مسنداحمد

Musnad Ahmad

خلافت و امارت کے مسائل

باب ششم: سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیماری، مرض الموت اور وفات کا بیان

۔ (۱۲۱۸۲)۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا، أَنَّہَا تَمَثَّلَتْ بِہَذَا الْبَیْتِ، وَأَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یَقْضِی وَأَبْیَضَیُسْتَسْقَی الْغَمَامُ بِوَجْہِہِ، رَبِیعُ الْیَتَامَی عِصْمَۃٌ لِلْأَرَامِلِ، فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَاللّٰہُ عَنْہُ: ذَاکَ وَاللّٰہِ! رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (مسند احمد: ۲۶)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ جب سیدنا ابو بکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ فوت ہو رہے تھے تو انہوں نے یہ شعر پڑھا۔ وَاَبْیَضَ یُسْتَسْقٰی الْغَمَامُ بِوَجْھِہٖ رَبِیْعُ الْیَتَامٰی عِصْمَۃٌ لِلْاَ رَامِلٖ اور سفید فام، جس کے چہرے کے ذریعے بارش طلب کی جاتی ہے، وہ یتیموں کا مربی اور بیواؤںکا محافظ ہے۔ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ سن کر کہا: اللہ کی قسم! یہ ہستی تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تھی۔

۔ (۱۲۱۸۳)۔ عَنْ أَبِیہِ، عَنْ عَائِشَۃَ، قَالَت: لَمَّا ثَقُلَ أَبُو بَکْرٍ، قَالَ: أَیُّیَوْمٍ ہٰذَا؟ قُلْنَا: یَوْمُ الِاثْنَیْنِ، قَالَ: فَأَیُّیَوْمٍ قُبِضَ فِیہِ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: قُلْنَا: قُبِضَ یَوْمَ الِاثْنَیْنِ، قَالَ: فَإِنِّی أَرْجُو مَا بَیْنِی وَبَیْنَ اللَّیْلِ، قَالَتْ: وَکَانَ عَلَیْہِ ثَوْبٌ فِیہِ رَدْعٌ مِنْ مِشْقٍ، فَقَالَ: إِذَا أَنَا مِتُّ فَاغْسِلُوا ثَوْبِی ہٰذَا، وَضُمُّوا إِلَیْہِ ثَوْبَیْنِ جَدِیدَیْنِ فَکَفِّنُونِی فِی ثَلَاثَۃِ أَثْوَابٍ، فَقُلْنَا: أَفَلَا نَجْعَلُہَا جُدُدًا کُلَّہَا؟ قَالَ: فَقَالَ: لَا، إِنَّمَا ہُوَ لِلْمُہْلَۃِ، قَالَتْ: فَمَاتَ لَیْلَۃَ الثُّلَاثَائِ۔ (مسند احمد: ۲۴۶۹۰)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ جب ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ شدید بیمار ہو گئے تو پوچھا کہ آج کو نسا دن ہے؟ ہم نے کہا: جی آج سوموار ہے، انہوںنے پوچھا: اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کس دن فوت ہوئے تھے؟ ہم نے کہا: سوموار کے دن، انہوںنے کہا: مجھے لگتا ہے کہ میں آج رات تک فوت ہو جاؤں گا،انہوں نے ایک کپڑا زیب تن کیا ہوا تھا، اس پر گیرو کا نشان لگا ہوا تھا، انھوں نے کہا: جب میں فوت ہوجاؤں تو میرے اسی کپڑے کو دھولینا اور اس کے ساتھ دو نئے کپڑے ملالینا اورمجھے تین کپڑوںمیں کفن دے دینا۔ ہم نے کہا: کیا ہم سارے کپڑے نئے نہ بنا دیں؟ انھوں نے کہا: نہیں، یہ (میت کی) پیپ کے لیے ہیں، پھر سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ منگل کی رات کو وفات پا گئے۔

۔ (۱۲۱۸۴)۔ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ قَالَ لَہَا: فِی أَیِّیَوْمٍ مَاتَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَتْ: فِییَوْمِ الِاثْنَیْنِ، فَقَالَ: مَا شَائَ اللّٰہُ إِنِّی لَا أَرْجُو فِیمَا بَیْنِی وَبَیْنَ اللَّیْلِ، قَالَ: فَفِیمَ کَفَّنْتُمُوہُ؟ قَالَتْ: فِی ثَلَاثَۃِ أَثْوَابٍ بِیضٍ سُحُولِیَّۃٍیَمَانِیَۃٍ، لَیْسَ فِیہَا قَمِیصٌ وَلَا عِمَامَۃٌ، وَقَالَ أَبُو بَکْرٍ: اُنْظُرِی ثَوْبِی ہٰذَا فِیہِ رَدْعُ زَعْفَرَانٍ، أَوْ مِشْقٍ فَاغْسِلِیہِ وَاجْعَلِی مَعَہُ ثَوْبَیْنِ آخَرَیْنِ، فَقَالَتْ عَائِشَۃُ: یَا أَبَتِ! ہُوَ خَلِقٌ؟قَالَ: إِنَّ الْحَیَّ أَحَقُّ بِالْجَدِیدِ، وَإِنَّمَا ہُوَ لِلْمُہْلَۃِ، وَکَانَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ أَعْطَاہُمْ حُلَّۃً حِبَرَۃً فَأُدْرِجَ فِیہَا رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ اسْتَخْرَجُوہُ مِنْہَا، فَکُفِّنَ فِی ثَلَاثَۃِ أَثْوَابٍ بِیضٍ، قَالَ: فَأَخَذَ عَبْدُ اللّٰہِ الْحُلَّۃَ، فَقَالَ: لَأُکَفِّنَنَّ نَفْسِی فِی شَیْئٍ مَسَّ جِلْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: بَعْدَ ذٰلِکَ وَاللّٰہِ! لَا أُکَفِّنُ نَفْسِی فِی شَیْئٍ مَنَعَہُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ نَبِیَّہُ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُکَفَّنَ فِیہِ، فَمَاتَ لَیْلَۃَ الثُّلَاثَائِ، وَدُفِنَ لَیْلًا، وَمَاتَتْ عَائِشَۃُ، فَدَفَنَہَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الزُّبَیْرِ لَیْلًا۔ (مسند احمد: ۲۵۵۱۹)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے پوچھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا انتقال کس روز کو ہواتھا؟ انہوں نے کہا: سوموار کو۔انہوں نے کہا: ماء شا اللہ، مجھے لگتا ہے کہ میںآج رات فوت ہوجاؤں گا، انھوں نے پوچھا: تم لوگوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کس قسم کے کپڑوں میںکفن دیا تھا؟ انہوں نے بتلایا کہ یمن کی سحول بستی کے بنے ہوئے تین سفید کپڑوں میں، ان میں قمیض تھی نہ پگڑی، انھوں نے کہا: میرے اس کپڑے کو زعفران کا داغ لگا ہوا ہے، اسے دھولینا اور اس کے ساتھ دو اور کپڑے ملا لینا، سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا:ابا جان! یہ تو پرانا ہے، انہو ں نے کہا: زندہ آدمی نئے کپڑے کا زیادہ مستحق ہوتا ہے، کفن کا کپڑا تو پیپ (گلے سڑے جسم) کے لیے ہوتا ہے، سیدنا عبداللہ بن ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے انہیں ایک دھاری دار چادر دی تھی، جس میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بھی لپیٹا گیا تھا۔ پھر سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ا س سے باہر نکال کر تین سفید کپڑوں میں کفن دیاگیا، بعد میں سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے وہ چادر خود رکھ لی تھی اور کہا: میں اپنا کفن اس کپڑے سے تیار کراؤں گا، جو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے جسد اطہر کو مس کر چکا ہو، پھر بعدمیں انہوں نے کہا: اللہ کی قسم!میں خود کو ایسے کپڑے میں دفن نہیں کراؤں گا جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو دفن نہیں ہونے دیا۔ پھر سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ منگل کی رات کو انتقال کر گئے اور انہیں رات ہی کو دفن کر دیا گیا اور جب سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا انتقال ہوا تھا تو سیدنا عبداللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے انہیں بھی رات کو دفن کیا تھا۔