مسنداحمد

Musnad Ahmad

عورتوں کے جماعت کے لیے مسجدوں کی طرف نکلنے کے بیانات

سکون کے ساتھ جماعت کی طرف چلنے کی فضیلت

۔ (۲۵۱۶) عَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِذَا أُقِیْمَتِ الصَّلَاۃُ فَـلَا تَأْتُوْھَا تَسْعَوْنَ وَلٰکِنِ ائْتُوْھَا وَعَلَیْکُمُ السَّکِیْنَۃُ فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکُمْ فَأَتِمُّوا۔ (وَفِی رِوَایَۃٍ أُخْرٰی) ((فَاقْضُوا)) بَدَلَ قَوْلِہِ ((فَأَتِمُّوا)) (مسند احمد: ۷۲۴۹)

سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب نماز کھڑی کر دی جائے تو دوڑ کر نہ آیا کرو، بلکہ اس حال میں آؤ کہ تم پر سکون اور وقار ہو اور(امام کے ساتھ) جتنی نماز مل جاؤ ، وہ پڑھ لو اور جتنی رہ جائے، وہ بعد میں پوری کر لو۔ ایک روایت میں ((فَأَتِمُّوا)) کی بجائے ((فَاقْضُوا)) کے الفاظ ہیں، (دونوں کا معنی ایک ہی ہے)۔

۔ (۲۵۱۷)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ) فَصَلُّوا مَا أَدْرَکْتُمْ وَاقْضُوا مَا سَبَقَکُمْ ۔ (مسند احمد: ۸۹۵۱)

(دوسری سند) اسی قسم کی حدیث مروی ہے، البتہ آخری الفاظ اس طرح ہیں: جو پالو اسے پڑھ لواور جو تم سے سبقت لے جائے اس کو بعد میں پورا کر لو ۔

۔ (۲۵۱۸) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: بَیْنَمَا نَحْنُ نُصَلِّی مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِذْ سَمِعَ جَلَبَۃَ رِجَالٍ، فَلَمَّا صَلّٰی دَعَاھُمْ فَقَالَ: ((مَا شَأْنُکُمْ؟ ))قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِسْتَعْجَلْنَا اِلَی الصَّلَاۃِ، قَالَ: ((فَـلَا تَفْعَلُوْا، اِذَا أَتَیْتُمُ الصَّلَاۃَ فَعَلَیْکُمُ السَّکِیْنَۃَ، فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا سُبِقْتُمْ فَأَتِمُّوْا۔)) (مسند احمد: ۲۲۹۸۲)

سیّدنا ابوقتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کچھ لوگوں کے حرکت کرنے کی آواز سنی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھ لی تو ان کو بلایا اور پوچھا: تم کو کیا ہو گیا تھا؟ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے نماز کی طرف جلدی کی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس طرح نہ کیا کرو ، جب تم نماز کی طرف آؤ تو سکون اور وقار کو لازم پکڑو، جو حصہ (باجماعت) پالو اسے پڑھ لو اور جو رہ جائے، اسے (بعد میں) پورا کر لو ۔

۔ (۲۵۱۹) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: أُقِیْمَتِ الصَّلَاۃُ فَجَائَ رَجُلٌ یَسْعٰی فَانْتَھٰی وَقَدْ حَفَزَہُ النَّفَسُ أَوِ انْبَھَرَ فَلَمَّا انْتَھٰی اِلَی الصَّفِّ قَالَ: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّبًا مُبَارَکًا فِیْہِ، فَلَمَّا قَضٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاتَہُ قَالَ: ((أَیُّکُمُ الْمُتَکلِّمُ؟)) فَسکَتَ الْقَوْمُ، فَقَالَ: ((أَیُّکُمُ الْمُتَکَلِّمْ؟ فَاِنَّہُ قَالَ خَیْرًا أَوْ لَمْ یَقُلْ بَأْسًا۔)) قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَنَا أَسْرَعْتُ الْمَشْیَ فَانْتَہَیْتُ اِلَی الصَّفِّ فَقُلْتُ الَّذِیْ قُلْتُ، قَالَ: ((لَقَدْ رَأَیْتُ اثْنَیْ عَشَرَ مَلَکًا یَبْتَدِرُوْنَہَا أَیُّہُمْ یَرْفَعْہَا۔)) ثُمَّ قَالَ: ((اِذَا جَائَ أَحَدُکُمْ اِلَی الصَّلَاۃِ فَلْیَمْشِ عَلٰی ھِیْنَتِہِ فَلْیُصَلِّ مَا أَدْرَکَ وَلْیَقْضِ مَا سَبَقَہُ۔)) (مسند احمد: ۱۲۰۵۷)

سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: نماز کھڑی کردی گئی، ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا، جب وہ مسجد میں پہنچا ، تو اس کا سانس پھولا ہوا تھا، جب وہ صف میں کھڑا ہوا تو اس نے کہا: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّبًا مُبَارَکًا فِیْہِ (ساری تعریف اللہ کے لیے ہے، بہت زیادہ ، پاکیزہ اور بابرکت تعریف)۔ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پوری کی تو پوچھا: کون تھا تم میں کلام کرنے والا؟ لوگ خاموش رہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر پوچھا: کون تھا یہ کلام کرنے والا ؟ اس نے اچھی بات ہی کہی ہے، کوئی حرج والی بات نہیں تھی۔ اس آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول!میں تیزی سے چل کر آیا تھا، جب صف میںکھڑا ہوا تو میں نے یہ کلمات کہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے بارہ فرشتے دیکھے، وہ اس کی طرف لپک رہے تھے کہ کون ان کلمات کو (پہلے) اوپر لے کر جائے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز کی طرف آئے تو اپنی عادت کے مطابق چل کر آئے، جو نماز پالے اسے پڑھ لے اور جو رہ جائے، اس کو (بعد میں) ادا کر لے۔

۔ (۲۵۲۰) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ (یَعْنِی ابْنَ مَسْعُوْدٍ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اِمْشُوا اِلَی الْمَسْجِدِ فَاِنَّہُ مِنَ الْھَدْیِ وَسُنَّۃِ مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۴۲۴۲)

سیّدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: مسجد کی طرف چل کر آیا کرو، یہی عمل آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سیرت اور سنت ہے۔

۔ (۲۵۲۱) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ رَاحَ اِلٰی مَسْجِدِ الْجَمَاعَۃِ فَخَطْوَۃٌ تَمْحُوْ سَیِّئَۃً وَخَطْوَۃٌ تُکْتَبُ حَسَنَۃً ذَاھبًا وَرَاجِعًا۔ (مسند احمد: ۶۵۹۹)

سیّدناعبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص جماعت والی مسجد کی طرف جاتا ہے تو اس کا ایک قدم ایک برائی کو مٹا دیتا ہے اور ایک قدم نیکی لکھ دیا جاتا ہے، (مسجد کی طرف) جاتے ہوئے بھی اور واپس لوٹتے ہوئے بھی۔

۔ (۲۵۲۲) عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یَعْجَلْ أَحَدُکُمْ عَنْ طَعَامِہِ لِلصَّلَاۃِ۔)) قَالَ: وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یَسْمَعُ الْاِقَامَۃَ وَھُوَ یَتَعَشّٰی فَـلَا یَعْجَلُ۔ (مسند احمد: ۴۷۸۰)

سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی نماز کے لیے اپنے کھانے سے جلدی نہ کرے۔ نافع کہتے ہیں: جب سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اس حال میں اقامت سنتے کہ وہ رات کا کھانا کھا