مسنداحمد

Musnad Ahmad

مساجد کا بیان

تمام ان چیزوں کا بیان جس سے مساجد کو محفوظ رکھا جائے

۔ (۱۳۵۸) عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ نَھٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الشِّرَائِ وَالْبَیْعِ فِی الْمَسْجِدِ، وَأَنْ تُنْشَدَ فِیْہِ الْأَ شْعَارُ، وَأَنْ تُنْشَدَ فِیْہِ الضَّالَّۃُ وَعَنِ الْحِلَقِ یَوْمَ الْجُمْعَۃِ قَبْلَ الصَّلاۃِ۔ (مسند احمد: ۶۶۷۶)

عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اس کے دادا (سیّدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ) سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسجد میں خرید و فروخت کرنے، اشعار پڑھنے اور گم شدہ چیز کا اعلان کرنے اور جمعہ کے دن نماز سے پہلے حلقے بنا کر بیٹھنے سے منع کیا ہے۔

۔ (۱۳۶۰) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ سَمِعَ رَجُلًا یَنْشُدُ فِی الْمَسْجِدِ ضَالَّۃً فَلْیَقُلْ لَہُ: لَا أَدَّاھَا اللّٰہُ إِلَیْکَ، فَإِنَّ الْمَسَاجِدَ لَمْ تُبْنَ لِھٰذَا۔)) (مسند احمد: ۹۴۳۸)

سیّدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص ایسے آدمی کو سنے جو مسجد میں گم شدہ چیز کا اعلان کر رہا ہو تو وہ اسے کہے: اللہ یہ چیز تجھ تک نہ پہنچائے، کیونکہ مساجد اس لیے تو نہیں بنائی گئیں۔

۔ (۱۳۶۱) عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیْہِ بُرَیْدَۃَ الْأَسْلَمِیِِّ أََنَّ أَعْرَابِیًّا قَالَ فِی الْمَسْجِدِ مَنْ دَعَا لِلْجَمَلِ الْأَحْمَرِ بَعْدَ الْفَجْرِ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا وَجَدْتَّہُ لَا وَجَدْتَّہُ، إِنَّمَا بُنِیَتْ ھٰذِہِ الْبُیُوتُ قَالَ مُؤَمِّلٌ ھٰذِہِ الْمَسَاجِدُ لِمَا بُنْیَتْ لَہُ۔)) (مسند احمد: ۲۳۴۳۲)

سیّدنا بریدہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک اعرابی نے مسجد میںفجر کے بعد اعلان کیا کہ کس نے سرخ اونٹ کو بلایا ہے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو اسے نہ پائے، تو اسے نہ پائے، یہ مساجد صرف ان مقاصد کے لیے ہیں جن کے لیے ان کو تعمیر کیا گیا۔

۔ (۱۳۶۲) عَنْ حَکِیْمِ بْنِ حِزَامٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تُقَامُ الْحُدُوْدُ فِی الْمَسَاجِدِ وَلَا یُسْتَـقَادُ فِیہَا۔)) (زَادَفِی رِوَایَۃٍ غَیْرِ مَرْفُوَعَۃٍ) وَلَا یُنْشَدُ فیِہَاالْأَشْعَارُ۔ (مسند احمد: ۱۵۶۶۵)

سیّدناحکیم بن حزام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مساجد میں نہ حدود کا نفاذ کیا جائے اور نہ قصاص لیا جائے۔ اور ایک غیر مرفوع روایت میں مزیدیہ الفاظ بھی ہیں: اور نہ ان میں اشعار پڑھے جائیں۔

۔ (۱۳۶۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا عِلیُّ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ أَنَا عَبْدُ اللّٰہِ قَالَ أَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحَمٰنِ عَنْ مَنْصُوْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحَمٰنِ عَنْ أُمِّہِ عَنْ أُمِّ عُثْمَانَ ابْنَۃِ سُفْیَانَ وَھِیَ أُمُّ بَنِیْ شَیْبَۃَ الْأَکَابِرِ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ وَقَدْ بَایَعَتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دَعَا شَیْبَۃَ فَفَتَحَ فَلَمَّا دَخَلَ الْبِیْتَ وَرَجَعَ وَفَرَغَ، وَرَجَعَ شَیْبَۃُ، إِذَا رَسُوْلُ رَسُوْلِ اللّٰہِ أَنْ أَجِبْ، فَأَتَاہُ فَقَالَ: ((إِنِّیْ رَأَیْتُ فِی الْبَیْتِ قَرْنًا فَغَیِّبْہُ۔)) قَالَ مَنْصُوْرٌ فَحَدَّثَنِیْ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ مُسَافِعٍ عَنْ أُمِّیْ عَنْ أُمِّ عُثْمَانَ بِنْتِ سُفْیَانَ أَنَّ النَّبِیَّ قَالَ لَہُ فِی الْحَدِیْثِ: ((فَإِنَّہُ لَایَنْبَغِیْ أَنْ یَکُونَ فِی الْبَیْتِ شَیْئٌیُلْھِی الْمُصَلِّیْنَ۔)) (مسند احمد: ۱۶۷۵۳)

اکابر بنوشیبہ کی ماں ام عثمان بنت سفیان نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی تھی،یہ بیان کرتی ہیں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شیبہ کو بلایا، اس نے دروازہ کھولا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیت اللہ میں داخل ہو کر واپس آ گئے، اس طرح آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فارغ ہو گئے اور شیبہ واپس چلا گیا۔ لیکن جلد ہی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا قاصد پھر سے پہنچا اور کہنے لگاکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بات سن۔ سو وہ آپ کے پاس پہنچ گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے بیت اللہ میں ایک سینگ دیکھا ہے اسے چھپا دے۔ اسی حدیث کا ایک دوسرا راوی کہتا ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے یہ بھی فرمایا کہ بیت اللہ میں نمازیوں کو غافل کرنے والی کسی چیز کا ہونا نامناسب ہے۔

۔ (۱۳۶۴) (وَمِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا سُفْیَانُ قَالَ حَدَّثَنِیْ مَنْصُوْرٌ عَنْ خَالِہِ مُسَافِعٍ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ أُمِّ مَنْصُورٍ قَالَتْ أَخْبَرَتْنِیْ امْرَأَۃٌ مِنْ بَنِیْ سُلَیُمٍ وَلَدَتْ عَامَّۃَ أَھْلِ دَارِناَ، أَرَسَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلٰی عُثْمَانَ بْنِ طَلْحَۃَ، وَقَالَ مَرَّۃً: إِنَّہَا سَأَلَتْ عُثْمَانَ بْنَ طَلْحَۃَ لِمَ دَعَاکَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَال: قَالَ لِیْ: ((إِنِّیْ کُنْتُ رَأَیْتُ قَرْنَیِْ الْکَبْشِ حِیْنَ دَخَلْتُ الْبَیْتَ فَنَسِیِْتُ أَنْ آمُرَکَ أَنْ ُتخَمِّرَھُمَا فَخَمِّرْھُمَا، فَإِنَّہُ لَا یَنْبَغِیْ أَنْ یَکُوْنَ فی الْبَیْتِ شَیْئٌیُشْغِلُ الْمُصَلِّیَ۔)) قَالَ سُفْیَانُ لَمْ تَزَلْ قَرْنَا الْکَبْشِ فِی الْبَیْتِ حَتَّی احْتَرَقَ الْبَیْتُ فَاحْتَرَقَا۔ (مسند احمد: ۲۳۶۰۹)

ایک دوسری سند سے مروی ہے: صفیہ بنت شیبہ کہتی ہے:بنو سلیم کی ایک عورت، جو ہمارے گھر والوں میں سے اکثر کی والدہ ہے، نے مجھے بتایاکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عثمان بن طلحہ کو پیغام بھیجا۔ ایک مرتبہ راوی نے یہ کہا کہ اس عورت نے عثمان بن طلحہ سے پوچھا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تجھے کیوں بلایا تھا؟ عثمان بن طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جواب دیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: جب میں بیت اللہ میں داخل ہوا تو میں نے مینڈھے کے دو سینگ دیکھے تھے، پھر میں بھول گیا کہ تجھے ان کو ڈھانپ دینے کا حکم دوں، اس لیے ا ب انہیں ڈھانپ دے، کیونکہ بیت اللہ میں کسی ایسی چیز کا ہونا مناسب نہیں ہے جو نمازی کو مشغول کرے۔ سفیان فرماتے ہیں: مینڈھے کے دونوں سینگ بیت اللہ میں ہی رہے، جب بیت اللہ کو آگ لگی تو وہ بھی جل گئے تھے۔

۔ (۱۳۶۵) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَاتَـقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰییَتَبَاھَی النَّاسُ فِی الْمَسْاجِدِ۔)) (مسند احمد: ۱۴۰۶۵)

سیّدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی، حتیٰ کہ لوگ مساجد (کے بنانے) میں ایک دوسرے سے فخر کرنے لگ جائیں گے۔

۔ (۱۳۶۶) عَنِ الْخَضْرَمِیِّ بْنِ لَاحِقٍ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِذَا وَجَدَ أَحَدُکُمْ الْقَمْلَۃَ فِی ثَوْبَہِ فَلْیَصُرَّھَا وَلَا یُلْقِہَا فِی الْمَسْجِدِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۸۸۱)

حضرمی بن لاحق ایک انصاری آدمی سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میںسے کوئی شخص اپنے کپڑے میں جوں محسوس کرے تو وہ اسے دبا لے اور مسجد میں نہ پھینکے۔

۔ (۱۳۶۷) عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللّٰہِ یَعْنِی بِْنَ کُرْزٍعَنْ شَیْخٍ مِنْ أَھْلِ مَکَّۃَ مِنْ قُرَیْشٍ قَالَ وَجَدَ رَجُلٌ فِیْ ثَوْبِہِ قَمْلَۃً فَأَخَذَھَا لِیَطْرَحَہَا فِی الْمَسْجِدِ، فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَاتَفْعَلْ، ارْدُدْھَا فِیْ ثَوْبِکَ حَتّٰی تَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۹۵۴)

طلحہ بن عبید اللہ بن کرز، مکہ مکرمہ کے ایک قریشی شیخ سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنے کپڑے میں ایک جوں محسوس کی اور وہ اسے مسجد میں پھینکنے لگا، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: ایسا نہ کر، مسجد سے نکلنے تک اسے اپنے کپڑے میں ہی رکھ۔

۔ (۱۳۶۷) عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللّٰہِ یَعْنِی بِْنَ کُرْزٍعَنْ شَیْخٍ مِنْ أَھْلِ مَکَّۃَ مِنْ قُرَیْشٍ قَالَ وَجَدَ رَجُلٌ فِیْ ثَوْبِہِ قَمْلَۃً فَأَخَذَھَا لِیَطْرَحَہَا فِی الْمَسْجِدِ، فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَاتَفْعَلْ، ارْدُدْھَا فِیْ ثَوْبِکَ حَتّٰی تَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۹۵۴)

سیّدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں اپنے صحابہ کے ساتھ تشریف فرما تھے، اس وقت ایک بدو آیا اور مسجد میں پیشاب کرنے لگا۔ آپ کے صحابہ کہنے لگے: ٹھہر جا ٹھہرجا۔ لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کا پیشاب نہ روکو، اسے چھوڑ دو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بلا کر فرمایا: یہ مساجد گندگی، پیشاب اور پائخانہ میں سے کسی چیز کے لیے درست نہیں،یہ تو صرف نماز، اللہ کے ذکر اور تلاوت ِ قرآن کے لیے ہیں۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو فرمایا: اٹھ اور پانی کا ایک ڈول لا کر اس پر بہا دے۔ پس اس نے پانی کا ڈول لا کر اس پر ڈال دیا۔