مسنداحمد

Musnad Ahmad

مساجد کا بیان

کفار کی قبریں اکھاڑ کر ان کی جگہ مساجد بنانے کا جواز

۔ (۱۳۷۸) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ مَوْضِعُ مَسْجِدِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِبَنِیِْ النَّجَّارِ وَکَانَ فِیْہِ نَخْلٌ وَخَرِبٌ وَقُبُورٌ مِنْ قُبْورِالْجَاھِلِیَّۃِ فَقَالَ لَھُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ثَامِنُوْنِیْ۔)) فَقَالُوْا: لَانَبْغِیْ بِہِ ثَمَنًا إِلَّا عِنْدَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ، فَأَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالنَّخْلِ فَقُطِّعَ وَبِالْحَرْثِ فَأُفْسِدَ وَبِالْقُبُورِ فَنُبِشَتْ وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَبْلَ ذَلِکَ یُصَلِّیْ فِی مَرَابِضِ الْغَنَمِ حَیْثُ أَدْرَکَتْہٗالصَّلَاۃُ۔ (مسند احمد: ۱۲۲۶۷)

سیّدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ مسجد نبوی کی جگہ بنو نجار کی ملکیت تھی اور اسمیں کھجوروں کے درخت اور زمانہ جاہلیت کی قبریں تھیں اور کچھ جگہ ویران پڑی تھی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: مجھ سے قیمتاً سودا کر لو۔ لیکن انھوں نے کہا کہ ہم اس کی قیمت صرف اللہ تعالیٰ سے لیں گے۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھجور کے درختوں کے بارے حکم دیاتو انہیں کاٹ دیا گیا اور کھیتی کے متعلق حکم دیا تو اسے اجاڑ دیا گیا اور قبروں کے بارے حکم دیا تو انہیں اکھاڑ دیا گیا۔ اس سے پہلے جہاں آپ کو نماز پالیتی، آپ وہیں ادا کر لیتے، حتی کہ بکریوں کے باڑوں میں بھی نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔