مسنداحمد

Musnad Ahmad

خلافت و امارت کے مسائل

باب چہارم: مناقب صحابہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میں سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو جو مناسب بیان ہو چکے ہیں۔ ان کے علاوہ ان کے مزید مناقب اور اس میں کئی فصلیں ہیں فصل اول: سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی فضیلت

۔ (۱۲۱۷۱)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَلَا إِنِّی أَبْرَأُ إِلٰی کُلِّ خَلِیلٍ مِنْ خُلَّتِہِ، وَلَوِ اتَّخَذْتُ خَلِیلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَکْرٍ خَلِیلًا، إِنَّ صَاحِبَکُمْ خَلِیلُ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ۔)) (مسند احمد: ۳۵۸۰)

سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خبردار! میں اپنے ہر خلیل کی خلت اور گہری دوستی سے اظہار براء ت کرتا ہوں، اگر میں نے کسی کو خلیل بنانا ہو تا تو ابو بکر کو بتاتا، بیشک تمہارا یہ ساتھی اللہ تعالیٰ کا دوست ہے۔

۔ (۱۲۱۷۲)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : (( مَا نَفَعَنِیْ مَالٌ قَطٌّ مَا نَفَعَنِیْ مَالُ اَبِیْ بَکْرٍ۔)) فَبَکٰی اَبُوْ بَکْرٍ وَقَالَ: ھَلْ اَنَا وَمَالِیْ اِلَّا لَکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! (مسند احمد: ۷۴۳۹)

سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جتنا فائدہ مجھے ابو بکر کے مال سے پہنچاہے، اتنا کسی دوسرے کے مال سے نہیںپہنچا۔ یہ سن کر سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ خوشی سے رو پڑے اور کہا: اللہ کے رسول! میں اور میرا مال، سب کچھ آپ کا ہے۔

۔ (۱۲۱۷۳)۔ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ حَدَّثَہُ قَالَ: قُلْتُ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَہُوَ فِی الْغَارِ، وَقَالَ مَرَّۃً: وَنَحْنُ فِی الْغَارِ: لَوْ أَنَّ أَحَدَہُمْ نَظَرَ إِلٰی قَدَمَیْہِ لَأَبْصَرَنَا تَحْتَ قَدَمَیْہِ، قَالَ: فَقَالَ: ((یَا اَبَا بَکْرٍ! مَاظَنُّکَ بِاثْنَیْنِ اللّٰہُ ثَالِثُہُمَا؟)) (مسند احمد: ۱۱)

سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غار میں تھے اور دشمن غار کے منہ پر کھڑے تھے، تو میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: اگر ان میںسے کسی نے اپنے پاؤں کی طرف جھانکا تو اپنے قدموں کے نیچے ہمیں دیکھ لے گا، یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارا ان دو کے بارے میں کیا گمان ہے، جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہے۔

۔ (۱۲۱۷۴)۔ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ قَالَ: بَعَثَنِی رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی جَیْشِ ذَاتِ السَّلَاسِلِ، قَالَ: فَأَتَیْتُہُ، قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَیُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَیْکَ؟ قَالَ: ((عَائِشَۃُ۔)) قَالَ: قُلْتُ: فَمِنَ الرِّجَالِ؟ قَالَ: ((أَبُوہَا۔)) قُلْتُ ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: ((عُمَرُ۔)) قَالَ: فَعَدَّ رِجَالًا۔ (مسند احمد: ۱۷۹۶۴)

سیدنا عمر و بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے غزوۂ ذات ِسلاسل کے لیے روانہ کیا، میں اس سے فارغ ہو کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: اللہ کے رسول! لوگوں میںسے آپ کو سب سے زیادہ کس کے ساتھ محبت ہے؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عائشہ سے۔ میں نے کہا: اور مردو ں میں سے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے والد سے۔ میں نے پوچھا: ان کے بعد؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عمر سے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزید چند آدمیوں کے نام لیے۔