مسنداحمد

Musnad Ahmad

نماز کو باطل کرنے والے اور اس میں مکروہ اور جائز امور کا بیان

تاریکی میں نمازی کے سامنے عورت کے سونے کے جواز کا بیان

۔ (۱۹۶۷) عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: کُنْتُ أَنَامُ بَیْنَیَدَیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَرِجْلَیَّ فِیْ قِبْلَتِہِ فَإِذَا سَجَدَ غَمَزَنِیْ فَقَبَضْتُ رِجْلَیَّ وَإِذَا قَامَ بَسَطْتُّہَا وَالْبُیُوْتُ لَیْسَیَوْمَئِذٍ فِیْہَا مَصَابِیْحُ۔ (مسند احمد: ۲۵۶۶۳)

زوجۂ رسول سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں:میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے سویا کرتی تھی اور میری ٹانگیں آپ کے قبلہ کی سمت میں ہوتی تھی، جب آپ سجدہ کرتے تو مجھے دباتے، پس میں اپنی ٹانگوں کو اکٹھا کر لیتی،جب آپ کھڑے ہوتے تو میں ان کو پھیلا دیتی، ان دنوں گھروں میں چراغ نہیں ہوتے تھے۔

۔ (۱۹۶۸) عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: لَقَدْ کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ وَأَنَا عَنْ یَمِیْنِہِ وَعَنْ شِمَالِہِ مُضْطَجِعَۃً۔ (مسند احمد: ۲۵۶۴۳)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے ہی مروی ہے، وہ کہتی ہیں:بلاشبہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اورمیں (کبھی) آپ کی دائیں اور (کبھی) بائیں جانب لیٹی ہوتی تھی۔

۔ (۱۹۶۹) عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ صَلَاتَہُ مِنَ اللَّیْلِ وَأَنَا مُعْتَرِضَۃٌ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ کَاِعْتِرَاضِ الْجَنَازَۃِ۔ (مسند احمد: ۲۴۵۸۹)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کی نماز پڑھا کرتے تھے اور میں آپ کے اور قبلہ کے درمیان اس طرح لیٹی ہوتی تھی، جس طرح جنازہ پڑھا ہوتا ہے۔

۔ (۱۹۷۰) عَنْ عَطَائٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلّٰی وَھِیَ مُعْتَرِضَۃٌ بَیْنَیَدَیْہِ، وَقَالَ: أَلَیْسَ ھُنَّ أُمَّہَاتِکُمْ وَأَخَوَاتِکُمْ وَعَمَّاتِکُمْ۔ (مسند احمد: ۲۴۸۶۳)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے (یہ بھی) روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس حال میں نماز پڑھتے تھے کہ وہ آپ کے سامنے لیٹی ہوتی تھی۔جناب عروہ نے کہا: کیایہ عورتیں تمہاری مائیں، بہنیں اور پھوپھیاں نہیں ہیں۔

۔ (۱۹۷۱) وَعَنْہُ أَیْضًا عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَخْبَرَتْہُ قَالَتْ: کَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ وَأَنَا مُعْتَرِ ضَۃٌ عَلَی السَّرِیْرِ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ۔ قُلْتُ: أَبَیْنَہُمَا جَدْرُ الْمَسْجِد؟ قَالَ: لَا، فِی الْبَیْتِ إِلٰی جَدْرِہِ۔ (مسند احمد: ۲۶۱۶۶)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس حال میں نماز پڑھتے کہ وہ آپ کے اور قبلہ کے درمیان چارپائی پر لیٹی ہوئی ہوتی تھی۔ عطا کہتے ہیں: میں نے عروہ سے پوچھا: کیا ان دونوں کے درمیان مسجد کی دیوار ہوتی؟ انہوں نے کہا: نہیں، گھر میں اس کی دیوار کی طرف۔