مسنداحمد

Musnad Ahmad

نماز کو باطل کرنے والے اور اس میں مکروہ اور جائز امور کا بیان

نماز میں گونگی بکل، سدل، اسبال، نقش و نگار والے کپڑوں اور عورتوں کی چادروں کی کراہت کا بیان

۔ (۱۹۲۷) عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ لِبْسَتَیْنِ وَعَنْ بَیْعَتَیْنِ، أَمَّا الْبَیْعَتَانِ الْمُلاَمَسَۃُ وَالْمُنَابَذَۃُ، وَاللِّبْسَتَانِ اشْتِمَالُ الصَّمَّائِ وَالْاِحْتِبَائُ فِیْ ثَوْبٍ وَّاحِدٍ لَیْسَ عَلٰی فَرْجِہِ مِنْہُ شَیْئٌ۔ (مسند احمد: ۱۱۰۳۶)

سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوقسم کے لباسوں اور دو قسم کے سودوں سے منع کیا، دو سودے ملامسہ اور منابذہ ہیں اور دو لباس یہ ہیں: گونگی بکل اور ایک کپڑے میں اس طرح گوٹھ مارنا کہ اس کی شرمگاہ پر کوئی کپڑا نہ ہو۔

۔ (۱۹۲۹) عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: بَیْنَمَا رَجُلٌ یُصَلِّیْ وَھُوَ مُسْبِلٌ إزَارَہُ إِذْ قَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِذْھَبْ فَتَوَضَّأْ۔)) قَالَ: فَذَھَبَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ جَائَ فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِذْھَبْ فَتَوَضَّأْ۔)) قَالَ: فَذَھَبَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ: مَالَکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! مَالَکَ أَمَرْتَہُ یَتَوَضَّأُ ثُمَّ سَکَتَّ؟ قَالَ: ((إِنَّہُ کَانَ یُصَلِّی وَھُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَہُ وَإِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ لاَ یَقْبَلُ صَلاَۃَ عَبْدٍ مُسْبِلٍ إِزَارَہُ۔)) (مسند احمد: ۱۶۷۴۵)

ایک صحابی ٔ رسول ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ ایک آدمی نماز پڑھ رہا تھا، جبکہ اس کا تہبند (ٹخنوں سے نیچے) لٹک رہا تھا، اچانک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: جا اور وضو کر۔ پس وہ چلا گیا اور وضو کر کے آ گیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: جا اور وضو کر۔ پھر وہ چلا گیا اور وضو کر کے آ گیا، اتنے میں ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا وجہ ہے کہ آپ نے اسے حکم دیا، وہ وضو کرکے آیا اور پھر آپ خاموش رہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ اس حال میں نماز پڑھ رہا تھا کہ اس کا ازار لٹکا ہوا تھا اور اللہ تعالیٰ تہبند لٹکانے والے آدمی کی نماز قبول نہیں کرتا۔

۔ (۱۹۳۰) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلّٰی فِیْ خَمِیْصَۃ لَھَا أَعْلاَمٌ، فَلَمَّا قَضٰی صَلاَتَہُ قَالَ: ((شَغَلَنِیْ أَعْلاَمُہَا، اِذْھَبُوْا بِہَا إِلٰی أَبِیْ جَہْمٍ وَأْئْتُوْنِیْ بِأَنْبِجَانِیَّۃٍ۔)) (مسند احمد: ۲۴۵۸۸)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک نقش و نگار والی چادر میں نماز پڑھی، جب آپ نے نماز پوری کرلی تو فرمایا: اس کے نقش و نگار تو مجھے مشغول کرنے لگے تھے، اس لیے اس کو ابو جہم کی طرف لے جاؤ اور میرے پاس انبجانیہ کپڑا لے آؤ۔

۔ (۱۹۳۱) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) قَالَتْ: کَانَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَمِیْصَۃٌ فَأَعْطَاھَا أَبَا جَہْمٍ وَأَخَذَ أَنْبِجَانِیَّۃً لَہُ، فَقَالُوا: یَارَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّ الْخَمِیْصَۃَ ھِیَ خَیْرٌ مِنَ الْأَنْبِجَانِیَّۃِ، قَالَتْ: فَقَالَ: ((إِنِّی کُنْتُ أَنْظُرُ إِلٰی عَلَمِہَا فِی الصَّلَاۃ۔)) (مسند احمد: ۲۴۶۹۴)

۔ (دوسری سند)وہ کہتی ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نقش و نگار والی چادر تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ ابو جہم کودے دی اور اس سے انبجانیہ چادر لے لی، لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بلاشبہ نقش و نگار والی چادر سادہ چادر سے بہتر تھی، (آپ نے وہ واپس کیوں کر دی؟) آپ نے فرمایا: بلاشبہ میں نماز میں اس کے نقش کی طرف دیکھتا تھا۔

۔ (۱۹۳۲) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا عَفَّانُ قَالَ ثَنَا ھَمَّامٌ قَالَ ثَنَا قَتَادَۃُ عَنِ ابْنِ سِیْرِیْنَ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَرِہَ الصَّلَاۃَ فِی مَلاَحِفِ النِّسَاء قَالَ قَتَادَۃُ وَحَدَّثَنِیْ إِمَّا قَالَ کَثِیْرٌ وإِمَّا قَالَ عَبْدُ رَبِّہِ شَکَّ ھَمَّامٌ عَنْ أَبْو عِیَاضٍ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلّٰی وَعَلَیْہِ مِرْطٌ مِنْ صُوفٍ لِعَائِشَۃَ عَلَیْھَا بَعْضُہُ وَعَلَیْہِ بَعْضُہُ۔ (مسند احمد: ۲۶۳۶۶)

ابن سیرین کہتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عورتوں کی چادروں میں نماز پڑھنا ناپسند فرمایا۔ ابو عیاض کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس حالت میں نماز پڑھی کہ آپ پر عائشہ کی ایک اونی چادر تھی، کچھ حصہ عائشہ پر اور کچھ آپ پر تھا۔