مسنداحمد

Musnad Ahmad

مساجد کا بیان

غیر مسلموں کے عبادت خانوں کو مساجد بنانے کا جواز

۔ (۱۳۷۹) عَنْ طَلْقِ بْنِ عَلِیٍٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: وَفَدْنَا عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمَّا وَدَّعَنَا أَمَرَنِیْ فَأَتَیْتُہُ بِإِدَاوَۃٍ مِنْ مَائٍ فَحَثَا مِنْہَا ثُمَّ مَجَّ فِیْھَا ثَـلَاثًا ثُمَّ أَوْکَأَھَا ثُمَّ قَالَ: ((اذْھَبْ بِہَا وَانْضَحْ مَسْجِدَ قَوْمِکَ وَأْمُْرْھُمْ أَنْ یَّرْفَعُوْا بِرُؤُوْسِہِمْ أَنْ رَفَعَہَا اللّٰہُ۔)) قَلْتُ: إِنَّ الْأَرْضَ بَیْنَنَا وَبَیْنَکَ بَعِیْدَۃٌ وَإِنَّھَا تَیْبَسُ۔ قَالَ: ((فَإِذَا یَبِسَتْ فَمُدَّھَا۔)) (مسند احمد: ۱۶۴۰۲)

سیّدنا طلق بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ ہم وفد کی صورت میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں الوداع کیا تو مجھے حکم دیا، پسمیں پانی کا ایک لوٹا لے کر آپ کے پاس آیا،آپ نے اس سے چلو بھر کر تین دفعہ اسمیں کلی کی، پھر اس کو تسمہ سے باندھ کر فرمایا: یہ پانیلے جائو، اسے اپنی قوم کی مسجد پر چھڑک دینا اور لوگوں کو حکم دینا کہ اب وہ اپنے سر اٹھالیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اٹھا دیا ہے۔ سیّدنا طلق بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ہمارا اور آپ کا زمینی فاصلہ توبہت زیادہ ہے، اس لیےیہ پانی تو خشک ہو جائے گا۔ (یہ سن کر) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب یہ خشک ہونے لگے تو (اسمیں اور پانی ڈال کر) اسے بڑھا لینا۔