مسنداحمد

Musnad Ahmad

امامت کا بیان،اماموں کی صفات اور ان سے متعلقہ مزید احکام

اس امام کے حکم کا بیان، جس کو (دورانِ نماز) یہ یاد آجائے کہ وہ بے وضو ہے

۔ (۲۵۷۵) عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: بَیْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نُصَلِّی اِذِ انْصَرَفَ وَنَحْنُ قِیَامٌ ثُمَّ أَقْبَلَ وَرَأْسُہُ یَقْطُرُ فَصَلّٰی لَنَا الصَّلَاۃَ، ثُمَّ قَالَ: ((اِنِّی ذَکَرْتُ أَنِّیْ کُنْتُ جُنُبًا حِیْنَ قُمْتُ اِلَی الصَّلَاۃِ لَمْ أَغْتَسِلْ، فَمَنْ وَجَدَ مِنْکُمْ فِی بَطْنِہِ رِزًّا أَوْ کَانَ مِثْلَ مَا کُنْتُ عَلَیْہِ فَلْیَنْصَرِفْ حَتَّی یَفْرُغَ مِنْ حَاجَتِہِ أَوْ غُسْلِہِ ثُمَّ یَعُوْدُ اِلٰی صَلَاتِہِ۔)) (مسند احمد: ۶۶۸)

سیّدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے، اچانک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چلے گئے، جبکہ ہم قیام کی حالت میں تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم واپس آئے تو آپ کے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی اور (فراغت کے بعد) فرمایا: جب میں نماز کے لیے کھڑا ہوا تو مجھے یاد آیا کہ میں جنبی ہوںاور غسل نہیں کیا ،(آئندہ تم یاد رکھو کہ) تم میںجو شخص اپنے پیٹ میں آواز وغیرہ محسوس کرے یا اس کے ساتھ میرا والا یہ معاملہ ہو جائے تو وہ چلا جائے اور اپنی حاجت سے یا غسل سے فارغ ہوکر اپنی نماز کی طرف لوٹے۔

۔ (۲۵۷۶) عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِسْتَفْتَحَ الصَّلَاۃَ فَکَبَّرَ ثُمَّ أَوْمَأَ اِلَیْہِمْ أَنْ مَکَانَکُمْ ثُمَّ دَخَلَ فَخَرَجَ وَرَأْسُہُ یَقْطُرُ فَصَلّٰی بِہِمْ فَلَمَّا قَضَی الصَّلَاۃَ قَالَ: ((اِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَاِنِّی کُنْتُ جُنُبًا۔)) (مسند احمد: ۲۰۶۹۱)

سیّدنا ابوبکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز شروع کی، اللہ اکبر کہا، لیکن اچانک نمازیوں کی طرف اشارہ کیا کہ وہ اپنی اپنی جگہ پر ٹھہرے رہیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھر میں داخل ہو گئے، پھر جب آپ باہر آئے تو آپ کے سر سے پانی کے قطر ٹپک رہے تھے، پس آپ نے ان کی نماز پڑھائی اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد فرمایا: بیشک میں بشر ہی ہوں، در اصل میں جنبی تھا۔

۔ (۲۵۷۷)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دَخَلَ فِی صَلَاۃِ الْفَجْرِ فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۲۰۶۹۷)

(دوسری سند)بے شک نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فجر کی نماز میںداخل ہوئے اور پھر مذکورہ پوری حدیث بیان کی۔

۔ (۲۵۷۸) عَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَرَجَ اِلَی الصَّلَاۃِ فَلَمَّا کَبَّرَ اِنْصَرَفَ وَأَوْمَأَ اِلَیْہِمْ أَیْ کَمَا أَنْتُمْ ثُمَّ خَرَجَ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ جَائَ وَرَأْسُہُ یَقْطُرُ فَصَلّٰی بِہِمْ فَلَمَّا صَلّٰی قَالَ: ((اِنِّی کُنْتُ جُنُبًا فَنَسِیْتُ أَنْ أَغْتَسِلَ۔)) (مسند احمد: ۹۷۸۵)

سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز کے لیے آئے اور جب اللہ اکبر کہا تو (گھر کی طرف) چل دیئے اور لوگوں کی طرف اشارہ کیا کہ وہ اپنی حالت پرقائم رہیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھر چلے گئے اور غسل کر کے تشریف لائے، آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، پھر آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور جب نماز پڑھ لی تو فرمایا: میں جنبی تھا اور غسل کرنا یاد نہیں رہا تھا۔

۔ (۲۵۷۹)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: أُقِیْمَتِ الصَّلَاۃُ وَصَفَّ النَّاسُ صُفُوْفَہُمْ وَخَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَامَ مَقَامَہُ ثُمَّ أَوْمَأَ اِلَیْہِمْ بِیَدِہِ أَنْ مَکَانَکُمْ فَخَرَجَ وَقَدِ اغْتَسَلَ وَرَأْسُہُ یَنْطُفُ فَصَلّٰی بِہِمْ۔ (مسند احمد: ۷۲۳۷)

(دوسری سند)راوی کہتا ہے: نماز کے لیے اقامت کہی گئی اور لوگوں نے صفیں بنالیں، لیکن جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور اپنے مقام پر کھڑے ہوئے تو اپنے ہاتھ سے اُن کی طرف اشارہ کیا کہ وہ اپنی اپنی جگہ پرٹھہرے رہیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چلے گئے،غسل کیا اور جب دوبارہ آئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے، پھر لوگوں کو نماز پڑھائی۔