مسنداحمد

Musnad Ahmad

امامت کا بیان،اماموں کی صفات اور ان سے متعلقہ مزید احکام

اکیلے آدمی کا (دورانِ نماز) امامت کی طرف منتقل ہوجانے کے جواز کا بیان

۔ (۲۵۸۵) عَنْ أَنَسِ (بْنِ مَالِکٍ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ فِی رَمَضَانَ فَجِئْتُ فَقُمْتُ خَلْفَہُ، قَالَ: وَجَائَ رَجُلٌ فَقَامَ اِلٰی جَنْبِی، ثُمَّ جَائَ آخَرُ حَتّٰی کُنَّا رَھْطًا، فَلَمَّا أَحَسَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّا خَلْفَہُ تَجَوَّزَ فِیْ الصَّلَاۃِ، ثُمَّ قَامَ فَدَخَلَ مَنْزِلَہُ فَصَلّٰی صَلَاۃً لَمْ یُصَلِّہَا عِنْدَنَا، قَالَ: فَلَمَّا أَصْبَحْنَا قَالَ: قُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَفَطِنْتَ بِنَا اللَّیْلَۃَ؟ قَالَ: ((نَعَمْ، فَذَاکَ الَّذِی حَمَلَنِی عَلَی الَّذِی صَنَعْتُ،…۔)) الحدیث۔ (مسند احمد: ۱۳۰۴۳)

سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رمضان میں نماز پڑھ رہے تھے، میں آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے کھڑا ہوگیا،پھر ایک اور آدمی آیا اور وہ میرے پہلو میں کھڑا ہوگیا، اتنے میں ایک اور آدمی آ گیا حتیٰ کہ ہم ایک جماعت بن گئے، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے محسوس کیا کہ ہم آپ کے پیچھے کھڑے ہیں تو آپ نے نماز کو مختصر کر دیااور جب فارغ ہوئے تو گھر چلے گئے اور اس طرح کی اچھی نماز تو پڑھی، کہ وہ ہمارے پاس نہ پڑھی۔ جب صبح ہوئی تو ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا رات کو آپ کو ہمارے بارے میں پتہ چل گیا تھا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، اور اسی امر نے مجھے اس چیز پر آمادہ کیا ، جو میں نے کی، …۔