مسنداحمد

Musnad Ahmad

خلافت و امارت کے مسائل

باب سوم: صدیق اکبر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے دورخلافت میں واقع ہونے والے بعض واقعات کا بیان اس باب میں کئی فصلیں ہیں فصل اول: سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی میراث کے مطالبہ کرنے کے لیے سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف پیغام بھیجنا

۔ (۱۲۱۶۷)۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، أَنَّہَا أَخْبَرَتْہُ أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَتْ إِلٰی أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، تَسْأَلُہُ مِیرَاثَہَا مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِمَّا أَفَائَ اللّٰہُ عَلَیْہِ بِالْمَدِینَۃِ وَفَدَکَ وَمَا بَقِیَ مِنْ خُمُسِ خَیْبَرَ، فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ: إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَا نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ، إِنَّمَا یَأْکُلُ آلُ مُحَمَّدٍ فِی ہٰذَا الْمَالِ۔)) وَإِنِّی وَاللّٰہِ لَا أُغَیِّرُ شَیْئًا مِنْ صَدَقَۃِ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ حَالِہَا الَّتِی کَانَتْ عَلَیْہَا فِی عَہْدِ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَلَأَعْمَلَنَّ فِیہَا بِمَا عَمِلَ بِہِ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَأَبٰی أَبُو بَکْرٍ أَنْ یَدْفَعَ إِلٰی فَاطِمَۃَ مِنْہَا شَیْئًا، فَوَجَدَتْ فَاطِمَۃُ عَلٰی أَبِی بَکْرٍ فِی ذٰلِکَ، فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ: وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَقَرَابَۃُ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ إِلَیَّ أَنْ أَصِلَ مِنْ قَرَابَتِی، وَأَمَّا الَّذِی شَجَرَ بَیْنِی وَبَیْنَکُمْ مِنْ ہٰذِہِ الْأَمْوَالِ، فَإِنِّی لَمْ آلُ فِیہَا عَنِ الْحَقِّ، وَلَمْ أَتْرُکْ أَمْرًا رَأَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَصْنَعُہُ فِیہَا إِلَّا صَنَعْتُہُ۔ (مسند احمد: ۵۵)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ سیدہ فاطمہ بنت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف یہ مطالبہ کرنے کے لیے پیغام بھیجا کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مدینہ میں جو مال دیا، اور فدک اور خیبر کے خُمُس میں سے مجھے بطور وراثت میرا حصہ دیا جائے۔ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا: ہمارا چھوڑا ہوا مال بطور وراثت تقسیم نہیں ہوتا، بلکہ وہ اللہ کی راہ میں صدقہ ہوتا ہے، البتہ آل محمد اس مال میں سے کھاسکتے ہیں۔ اللہ کی قسم! یہ صدقات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حیا ت مباکہ میں جس طرز پرتھے، میں ان میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں لاؤں گا اور میں ان کو اسی طرح استعمال کروں گا، جس طرح اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کو کام میںلاتے تھے، غرضیکہ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو ان میں سے کوئی چیز دینے سے انکا کر دیا، اس وجہ سے سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ناراض ہوگئیں۔ سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے رشتہ دار اپنے رشتہ داروں سے بڑھ کر محبوب ہیں، مگر ان اموال کی وجہ سے میرے اور آپ کے درمیان جو صور ت حال پیدا ہوگئی ہے، میں نے اس میں حق و صداقت پر عمل کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس میں جو کچھ کرتے دیکھا، میں نے اس میں سے کسی چیز کو ترک نہیں کیا، بلکہ میں نے ہر کام اسی طرح سرانجام دیا ہے، جس طرح رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کیا۔

۔ (۱۲۱۶۸)۔ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ قَالَ: لَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَتْ فَاطِمَۃُ إِلٰی أَبِی بَکْرٍ: أَنْتَ وَرِثْتَ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمْ أَہْلُہُ؟ قَالَ: فَقَالَ: لَا، بَلْ أَہْلُہُ، قَالَتْ: فَأَیْنَ سَہْمُ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ: إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: ((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا أَطْعَمَ نَبِیًّا طُعْمَۃً ثُمَّ قَبَضَہُ، جَعَلَہُ لِلَّذِییَقُومُ مِنْ بَعْدِہِ۔)) فَرَأَیْتُ أَنْ أَرُدَّہُ عَلَی الْمُسْلِمِینَ، فَقَالَتْ: فَأَنْتَ وَمَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَعْلَمُ۔ (مسند احمد: ۱۴)

سیدنا ابوطفیل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا انتقال ہو اتو سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں پیغام بھیجا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے وارث آپ ہیں یا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گھر کے افراد؟ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا وارث میں نہیں ہوں، بلکہ آپ کے اہل خانہ ہی ہیں، سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: تو پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا حصہ کہا ںہے؟ سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ جب اپنے کسی نبی کو کوئی چیز عطا کرتا ہے اور اسکے بعد اپنے نبی کی روح کو قبض کر لیتا ہے تو وہ چیز اس کے خلیفہ کے کنٹرول میں آجاتی ہے۔ پس میں نے سوچا ہے کہ میں اسے مسلمانوں میں تقسیم کر دوں، سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: تو پھر آپ ہی اس کو جو آپ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حدیث سنی ہے، بہتر جانتے ہیں۔