مسنداحمد

Musnad Ahmad

خلافت و امارت کے مسائل

خلیفۂ دوم امیر المومنین سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ متعلق ابواب باب اول: سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف سے سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے حق میں خلافت کا تقرر

۔ (۱۲۱۸۵)۔ عَنْ قَیْسٍ قَالَ: رَأَیْتُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَبِیَدِہِ عَسِیبُ نَخْلٍ، وَہُوَ یُجْلِسُ النَّاسَ یَقُولُ: اسْمَعُوا لِقَوْلِ خَلِیفَۃِ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَجَائَ مَوْلًی لِأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُیُقَالُ لَہُ: شَدِیدٌ بِصَحِیفَۃٍ فَقَرَأَہَا عَلَی النَّاسِ، فَقَالَ: یَقُولُ أَبُو بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: اسْمَعُوا وَأَطِیعُوا لِمَا فِی ہٰذِہِ الصَّحِیفَۃِ، فَوَاللّٰہِ! مَا أَلَوْتُکُمْ، قَالَ قَیْسٌ: فَرَأَیْتُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ بَعْدَ ذٰلِکَ عَلَی الْمِنْبَرِ۔ (مسند احمد: ۲۵۹)

قیس سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:میں نے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھا، ان کے ہاتھ میں کھجور کی ایک شاخ تھی، وہ لوگو ں کو بٹھا رہے تھے اور کہہ رہے تھے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے خلیفہ کی بات سنو، پھر سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا ایک خادم، جس کا نام شدید تھا، وہ ایک تحریر لے کر آیا اور اس نے وہ تحریر لوگوں کے سامنے پڑھی۔ اس نے کہا:سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ اس تحریر میں جو کچھ ہے، اسے سنو اور تسلیم کرو۔ اللہ کی قسم! میں نے تمہارے حق میں کوئی کوتاہی نہیں کی ہے۔قیس کہتے ہیں: اس کے بعد میں نے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو منبر پر دیکھا۔