَی مَنْزِلِہِ فَأَتَتْہُ قُرَیْشٌ فَقَالُوْا: ثُمَّ یَکُونُ مَاذَا؟ قَالَ... : ((ثُمَّ یَکُونُ الْہَرْجُ۔)) (مسند احمد: ۲۱۱۵۰)   Show more

سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے بعد بارہ خلفا آئیں گے، جن کا تعلق قریش خاندان سے ہوگا۔ یہ کہنے کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھر تشریف لے گئے، قریش آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ... ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دریافت کیا: اس کے بعد کیاہوگا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے بعد قتل ہو گا۔  Show more

۔ (۱۲۰۳۶)۔ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَۃَ عَنْ حَدِیثِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یَزَالُ الدِّینُ قَائِمًا حَتّٰییَکُونَ اثْنَا عَشَرَ خَلِیفَۃً مِنْ قُرَیْشٍ، ثُمَّ یَخْرُجُ کَذَّابُونَ بَیْنَیَدَیِ السَّاعَۃِ، ثُمّ... َ تَخْرُجُ عِصَابَۃٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ، فَیَسْتَخْرِجُونَ کَنْزَ الْأَبْیَضِ کِسْرٰی وَآلِ کِسْرٰی، وَإِذَا أَعْطَی اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی أَحَدَکُمْ خَیْرًا فَلْیَبْدَأْ بِنَفْسِہِ وَأَہْلِہِ، وَأَنَا فَرَطُکُمْ عَلَیالْحَوْضِ۔)) (مسند احمد: ۲۱۰۸۶)   Show more

عامر بن سعد کہتے ہیں: میں نے سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ایک حدیث کے بارے میں پوچھا، انہوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ دین غالب رہے گا، یہاں تک کہ قریش کے بارہ خلفاء ہ... وں گے، ان کے بعد قیامت سے قبل کچھ جھوٹے لوگ پیدا ہوں گے، ان کے بعد مسلمانوں کی ایک جماعت آئے گی، وہ کسری اور آل کسری کے سفید خزانوں کو باہر نکال لائیں گے، جب اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی کو مال و برکت سے نوازے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے آپ پر اور پھر اپنے اہل وعیال پر خرچ کرنے سے ابتدا کرے اور میںحوض کوثر پر تمہارا پیش رو ہوں گا۔  Show more

۔ (۱۲۰۳۷)۔ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ: کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَہُوَ یُقْرِئُنَا الْقُرْآنَ، فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ: یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمٰنِ! ہَلْ سَأَلْتُمْ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَمْ تَمْلِکُ ہٰذِہِ الْأُمَّۃُ مِنْ خَلِیفَۃٍ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ مَسْعُودٍ: مَا سَأَلَنِ... ی عَنْہَا أَحَدٌ مُنْذُ قَدِمْتُ الْعِرَاقَ قَبْلَکَ، ثُمَّ قَالَ: نَعَمْ، وَلَقَدْ سَأَلْنَا رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((اثْنَا عَشَرَ کَعِدَّۃِ نُقَبَائِ بَنِی إِسْرَائِیلَ۔)) (مسند احمد: ۳۷۸۱)   Show more

مسروق سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، وہ ہمیں قرآن کریم پڑھا رہے تھے، اس دوران ایک آدمی نے ان سے کہا: ابوعبدالرحمن! کیا آپ نے رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کبھی یہ دریافت کیا کہ اس امت...  میں کتنے خلفاء آئیں گے؟ انھوں نے کہا: میں جب سے عراق میں آیاہوں، آپ سے پہلے کسی نے مجھ سے یہ سوال نہیں کیا، جی ہاں، ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس بارے میں پوچھا تھا اورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایاتھا کہ میری امت میںخلفاء کی تعداد بارہ ہو گی، جو بنو اسرائیل کے نقباء کی تعداد تھی۔  Show more

۔ (۱۲۰۳۸)۔ عَنْ سَفِینَۃَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((الْخِلَافَۃُ ثَلَاثُونَ عَامًا، ثُمَّ یَکُونُ بَعْدَ ذٰلِکَ الْمُلْکُ۔)) قَالَ سَفِینَۃُ: أَمْسِکْ خِلَافَۃَ أَبِی بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ سَنَتَیْنِ، وَخِلَافَۃَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَشْرَ سِنِینَ، وَخِلَافَۃَ عُثْمَانَ ‌رضی ‌اللہ...  ‌عنہ ‌ اثْنَیْ عَشْرَ سَنَۃً، وَخِلَافَۃَ عَلِیٍّ سِتَّ سِنِینَ ۔ (مسند احمد: ۲۲۲۶۴)   Show more

سیدنا سفینہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خلافت تیس برس تک رہے گی، بعد ازاں ملوکیت آجائے گی۔ سفینہ نے کہا، ذرا شمار کرو، دو سال سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خلافت، دس سال سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خلافت، بارہ س... ال سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خلافت اور چھ سال سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خلافت تھی۔  Show more

۔ (۱۲۰۳۹)۔ عَن عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ، قَالَ: وَفَدْنَا مَعَ زِیَادٍ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: وَفَدْتُّ مَعَ اَبِیْ) إِلٰی مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: قَالَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ: نَعْزِیْہٖ) وَفِینَا أَبُو بَکْرَۃَ، فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَیْہِ لَمْ یُعْجَبْ بِوَفْدٍ مَا أُعْجِبَ بِنَا، فَقَالَ: یَا ا... َٔبَا بَکْرَۃَ! حَدِّثْنَا بِشَیْئٍ سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُعْجِبُہُ الرُّؤْیَا الْحَسَنَۃُ، وَیَسْأَلُ عَنْہَا، فَقَالَ ذَاتَ یَوْمٍ: ((أَیُّکُمْ رَأْی رُؤْیًا؟)) فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا رَأَیْتُ کَأَنَّ مِیزَانًا دُلِّیَ مِنَ السَّمَائِ فَوُزِنْتَ أَنْتَ وَأَبُو بَکْرٍ فَرَجَحْتَ بِأَبِی بَکْرٍ، ثُمَّ وُزِنَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فَرَجَحَ أَبُو بَکْرٍ بِعُمَرَ، ثُمَّ وُزِنَ عُمَرُ بِعُثْمَانَ فَرَجَحَ عُمَرُ بِعُثْمَانَ، ثُمَّ رُفِعَ الْمِیزَانُ فَاسْتَائَ لَہَا، وَقَدْ قَالَ حَمَّادٌ: أَیْضًا فَسَائَ ہُ ذَاکَ، ثُمَّ قَالَ: ((خِلَافَۃُ نُبُوَّۃٍ ثُمَّ یُؤْتِی اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی الْمُلْکَ مَنْ یَشَائُ))، قَالَ: فَزُخَّ فِی أَقْفَائِنَا فَأُخْرِجْنَا، فَقَالَ زِیَادٌ: لَا أَبًا لَکَ أَمَا وَجَدْتَ حَدِیثًا غَیْرَ ذَا حَدِّثْہُ بِغَیْرِ ذَا، قَالَ: لَا وَاللّٰہِ! لَا أُحَدِّثُہُ إِلَّا بِذَا حَتّٰی أُفَارِقَہُ فَتَرَکَنَا، ثُمَّ دَعَا بِنَا فَقَالَ: یَا أَبَا بَکْرَۃَ! حَدِّثْنَا بِشَیْئٍ سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَبَکَعَہُ بِہِ فَزُخَّ فِی أَقْفَائِنَا فَأُخْرِجْنَا، فَقَالَ زِیَادٌ: لَا أَبًا لَکَ أَمَا تَجِدُ حَدِیثًا غَیْرَ ذَا حَدِّثْہُ بِغَیْرِ ذَا، فَقَالَ: لَا، وَاللّٰہِ! لَا أُحَدِّثُہُ إِلَّا بِہِ حَتّٰی أُفَارِقَہُ، قَالَ: ثُمَّ تَرَکَنَا أَیَّامًا ثُمَّ دَعَا بِنَا فَقَالَ: یَا أَبَا بَکْرَۃَ! حَدِّثْنَا بِشَیْئٍ سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَبَکَعَہُ، فَقَالَ مُعَاوِیَۃُٔ:ٔ أَتَقُولُ: الْمُلْکَ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: تَقُوْلُ: اَنَا مُلُوْکٌ) فَقَدْ رَضِینَا بِالْمُلْکِ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمٰنِ: وَجَدْتُ ہٰذِہِ الْأَحَادِیثَ فِی کِتَابِ أَبِی بِخَطِّ یَدِہِ۔ (مسند احمد: ۲۰۷۷۷)   Show more

عبدالرحمن بن ابی بکرہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم ایک وفد کی صورت میںزیاد کے ہمراہ گئے، ایک روایت میں ہے کہ میں اپنے والد کی معیت میں وفد کی صورت میں سیدنا معاویہ بن ابی سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں گیا، ایک اور حدیث میںہے کہ عبدالرحمن نے کہا، ہم ان کے ہاں ... تعزیت کے لیے گئے، جب ہم ان کے ہاں پہنچے تو وہ کسی وفد کی آمد پر اس قدر خوش نہ ہوئے تھے، جس قدر وہ ہمارے وفد کے آنے پر خوس ہوئے، انہو ںنے کہا: ابو بکرہ ! آپ ہمیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہوئی کوئی حدیث سنائیں، سیدنا ابو بکر ہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اچھے خواب بہت پسند تھے، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں سے پوچھا کرتے تھے کہ اگر کسی نے اچھا خواب دیکھا ہو تو وہ بیان کرے۔ ایک دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہوتو وہ بیان کرے۔ ایک آدمی نے کہا: جی میں نے دیکھا کہ گویا ایک ترازو آسمان کی طرف سے نیچے کولٹکا دی گئی ہے، آپ کا اور سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا وزن کیا گیا، تو ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے مقابلے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وزنی رہے، پھر سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو تو لاگیا، تو سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ وزنی رہے، اس کے بعد سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو تولاگیا، عمر وزنی رہے اس کے بعد ترازو کو اٹھا لیا گیا۔ یہ سن کر سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ غمگین ہوگئے، حماد نے بھی بیان کیا کہ یہ بات سن کر معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ افسردہ ہوگئے۔ اور پھر کہا: اس حدیث میں میں نبوت والی خلافت کی طرف اشارہ ہے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ جسے چاہے گا، حکومت عطا فرمائے گا۔ یہ حدیث سن کر معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہمیں اپنے دربار سے باہر بھجوادیا، زیاد نے کہا: کیا آپ کو اس کے سوا دوسری کوئی حدیث یاد نہ تھی؟ سیدنا ابوبکر ہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! میں جب تک ان کے پاس جاتا رہوں گا، ان کو یہی حدیث سناؤں گا، کچھ دنوں بعد ایک دفعہ پھر سیدنا معاویہ نے ہمیں بلوایا اور کہا: ابو بکرہ! آپ ہمیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہوئی کوئی حدیث ہی بیان کر دیں، انہوں نے وہی حدیث دہرائی۔ سیدنا معاویہ کو یہ حدیث سنناناپسندگزرا اور انہوں نے ہمیں اپنے دربار سے باہر نکلوادیا۔ زیاد نے کہا: کیا تمہیں اس کے علاوہ کوئی اور حدیث یاد نہیں تھی؟ ابوبکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! میں جب تک ان کے ہا ںجاتا رہوں گا، یہی حدیث سناتا رہوں گا، کچھ دنوں بعد سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہمیں پھر بلوایا اور کہا: ابو بکرہ ! ہمیں کوئی حدیث ِ رسول ہی سنا دو، سیدنا ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پھر وہی حدیث ِ مبارکہ دوہرا دی، انہیں پھر ناگوار گزری، لیکن اس بار سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا آپ ہماری حکومت کو ملوکیت کہتے ہیں؟ ایک روایت میں ہے:آپ ہمیں خلیفہ کی بجائے بادشاہ کہتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو ہم ملوکیت پر ہی راضی ہیں۔ابو عبدالرحمن نے کہا کہ میں نے یہ حدیث اپنے والد کی کتاب میں ان کے ہاتھ سے لکھی ہوئی پائی۔  Show more