مسنداحمد

Musnad Ahmad

رات کی نماز اور وتر کے ابواب

ایک، تین، پانچ، سات اور نو رکعت وتر ایک سلام کے ساتھ پڑھنے اور اس سے پہلے جفت رکعات ادا کرنے کا بیان ایک رکعت وتر پڑھنے کا بیان

۔ (۲۲۰۰) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الْحُصَیْنِ أَنَّہُ حَدَّثَ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِیْ وَقَّاصٍ ( ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّیْ الْعِشَائَ الْآخِرَۃَ فِیْ مَسْجِدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ یُوْتِرُ بِوَاحِدَۃٍ لَا یَزِیْدُ عَلَیْہَا، فَقِیْلَ لَہُ: أَتُوْتِرُ بِوَاحِدَۃٍ لَا تَزِیْدُ عَلَیْہَایَا أَبَا إِسْحَاقَ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، أَنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((الَّذِیْ لَا یَنَامُ حَتّٰییُوْتِرَ حَازِمٌ۔)) (مسند احمد: ۱۴۶۱)

محمد بن عبد الرحمن بیان کرتے ہیں کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مسجد نبوی میں نماز عشاء ادا کرتے اور اس کے بعد صرف ایک رکعت وتر ادا کرتے، مزید کوئی نفل نہ پڑھتے، کسی نے ان سے کہا: اے ابو سحاق! کیاآپ ایک ہی رکعت پڑھتے ہیں اوراس سے زیادہ کچھ نہیں پڑھتے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، اور میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جو شخص وتر پڑھ کر ہی سوتا ہے، وہ محتاط ہے۔

۔ (۲۲۰۱) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! کَیْفَ تَأْمُرُنَا أَنْ نُصَلِّیَ مِنَ اللَّیْلِ؟ قَالَ: ((یُصَلِّی أَحَدُکُمْ مَثْنٰی مَثْنٰی فَإِذَا خَشِیَ الصُّبْحَ صَلّٰی وَاحِدَۃً فَأَوْتَرَتْ لَہُ مَا قَدْ صَلّٰی مِنَ اللَّیْلِ۔)) (مسند احمد: ۴۴۹۲)

سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ ہمیں رات کو کیسے نماز پڑھنے کا حکم دیںگے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آدمی دو دو رکعت کر کے نماز پڑھتا رہے، جب صبح طلوع ہونے سے ڈرے تو ایک رکعت پڑھ لے، یہ ایک رکعت اس کی رات کو پڑھی ہوئی نماز کو طاق کر دے گی۔

۔ (۲۲۰۲) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ بِنَحْوِہِ) وَفِیْہِ: صَلَاۃُ اللَّیْلِ (وَفِی رِوَایَۃٍ وَالنَّہَارِ) مَثْنٰی مَثْنٰی تُسَلِّمُ فِی کُلِّ رَکْعَتَیْنِ، فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَصَلِّ رَکْعَۃً تُوْتِرُ لَکَ مَا قَبْلَہَا۔)) (مسند احمد: ۵۱۰۳)

۔ (دوسری سند)اس میں یہ تفصیل ہے: رات اور دن کی نماز دو دو رکعت ہے،تو ہر دو رکعتوں کے بعد سلام پھیرتا رہے، لیکنجب تو صبح کے طلوع ہونے سے ڈرے تو ایک رکعت پڑھ لے، وہ تیرے لئے پہلے والی ساری نماز کو وتر یعنی طاق بنا دے گی۔

۔ (۲۲۰۳) عَنْ أَبِیْ مِجْلَزِ قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ الْوِتْرِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((رَکْعَۃٌ مِنْ آخِرِ اللَّیْلِ۔)) وَسَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((رَکْعَۃٌ مِنْ آخِرِ اللَّیْلِ۔)) (مسند احمد: ۲۸۳۶)

ابو مجلز کہتے ہیں: میں نے سیدناعبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے وتر کے بارے میں سوال کیا توانہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: رات کے آخری حصے میں ایک رکعت ہے۔ پھر میں نے سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: رات کے آخری حصے میں ایک رکعت ہے۔

۔ (۲۲۰۴) عَنْ أَبِیْ أَیُّوْبَ الْأَنْصَارِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَوْتِرْ بَخَمْسٍ فَإِنْ لَمْ تَسَتَطِعْ فَبِثَلَاثِ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَبِوَ احِدَۃَ فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَأَوْمِیْٔ إِیْمَائً۔)) (مسند احمد: ۲۳۹۴۱)

سیدنا ابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پانچ رکعت وتر پڑھ، اگر تجھے اتنی طاقت نہ ہو تو تین پڑھ لے، اگر تجھے یہ قدرت بھی نہ ہو تو ایک پڑھ لے اور اگر تجھے یہ استطاعت بھی حاصل نہ ہو تو اشارہ کرکے پڑھ لے۔

۔ (۲۲۰۵) عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِّی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ قَالَ: لَأَرْمُقَنَّ اللَّیْلَۃَ صَلَاۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ، فَتَوَسَّدْتُ عَتَبَتَہُ أَوْ فُسْطَاطَہٗفَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ خَفِیْفَتَیْنِ، ثُمَّ صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ طَوِ یَلَتَیْنِ، ثُمَّ صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ وَھُمَا دُوْنَ اللَّتَیْنِ قَبْلَہُمَا، ثُمَّ صَلّٰی رَکْعَتَیْن دُوْنَ اللّتَیْنِ قَبْلَھُمَا، ثُمَّ صَلّٰی رْکَعَتَیْنِ دُوْنَ اللَّتَیْنِ قَبْلَہُمَا، ثُمَّ أَوْتَرَ فَذَالِکَ ثَلَاثَ عَشْرَۃَ۔ (مسند احمد: ۲۲۰۲۰)

سیدنا زید بن خالد جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، انھوں نے کہا: میں آج رات ضرور بالضرور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز دیکھوں گا، پس میں نے آپ کی دہلیز پر یا خیمے کو تکیہ بنا اور دیکھنے لگ گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہلکی پھلکی دو رکعتیں پڑھیں، پھر طویل دو رکعتیں ادا کیں، پھر دو رکعتیں ادا کیں، لیکنیہ پہلے والیوں سے کم تھیں، پھر دو رکعتیں ادا کیں، لیکن اپنے والی پہلے دو سے کم تھیں، پھر دو رکعتیں ادا کیں،یہ بھی اپنے سے پہلے والی دو سے کم تھیں، پھر وتر ادا کیے، اس طرح یہ کل تیرہ رکعتیں ہو گئیں۔

۔ (۲۲۰۶) عَنِ ابْنَ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ مِنَ اللَّیْلِ ثَمَانِیَ رَکَعَاتٍ وَیُوْتِرُ بِثَلَاثٍ وَیُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِ (وَفِیْ رَوَایَۃٍ وَیُصَلِّیْ رَکَعَتَیِ اَلْفَجْرِ) فَلَمَّا کَبِرَ صَارَ إِلٰی تِسْعٍ، سِتٍّ وَثَلَاثٍ۔ (مسند احمد: ۲۷۱۴)

سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کوآٹھ رکعت نماز اور تین وتر پڑھتے، اس کے بعد فجر والی دو سنتیں پڑھتے، پھرجب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عمر رسیدہ ہوگئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رات کی نماز نو رکعت ہو گئی،یعنی چھ رکعت اورتین وتر۔

۔ (۲۲۰۷) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُوْتِرُ بِثَـلَاثٍ۔ (مسند احمد: ۶۸۵)

سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تین وتر پڑھا کرتے تھے۔

۔ (۲۲۰۸) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَوتَرَ بِثَلَاثٍ بِـ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلٰی} وَ{قُلْ یَا أَیُّہَا الْکَافِرُوْنَ} وَ{قُلْ ھُوَ اللّٰہُ أَحَدٌ}۔ (مسند احمد: ۲۷۲۰)

سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین وتر ادا کیے اور ان میں سورۂ اعلی، سورۂ کافرون اور سورۂ اخلاص کی تلاوت کی۔