سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: امام ضامن ہوتا ہے اور مؤذن امین ہوتا ہے، اے اللہ! تو اماموں کو ہدایت دے (یعنی ان کو اپنی ذمہ داری ادا کرنے کی توفیق دے) اور مؤذنوں (سے ہوجانے والی کمی بیشی) کو معاف فرمادے ۔
ابوعلی ہمدانی کہتے ہیں: میں ایک سفر میں نکلا، ہمارے ساتھ سیّدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بھی تھے، ہم نے ان سے کہا کہ آپ پر اللہ تعالیٰ رحم فرمائے، آپ اصحاب ِ رسول میں سے ہیں، اس لیے آپ ہمیں امامت کرائیں، لیکن انھوں نے کہا: نہیں، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: جس نے لوگوں کی امامت کروائی اور صحیح وقت کا اہتمام کیا اور نماز کو مکمل طور پرادا کیا، تو اس کو بھی ثواب ملے گا ا ور مقتدیوں کو بھی، اور جس نے ان امور میں کسی چیز کی کمی کی، تو اس کا گناہ اس امام پر ہوگا، نہ کہ مقتدیوں پر ۔
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ تم کو نماز پڑھائیں گے، اگر انھوں نے درست انداز میں نماز پڑھی تو تمہیں بھی ثواب ملے گا اور ان کو بھی، اور اگر انھوں نے غلطی کی تو تمہیں تو ثواب ملے گا اور ان پر گناہ ہو گا ۔
سیّدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: شاید تم ایسے لوگوں کو پا لو جو نماز کو اس کے وقت سے ٹال کر پڑھیں گے، اگر واقعی ان کو پا لو تو گھروں میں ہی اپنی پہچان کے مطابق وقت پر نماز پڑھ لینا، پھر ان کے ساتھ بھی ادا کرلینا اور اِس کو نفل سمجھ لینا۔
سیّدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بے شک قریب ہے کہ تمہارے امور کے والی ایسے لوگ بن جائیں ، جو سنت کو مٹائیں گے، بدعتوں کو زندہ کریں گے اور نماز کو اس کے وقت سے لیٹ کر دیں گے۔ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! جب میں ان کو پالوں توکیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ام عبد کے بیٹے! اللہ کی نافرمانی کرنے والے شخص کی کوئی اطاعت نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بات تین دفعہ ارشاد فرمائی۔