مسنداحمد

Musnad Ahmad

نمازِ استسقاء کے ابواب

نمازِ استسقاء کی کیفیت، اس کے لیے خطبے اور اس میں جہری قراء ت کا بیان

۔ (۲۹۲۶) عَنْ أَبِی ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: خَرَجَ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمًا یَسْتَسْقِی وَصَلّٰی بِنَا رَکْعَتَیْنِ بِلَا أَذَانٍ وَلَا اِقَامَۃٍ ثُمَّ خَطَبَنَا وَدَعَا اللّٰہَ وَحَوَّلَ وَجْہَہُ نَحْوَ الْقِبْلَۃِ رَافِعًا یَدَہُ، ثُمَّ قَلَّبَ رِدَائَ ہُ فَجَعَلَ الْأَیْمَنَ عَلَی الْأَیْسَرِ وَالْأَیْسَرَ عَلَی الْأَیْمَنِ۔ (مسند احمد: ۸۳۱۰)

سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک دن بارش مانگنے کے لیے نکلے اور اذان و اقامت کے بغیر ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں خطبہ دیا، اللہ تعالیٰ سے دعا کی، اپنا چہرہ قبلہ کی طرف متوجہ کیا، اس حال میں کہ آپ ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے، پھر اپنی چادر کو الٹا کیا اور دائیں (طرف والے حصے کو) بائیں پر اور بائیں کو دائیں پر کیا۔

۔ (۲۹۲۷) عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیْمٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللّٰہِ بْنَ زَیْدٍ الْمَازِنِیَّ یَقُوْلُ: خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِلَی الْمُصَلّٰی وَاسْتَسْقٰی وَحَوَّلَ رِدَائَ ہُ حِیْنَ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ، قَالَ اِسْحٰقُ فِی حَدِیْثِہِ: وَبَدَأَ بِالصَّلَاۃِ قَبْلَ الْخُطْبَۃِ ثُمَّ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ فَدَعَا۔ (مسند احمد: ۱۶۵۸۰)

سیّدنا عبد اللہ بن زید مازنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عید گاہ کی طرف نکلے، بارش طلب کی اور جب قبلہ رخ ہوئے تو چادر کوالٹا کیا۔ اسحاق نے اپنی حدیث میں کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خطبہ سے قبل نماز سے ابتدا کی، پھر قبلے کی طرف متوجہ ہوئے اور دعا کی۔

۔ (۲۹۲۸،۲۹۲۹) وَعَنْہُ أَیْضًا عَنْ عَمِّہِ قَالَ: شَہِدْتُّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَرَجَ یَسْتَسْقِیْ فَوَلّٰی ظَھْرَہُ النَّاسَ واسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ وَحَوَّلَ رِدَائَ ہُ وَجَعَلَ یَدْعُوا وَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ وَجَہَرَ بِالْقَِرائَ ۃِ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ عَمِّہِ قَالَ: خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِلَی الْمُصَلّٰی فَاسْتَسْقٰی وَحَوَّلَ رِدَائَ ہُ حِیْنَ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ۔ (مسند احمد: ۱۶۵۴۹، ۱۶۵۵۳)

ان کے چچے (سیّدنا عبد اللہ بن زید مازنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ) سے یہ بھی مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بارش مانگنے کے لیے نکلے اور اپنی پشت لوگوں کی طرف پھیرلی اورقبلہ رخ ہو کر کھڑے ہو گئے اور اپنی چادر کو پلٹا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دعا کرنے لگے، پھر دو رکعت نماز پڑھائی اور اس میں جہری قراء ت کی، (دوسری سند سے مروی ہے) وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عید گاہ کی طرف نکلے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بارش کے لیے دعا کی اور جب قبلہ رخ ہوئے تو اپنی چادر کو پلٹا۔

۔ (۲۹۲۸،۲۹۲۹) وَعَنْہُ أَیْضًا عَنْ عَمِّہِ قَالَ: شَہِدْتُّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَرَجَ یَسْتَسْقِیْ فَوَلّٰی ظَھْرَہُ النَّاسَ واسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ وَحَوَّلَ رِدَائَ ہُ وَجَعَلَ یَدْعُوا وَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ وَجَہَرَ بِالْقَِرائَ ۃِ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ عَمِّہِ قَالَ: خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِلَی الْمُصَلّٰی فَاسْتَسْقٰی وَحَوَّلَ رِدَائَ ہُ حِیْنَ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ۔ (مسند احمد: ۱۶۵۴۹، ۱۶۵۵۳)

ان کے چچے (سیّدنا عبد اللہ بن زید مازنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ) سے یہ بھی مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بارش مانگنے کے لیے نکلے اور اپنی پشت لوگوں کی طرف پھیرلی اورقبلہ رخ ہو کر کھڑے ہو گئے اور اپنی چادر کو پلٹا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دعا کرنے لگے، پھر دو رکعت نماز پڑھائی اور اس میں جہری قراء ت کی، (دوسری سند سے مروی ہے) وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عید گاہ کی طرف نکلے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بارش کے لیے دعا کی اور جب قبلہ رخ ہوئے تو اپنی چادر کو پلٹا۔

۔ (۲۹۳۰) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَرَجَ مُتَخَشِّعًا مُتَضَرِّعًا مُتَواضِعًا مُتَبَذِّلًا مُتَرَسِّلًا فَصَلّٰی بِالنَّاسِ رَکْعَتَیْنِ کَمَا یُصَلِّی فِی الْعِیْدِ لَمْ یَخْطُبْ کَخُطْبَتِکُمْ ھٰذِہِ۔ (مسند احمد: ۲۰۳۹)

سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ڈرتے ہوئے، گڑ گڑاتے ہوئے، عاجزی کرتے ہوئے، پرانے سے کپڑے پہنے ہوئے اور ٹھہر ٹھہر کر چلتے ہوئے نکلے۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عید کی طرح لوگوں کو دو رکعت نمازپڑھائی اورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تمہارے اس خطبہ کی طرح خطبہ نہیں دیا۔