مسنداحمد

Musnad Ahmad

خلافت و امارت کے مسائل

فصل دوم: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات کے بعد سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا مرتدین سے قتال کا بیان

۔ (۱۲۱۶۹)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتّٰییَقُولُوا لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، فَإِذَا قَالُوہَا عَصَمُوا مِنِّی دِمَائَ ہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللّٰہِ۔)) قَالَ: فَلَمَّا قَامَ أَبُو بَکْرٍ وَارْتَدَّ مَنِ ارْتَدَّ، أَرَادَ أَبُو بَکْرٍ قِتَالَہُمْ، قَالَ عُمَرُ: کَیْفَ تُقَاتِلُ ہٰؤُلَائِ الْقَوْمَ وَہُمْ یُصَلُّونَ؟ قَالَ: فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ: وَاللّٰہِ لَأُقَاتِلَنَّ قَوْمًا ارْتَدُّوْا عَنِ الزَّکَاۃِ، وَاللّٰہِ لَوْ مَنَعُونِی عَنَاقًا مِمَّا فَرَضَ اللّٰہُ وَرَسُولُہُ لَقَاتَلْتُہُمْ، قَالَ عُمَرُ: فَلَمَّا رَأَیْتُ اللّٰہَ شَرَحَ صَدْرَ أَبِی بَکْرٍ لِقِتَالِہِمْ عَرَفْتُ أَنَّہُ الْحَقُّ۔ (مسند احمد: ۱۰۸۵۲)

سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک قتال کرتا رہوں، جب تک وہ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُکا اقرار نہ کرلیں، پس جب وہ یہ کلمہ پڑھ کر اس کا اقرار کر لیں گے تو وہ اپنی جانیں اور اموال مجھ سے محفوظ کر لیں گے اور اس کے بعد ان کا حساب اللہ تعالیٰ کے سپرد ہو گا۔ پس جب سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ خلیفہ بنے تو کچھ لوگ اس قدر مرتد ہوگئے (کہ زکوۃ دینے سے انکار کر دیا)، سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے قتال کرنے کا ارادہ کیا، لیکن سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: آپ ان لوگوں سے قتال کیوں کریں گے، حالانکہ یہ نماز پڑھتے ہیں؟ سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! جو لوگ زکوٰۃ دینے سے انکاری ہیں، میں ضرور ضرور ان سے قتال کروں گا۔ اللہ کی قسم! اگر اللہ اور اس کے رسول نے ان پر بھیڑ یا بکری کا ایک بچہ بھی بطور زکوٰۃ فرض کی ہے اور اگر یہ لوگ اسے ادا نہیں کریں گے تو میں ان سے قتال کروں گا۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جب میں نے دیکھا کہ اللہ نے ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا سینہ ان لوگوں سے قتال کرنے کے لیے کھول دیا ہے تو میں جان گیا کہ یہی بات حق ہے۔